طالبان نے فتح مکہ اور بدر کی یاد تازہ کردی

تحریر : م رحمت اللہ نڑیوال فتح مکہ کے موقع پر نبی الملاحم ﷺ نے عام معافی کا اعلان کردیا،چناچہ فرمایا: جو ابو سفا ن رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوگا اسے امن ہے،جو مکہ مکرمہ میں داخل ہوگا اسے امن ہے اور جو اپنے گھر میں رہ کر گھر کا دروازہ بند […]

تحریر : م رحمت اللہ نڑیوال
فتح مکہ کے موقع پر نبی الملاحم ﷺ نے عام معافی کا اعلان کردیا،چناچہ فرمایا: جو ابو سفا ن رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوگا اسے امن ہے،جو مکہ مکرمہ میں داخل ہوگا اسے امن ہے اور جو اپنے گھر میں رہ کر گھر کا دروازہ بند کریگا اسے بھی امن ہے،مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے بعد باب کعبہ پر خطبہ دینے کے موقع پر فرمایا:
قریش والوں!
میرے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے کہ میں تمہارے ساتھ کیا معاملہ کروں گا؟
قریش نے جواب دیا کہ آپ خیر کا معاملہ کروگے۔آپ ہمارا شریف بھائی ہے اور شریف بھائی کے بیٹے ہیں۔
آپ ﷺ نے فرمایا: میں تمہیں وہ کہتاہوں، جو حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں سے کہا تھا ” لاتثریب علیکم الیوم”آج تم پر کوئی ملامتی نہیں ہے،جاؤ تم آزاد ہو۔
غزہ بدر سے واپسی کے بعد نبی الملاحم ﷺ نے قیدیوں کو صحابہ میں تقسیم کیا اور انہیں حکم دیا کہ قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا، صحابہ نے بھی ان کے ساتھ ایسا اچھا سلوک کیا کہ ان قیدیوں میں بہت سوں کے اسلام لانے کا ذریعہ بنا،صحابہ انہیں وہ کچھ کھلاتے، جسے خود بھی بسا اوقات نہیں کھاتے، ان اسیران بدر کے زمرے میں ایک اسیر ابومصعب ابن عمیر کے بھائی ابو عزیز ابن عمیر بھی تھے، ان کا کہنا ہے کہ میں انصار کے کسی گھر میں تھا، گھر میں جو روٹی پکتی وہ مجھے کھلاتے اور خود کھجور کھانے پر گزارہ کرتے، میں شرمندہ ہوکر بہت اصرار کرتا رہا کہ یہ آپ خود کھائیے، لیکن وہ جواب میں کہتے کہ نہیں ہمیں رسول اللہ ﷺ نے قیدیوں کے ساتھ اچھے سلوک کا حکم دیا ہے۔
عیدالفطر کےبعد تازہ فتوحات کے موقع پر طالبان کا قیدیوں اور کابل انتظامیہ سے الگ ہوکر سرنڈر ہونے والے فوجیوں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ دیکھ رہا ہوں،تو مجھے سینکڑوں سال پہلے کے وہی دور نبوی میں لے جاتا ہے، طالبان سرنڈر کرنے والے فوجیوں سے گلے ملتے ہیں، ماتھے پر بھوسہ دیتے ہیں اور ایسے الفاظ سے ان کا استقبال کرتے ہیں ، جسے دیکھ لوگر انگشت بدندان ہوجاتے ہیں، خاص طور پر کل سے ایک ویڈیو جو سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ شائع ہورہی ہے،جس میں دیکھا جارہا ہے کہ صوبہ غزنی ضلع قرہ باغ کے میں سرنڈر ہونے والے سینکڑوں فوجیوں کے ساتھ طالبان ایسا رویہ اختیار کررہاہے ، جسے دیکھ بہت سوں کی آنکھیں خوشی سے اشکبار ہونے لگیں، ویڈیو میں دیکھا جارہا ہے کہ وہاں طالبان کے ایک کمانڈر ہتھیار ڈالنے والے فوجی کمانڈر کو اطمیان دلاتے ہوئے کہتے ہیں کہ تمہارا مال، تمہاری جان اور تمہاری عزت کی حفاظت ہمارا فریضہ ہے، آپ نے اگر ہمارے دو سو مجاہدین کو بھی شہید کیا ہو، پھر بھی آپ کا خون ہم پر ایسا حرام ہے،جیسے ہمارے ان مجاہد بھائیو کا خون، اور اسی ضلع میں سرنڈر کرنے والے فوجیوں کی دوسری ویڈیو میں دیکھا جارہا ہےکہ ایک فوجی نادم اور تائب ہوکر روتے ہوئے طالبان کے ساتھ ملنے آتا ہے اور طالب کمانڈر انہیں گلہ ملتے ہوئے تسلی دلاتا ہے کہ کوئی مشکل نہیں ہے، آپ ہمارے بھائی ہے، آپ اپنے گھر آئے ہو، اپنے ملک آئے ہو۔
یہ سب کچھ دیکر آپ بھی فیصلہ کروگے کہ اس چودہ سول کے دورانیے میں اگر فتح مکہ اور غزوہ بدر کی یاد تازہ کرنے والا ہوگا، تو یہی افغانستان کے طالبان ہونگے۔