عقل کے آندھوں کو الٹی نظر آتی ہے

تحریر:سیدافغان یوں تو کابل انتظامیہ کی بنیاد ہی پروپیگنڈا پر رکھی گئی ہے ـ مگر حالیہ دنوں امارتِ اسلامیہ کی شاندار اور پیہم فتوحات سے جہاں ان کی بوکھلاہٹ انتہاء کو پہونچی ہے وہیں انہوں نے فتوحات کے سدباب کے لئے پروپیگنڈا مہم کو تیز سے تیز تر کردیا ہےـ اس حوالہ سے ان کے […]

تحریر:سیدافغان
یوں تو کابل انتظامیہ کی بنیاد ہی پروپیگنڈا پر رکھی گئی ہے ـ مگر حالیہ دنوں امارتِ اسلامیہ کی شاندار اور پیہم فتوحات سے جہاں ان کی بوکھلاہٹ انتہاء کو پہونچی ہے وہیں انہوں نے فتوحات کے سدباب کے لئے پروپیگنڈا مہم کو تیز سے تیز تر کردیا ہےـ اس حوالہ سے ان کے زیرسایہ پلنے والا میڈیا حد سے زیادہ استعمال ہورہا ہےـ وہی میڈیا جو صبح شام اور دن رات آزادی اور غیرجانبداری کے نعرے لگا لگا کر گلہ پھاڑدیتا ہےـ مگر مجال ہے کہ گزشتہ بیس سال میں ایک لمحہ کے لئے اس نے غیرجانبداری دکھائی ہو یا پھر آزادی صحافت کے اصولوں کی رو رعایت کی ہوـ حالیہ دنوں جب امارتِ اسلامیہ کے رحم وکرم اور شفقت بھرے رویہ کے چرچے دشمنوں میں بھی عام ہے اپنوں کی تو بات ہی کیا؟ مگر کابل انتظامیہ اور اس کاتربیت یافتہ میڈیا کردار کشی میں گھٹیاپن پر اترآیا ہے اور صریح جھوٹ اور بہتان تراشی تک سے گریز نہیں کرتاـ
21 جون کو تاریخ ساز طور پر جب امارتِ اسلامیہ کے جانباز اور مجاہد سرفروشوں نے کسی بڑی خونریزی کے بغیر 18 اضلاع پر فتح حاصل کرلی اور کہنے کو تو اضلاع فتح کرلئے مگر حقیقت میں ان اضلاع کے اندر رہنے والے لاکھوں لوگوں کی امنگوں کی تکمیل کردی ـ ساتھ ہی انہوں نے اپنے جانی دشمنوں کو نہ صرف یہ کہ جان بخشی دے دی بلکہ پندرہ ہزار سے زائد افغانی روپیہ بھی فی کس دے دیئے گئے تو یہ چیز کم عقل دشمن کو بالکل بھی نہیں بھائی اور اگلے دن کابل انتظامیہ کے چند اعلی عہدیداران میڈیا پر آئے اور حسبِ عادت حقائق دبانے اور ہرزہ سرائی کا سلسلہ شروع کیاـ ان میں کابل انتظامیہ کے سربراہ اشرف غنی کے معاونِ خصوصی وحید عمر نے خصوصی طور پر گفتگو کی ـ گفتگو کیا تھی ایک بے بنیاد اور بے سر وپا الزامات کا سلسلہ جو بذاتِ خود ضدونقیض کا شکار تھاـ
موصوف نے اپنی باتوں میں عالمی برادری کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے تشدد کی راہ اختیار کرکے ایک دفعہ پھر اپنی حقیقت بتلادی اور واضح کردیا کہ وہ کسی انسانی اصول کے پابند نہیں ہیں ـ
اس طرح بے ہنگم جھوٹ پر اسے تو شرم نہیں آئی مگر اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ میڈیا بھی اس جھوٹ کو زور وشور سے شائع کرتا رہا اور حد تو یہ ہے کہ بیرونی میڈیا بھی بجائے امارتِ اسلامیہ کی حسین کارگردگی کو اجاگر کرنے کی الٹا ان بے ہنگم بکواسات کو ہوا دینا شروع کیاـ یہ لوگ کب تک حقائق کو یوں ہی کچلتے رہیں گے؟ جس وقت اشرف غنی کا یہ معاونِ خصوصی پریس کانفرنس کررہاتھا اسی وقت دوسری طرف یہ قصہ بھی چل رہا تھا کہ صوبہ قندز میں تاجکستان کی سرحد پر طالبان نے قبضہ کرلیا اور کابل انتظامیہ کے اہلکاروں سے سرنڈر ہونے کی درخواست کی مگر وہ نہ مانے اور سرحد پار چلے گئےـ خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ کچھ ہی دیر بعد تاجکستان کی حکومت نے ان اہلکاروں کو دست بستہ طالبان کے حوالہ کردیا ـ اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان اہلکاروں کے کالے کرتوتوں کی وجہ سے طالبان انہیں الٹا لٹکادیتے مگر یہاں تو اسلامی جذبہ کارفرما تھا اس لئے ان کے اس سخت بدبخت عمل کے باوجود انہیں عزت واکرام سے رہا کردیا گیاـ
اسی دن یہ بھی واقعہ پیش آیا کہ صوبہ زابل میں مہینوں پہلے کابل انتظامیہ کے جس وحشی کمانڈر نے امارتِ اسلامیہ کے شہداؤوں کی انسانیت سوز بے حرمتی کی تھی اسے زندہ گرفتار کرلیا گیاـ مگر جسی سخت انتقامی کارروائی کی بجائے اسے عدالت کے سپرد کردیا گیا اور اسے بھی باقاعدہ موقع دیا گیا کہ اپنا کیس بذاتِ خود لڑےـ
ان واقعات کی کیا بات عید کے بعد سے لے کر اب تک جو سو سے زیادہ اضلاع پر قبضہ ہوا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں اہلکار سرنڈر کرگئے ہیں ان سب اہلکاروں کو نہ صرف یہ کہ کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا بلکہ بڑی عزت دے کر انہیں اپنے بھائیوں جیسا پیار دیاگیاـ اور رہا کرتے وقت سب کو خطیر رقم بھی عنایت کی گئی ـ ان سارے اضلاع کو فتح کرتے ہوئے اتنی ہلاکتیں نہیں ہوئی ہیں جتنی کابل انتظامیہ کی ایک وحشیانہ بمباری میں ہوتی ہیں ـ
اب خود کابل انتظامیہ کی وحشت کا اندازہ اس ایک واقعہ سے کرلیجئے کہ شیخ حماسی نامی ایک عالمِ دین کابل میں ایک دینی مدرسہ چلارہے تھے ـ گزشتہ سال مختلف حیلوں بہانوں سے اسے کابل چھوڑنے پر مجبور کردیاـ جس کے بعد مدرسہ چلانے کی ذمہ داری اس کے چھوٹے بھائی نے سنبھالی ـ مگر کچھ ہی عرصہ بعد کابل انتظامیہ کے وحشی اہلکاروں نے ان کے بھائی کو شہید کردیاـ اور اسی پر بس نہیں جس وقت اشرف غنی کا یہ معاونِ خصوصی پریس کانفرنس میں الزامات لگارہا تھا اسی وقت شیخ حماسی کے مدرسہ کو بند کرنے کے احکامات بھی جاری ہورہے تھے جس کے بعد شیخ حماسی کو باقاعدہ.مذمتی پیغام جاری کرنا پڑا اور قوم کے سامنے اصلیت رکھ دی گئی ـ
جس کی اپنی کارگردگی یہ ہو کہ کالج کے معصوم طلبہ کو اپنے مفادات کے لئے آگ میں جھلس دےـ مدرسہ اور مسجد کو بمباری کا نشانہ بنائےـ شادیوں کے مواقع پر بھرپور وحشت کرےـ غیروں کی حفاظت کے لئے اپنی قوم کا قتل عام کرےـ اسے کیا حق پہنچتا ہے کہ اس مقدس تحریک پر سوال اٹھائے؟
بجا طور پر یہ ننگِ ملت،ننگِ دین وننگ ِوطن اور غدارانِ قوم اپنی بوکھلاہٹ چھپارہے ہیں ـ اسی مقصد کے لئے پروپیگنڈا کررہے ہیں مگر بہرحال اب حقیقت چھپ نہیں سکتی ـ اب ہوگا وہی جو منظور خدا ہو اور کوئی چاہے یا نہ چاہے قوم کی تمنا اسلامی نظام کے قیام کی صورت میں پوری ہوکر رہے گی ان شاءاللہ ـ