قندہار میں صحافیوں کی گرفتاری اور حقائق کی اشاعت کی روک تھام کے بابت ترجمان کا بیان

حالیہ مہینوں میں ملک کے طول و عرض میں امارت اسلامیہ کی پیش قدمی کیساتھ ساتھ کابل انتظامیہ حیرت انگیز گھبراہٹ اور اضطراب سے دست و گریبان ہوئی۔ اپنی شکست اور رسوائی کو جوزا فراہم کرنے کی بجائے قوم سےنفرت کا مقابلہ اور جدوجہد کرہی ہے۔اب کوشش کررہی ہے کہ مختلف علاقوں میں امارت اسلامیہ […]

حالیہ مہینوں میں ملک کے طول و عرض میں امارت اسلامیہ کی پیش قدمی کیساتھ ساتھ کابل انتظامیہ حیرت انگیز گھبراہٹ اور اضطراب سے دست و گریبان ہوئی۔ اپنی شکست اور رسوائی کو جوزا فراہم کرنے کی بجائے قوم سےنفرت کا مقابلہ اور جدوجہد کرہی ہے۔اب کوشش کررہی ہے کہ مختلف علاقوں میں امارت اسلامیہ کے مجاہدین پر الزام تراشی کریں، جعلسازی اور من گھڑت طریقوں سے پروپیگنڈہ کریں، کبھی کہتے ہیں کہ مجاہدین خواتین پر ظلم کررہا ہے، عوام کی لڑکیوں کا زبردستی نکاح کروارہے ہیں، بعض علاقوں میں سینکڑوں افراد کو قتل یا گھروں سے بیدخل کیا ہے وغیرہ افواہات۔
مگر جب امارت اسلامیہ نے میڈیا کو اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں آنے کی دعوت دی،تاکہ حقائق کا مشاہدہ کریں اور پھر اسے شائع کریں، توجیسا کابل انتظامیہ کو حقائق کی اشاعت اور نشر کرنے کی استطاعت نہیں ہے، اس کے برعکس صحافیوں کو دھمکیوں، گرفتاریوں اور متنبہ کرنے کا عمل شروع کردیا۔
اسی سلسلے میں صوبہ قندہار میں چار مقامی صحافی قندہار سے سپین بولدک کی رپورٹنگ اور عوام تک حقائق پہنچانے کی غرض آئے، انہیں رپورٹنگ کے بعد واپسی کے دوران گرفتار اور قید میں ڈال دیا گیا۔
ہم اس بزدلانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں، اس واقعہ نے کابل انتظامیہ کے اس نام نہاد نعروں پر بطلان کی لکیر کھینچ دی،جس میں دعوہ کیا جاتا کہ ان کی جمہوریت میں میڈیا آزاد ہے اور اطلاعات تک عوام کی رسائی ایک اصل ہے۔
اب ثابت ہوا کہ وہ میڈیا کی آزادی اور دیگر نعروں سے کس طرح عوام کو دھوکہ دینے سے نفع اٹھا رہا ہے۔
ہمارے ساتھ مختلف سماجی کارکن، میڈیا کے دفاعی ادارے، سیاسی جماعتیں اور انسانی حقوق کے علمبردار اس عمل کے خلاف اپنی آواز بلند کریں کہ صحافیوں کی گرفتاری اور حقائق کی اشاعت کی روک تھام کس لیے کیا جارہا ہے۔
قاری محمد یوسف احمدی ترجمان امارت اسلامیہ
19 ذی الحجۃ 1442 ھ ق
07 اسد 1400 ھ ش
29 جولائی 2021 ء