کابل

متحدہ عرب امارات کے علما پر مشتمل وفد کا دورہ کابل۔ وزراء اور علماء سے ملاقاتیں۔

متحدہ عرب امارات کے علما پر مشتمل وفد کا دورہ کابل۔ وزراء اور علماء سے ملاقاتیں۔

کابل: (الامارہ اردو) متحدہ عرب امارات سے آئے ہوئے علماے کرام کے وفد نے کابل میں افغانستان کے وزیر خارجہ اور وزیر امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے علاوہ دیگر علماے کرام سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ نے علما کے وفد کو خوش آمدید کہا اور افغانستان و متحدہ عرب امارات کے درمیان طویل تاریخی تعلقات کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا ہم مستقبل میں دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کےلیے پر عزم ہیں۔ افغانستان ماضی کی بہ نسبت کہیں زیادہ پرامن ہے، یہاں طاقت کے جزیرے ختم ہوچکے ہیں، منشیات کی کاشت کی شرح صفر ہوگئی ہے، نو ملین بچے زیر تعلیم ہیں۔ ہماری سیاست متوازن ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان محاذ آرائی اور طاقت ور قوتوں کے مفادات کےلیے میدان کے طور پر استعمال ہو۔ افغانستان کی معدنیات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا: افغانستان ایک معدنی ملک ہے۔ متحدہ عرب امارات کےلیے معدنیات میں سرمایہ کاری کےلیے سازگار ماحول ہے۔ افغانستان اور متحدہ عرب امارات کو سیاسی، اقتصادی اور تہذیبی و ثقافتی شعبوں میں دو طرفہ تعاون کرنا چاہیے۔
اس کے بعد وفد کے سربراہ عمر حبتور الدرعی نے افغانستان کی موجودہ صورت حال پر اطمینان کا اظہار کیا اور وفد کے پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا: اس نوع کی مہمان نوازی افغانوں کی روایت ہے۔ ہم آپ کے بھائی ہیں، آپ کے ساتھ تعاون اور آپ کی بھلائی کے لیے آئے ہیں۔ ہم آپ سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
وزیر امر بالمعروف و نہی عن المنکر شیخ محمد خالد حنفی نے جہاد کے گذشتہ دور میں متحدہ عرب امارات کے تعاون کو سراہتے ہوئے افغانوں کے ساتھ ان کی مدد کا تذکرہ کیا۔

نائب وزیر ہائیر ایجوکیشن مفتی محمد طاہر نے کہا: یہ نظام علماے کرام کی سرپرستی میں آگے بڑھ رہا ہے انہوں نے درخواست کی کہ متحدہ عرب امارات افغانستان کے تعلیمی عمل کی ترقی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔
اس کے علاوہ ملک کے جید علماے کرام شیخ محمد اسماعیل رحمانی، شیخ محمد عادل سمنگانی اور شیخ عبد السمیع غزنوی نے اپنی گفتگو کے دوران کہا افغانستان پر امن ملک ہے۔ ہم آپ کے توسط سے پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی قوتیں مزید افغانستان کا امن و امان خراب نہ کرے۔ انہوں نے کہا: وطن عزیز کا چپہ چپہ شہدا کے خون سے رنگین ہے لہٰذا ہم ان کے خوابوں کی تکمیل اور شریعت کے کامل نفاذ کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
وفد کے سربراہ حبتور الدرعی نے افغان علما کے اظہار خیال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے افغانستان کے متعلق مثبت تصور قائم کیا۔ ہم نے میڈیا کے بنائے گئے تصور کے خلاف یہاں معمول کے مطابق معمولات زندگی دیکھے۔
انہوں نے کہا: ہم تعلیم کے شعبے میں ہر قسم کے تعاون کےلیے تیار ہیں۔ ہمارے مدارس، اسکول اور یونی ورسٹیاں آپ کے تعاون کےلیے تیار ہیں۔
آخر میں وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے رمضان المبارک کی آمد سے پہلے متحدہ عرب امارات میں افغان قیدیوں کی رہائی، امارت اسلامیہ کی مثبت تصویر کشی، خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کوفروغ دینے اور انسانی امداد کے حوالے سے وفد کو توجہ دلانے کی درخواست کی۔ جس پر وفد کے اراکین نے تعاون کا وعدہ کیا۔