مذاکرات کے حوالہ سے کچھ وضاحتیں

از:ڈاکٹر محمدنعیم،ترجمان قطر دفتر،امارتِ اسلامیہ افغانستان ترجمہ وترتیب:سیدعبدالرزاق السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ! مذاکرات کے حوالہ سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں: امارتِ اسلامیہ کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے اور ہے کہ تمام مسائل کو مذاکرات اور گفت وشنید سے حل کیا جائےـ اس حوالہ سے امارتِ اسلامیہ نے عملی طور پر بہت […]

از:ڈاکٹر محمدنعیم،ترجمان قطر دفتر،امارتِ اسلامیہ افغانستان
ترجمہ وترتیب:سیدعبدالرزاق
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ!
مذاکرات کے حوالہ سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں:
امارتِ اسلامیہ کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے اور ہے کہ تمام مسائل کو مذاکرات اور گفت وشنید سے حل کیا جائےـ اس حوالہ سے امارتِ اسلامیہ نے عملی طور پر بہت ہی بہترین اقدامات بھی اٹھائے ہیں ـ اپنی قوم اور دنیا کے سامنے اپنے اس عمل کو ثابت بھی کیا ہےـ اس سلسلہ میں امارتِ اسلامیہ نے اہم پیش رفت اور پیش قدمی بھی حاصل کی ہے اور بہت ساری کامیابیوں سے سرفراز ہوئی ہےـ جن میں سب سے زبردست کامیابی بیرونی مستعمرہ قوتوں کے ساتھ مذاکرات تھے جن کے نتیجہ میں اب تمام بیرونی قوتوں کا انخلاء ہورہا ہےـ ملک آزادی اور استقلال کی طرف بڑھ رہا ہےـ بلاشبہ یہ بہت بڑی کامیابی اور تاریخ ساز پیش رفت ہےـ یہ سب کے لئے عموما اور افغان قوم کے لئے خصوصا قابلِ فخر ہےـ
دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ بیرونی قوتوں کے ساتھ کئے گئے معاہدہ کی بنیاد پر بین الافغان مذاکرات شروع ہوئےـ جس کو اب دس مہینے ہونے کو ہےـ بلکہ اس سے پہلے امارتِ اسلامیہ کے جو چھ ہزار قیدی رہا ہوئے وہ بھی انہی مذاکرات کا ہی نتیجہ ہےـ مذاکرات کی اسی اہمیت کی بنیاد پر امارتِ اسلامیہ کی اعلی سطح کی قیادت قطر میں موجود ہےـ سیاسی دفتر کے سربراہ ملاعبدالغنی برادر،مذاکراتی ٹیم کے سربراہ شیخ عبدالحکیم صاحب سمیت امارتِ اسلامیہ کی سپریم کونسل(رہبری شوری) کے متعدد ارکان یہاں موجود ہیں ـ
عید کے بعد کی صورتحال کو واضح کرنے کے لئے چند باتیں کہنا چاہتا ہوں: عید الفطر کے دوسرے روز امارتِ اسلامیہ کے سیاسی دفتر کے سربراہ اپنے ساتھیوں سمیت جانبِ مقابل کی مذاکراتی ٹیم کے جو ارکان موجود تھے ان سے ملےـ ملاقات کا اصل مقصد جانبِ مقابل کو یہ بتلانا تھا کہ ان کی مذاکراتی ٹیم کے جو ارکان موجود نہیں ہیں انہیں جلدی بلایا جائے تاکہ مذاکراتی عمل شروع ہوـ مذاکرات کا سلسلہ دائمی طور پر شروع ہو اور جانبین ایک نتیجہ تک پہنچ جائیں ـ چنانچہ عید الفطر کے پہلے ہی ہفتے میں امارتِ اسلامیہ کی مذاکراتی ٹیم کے تمام ارکان حاضر ہوئے اور انتظار کرنے لگے کہ جانبِ مقابل کی ٹیم بھی حاضر ہوجائےـ مگر ایک مہینہ تک جانبِ مقابل کی ٹیم مسلسل حاضر نہ ہوسکی ـ باوجودیکہ ہم مسلسل انہیں یاددہانی کراتے رہےـ کہ آپ کے ساتھی کب آئیں گے؟ مگر بدستور وہ دو تین ہی افراد تھے اور کوئی حاضر نہ ہوسکاـ ایک مہینہ کے بعد پھر کچھ لوگ آئے لیکن اس وقت بھی ان کی مذاکراتی ٹیم کا سربراہ نہیں تھاـ وہ مزید چند دن کی تاخیر سے پہنچاـ اس دفعہ ہمیں یہ امید تھی کہ مذاکرات نتیجہ خیز ہونگے اور ہم ایک ثمربار نتیجہ تک پہنچیں گے اور ملت کی خیرخواہی کے لئے ایک کامیابی ہاتھ آجائے گی ـ چنانچہ کئی دفعہ دونوں مذاکراتی ٹیمیں آپس میں بیٹھیں ـ مذاکراتی ٹیموں کی ذیلی کمیٹیاں(رابطہ کمیٹیوں) کا آپس میں رابطہ ہواـ وہاں اس حوالہ سے بحث ہوئی کہ کس طرح اہم مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے اور کس طریقہ سے مشکلات ختم کئے جاسکتے ہیں؟ ہماری نیت بھی تھی اور امید بھی یہی تھی کہ مذاکرات میں پیش رفت آجائے لیکن جانبِ مقابل کے جو افراد موجود تھے بھی وہ مذاکرات میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتے تھےـ اس لئے بجائے پیش رفت کے الٹا یہ صورت پیش آئی کہ جانبِ مقابل کے کچھ افراد نے امارتِ اسلامیہ پر الزامات لگانے شروع کئے ـ حالانکہ امارتِ اسلامیہ کی تو پوری ٹیم یہاں موجود تھی اور ہر طرح سے مذاکرات کے لئے آمادہ تھی ـ جبکہ ان کی طرف سے ایک تو تھے بھی چند ہی افراد اور وہ بھی دلچسپی بالکل نہیں لے رہے تھے مگر الزام پھر بھی ہم پر لگایا جارہا تھاـ اس پر امارتِ اسلامیہ نے کوئی ردعمل نہیں دیاـ لیکن قابلِ افسوس بات یہ ہے کہ ابھی چبد روز پہلے ان کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ نے میڈیا پر آکر ہرزہ سرائی کی ـ بے جا اتہامات کا سہارا لیا اور امارتِ اسلامیہ کو مذاکرات نے کرنے یا سنجیدگی نہ دکھانے کا ذمہ دار ٹھرایا اور مایوسی پھیلادی ـ اس سے پہلے بھی بارہا کابل انتظامیہ مذاکرات کے مرحلہ سے ناجائز فائدے اٹھاچکی ہےـ لیکن اب کے بار جبکہ ٹیم کا سربراہ براہ راست سامنے آیا یہ بہت ہی غیرسنجیدہ عمل تھاـ بہرحال! بظاہر یہ لگتا تھا کہ اس سارے عمل کا مطلب اشرف غنی اور عبداللہ کے امریکا کے سفر کے لئے ذھن سازی کرنا تھاـ اور یہاں قطر میں جو لوگ آئے بھی تھے ان کا مقصد بھی صرف تبلیغاتی استفادہ تھا مذاکرات بالکل بھی مقصود نہیں تھےـ دوسری بات یہ کہ کابل انتظامیہ کی طرف سے صرف میڈیا پر اکتفاء نہیں کیا گیا تھا بلکہ ان کی ٹیم کے ارکان نے بعض ممالک کو وہ باتیں بتائی تھیں جو ہماری نجی نشستوں میں ہوئی تھیں اور ہم نے مذاکرات کے لئے جو اصول بنائے تھے اور ان پر اتفاق ہوا تھا ان میں ایک اہم اصول یہ تھا کہ یہاں کی باتیں یہیں رہیں گی لیکن اس کے باوجود بھی ان ممالک کو بتائی بھی تھیں اور ان کے سامنے ہمارے خلاف زبردست پروپیگنڈا بھی کیا تھاـ جو بعد میں ان ممالک کی طرف سے ہمیں بتایا گیاـ
پھر جب کابل انتظامیہ کے سربراہان امریکا گئے تو وہاں بھی پروپیگنڈا شروع کیا اور جہاں جہاں وہ خود رکاوٹ بنتے تھے وہ بھی ہمارے سر تھوپ دیاـ اور اب جب واپس آگئے ہیں تو ملک کے اندر بھی پروپیگنڈا شروع کررکھا ہےـ حالانکہ مشکل ان کی طرف سے پہلے بھی تھی اور اب بھی ہےـ اور ان کا یہ عمل مسائل کے لئے حل نہیں بلکہ مزید گھمبیر صورتحال پیدا کرے گاـ اس لئے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ سلسلہ بند کیا جائےـ نفع اور نقصان کے پہلووں کو سامنے رکھ کر عمل کیا جائےـ پروپیگنڈا اور منفی پہلو پر جانے کی بجائے مثبت اقدامات پر آجانا چاہیےـ وہ اقدامات جو مذاکرات کو آگے بڑھائے اور ہمیں ایک نتیجہ تک پہنچائےـ
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ایک تو کابل انتظامیہ کی مذاکراتی ٹیم کے مکمل ارکان یہاں نہیں ہیں ـ اور اس کے ساتھ ہی ان کی ٹیم کے کچھ ارکان باقاعدہ جنگی وردی پہن کر میدانِ جنگ میں جاچکے ہیں جو عالمی اصول کی رو سے ایک بہت ہی غیرسنجیدہ،نازیبا اور سخت ناپسندیدہ عمل ہےـ ایک شخص جو کہ مذاکرات کے لئے نامزد یوچکا ہو اور پھر وہ میدانِ جنگ میں جارہا ہو یہ بذاتِ خود ثابت کرتا ہے کہ کون مذاکرات پر یقین رکھتا ہے اور کون اس کی آڑ میں غلط استفادہ کررہا ہے؟ میدانِ جنگ کے لوگ بھی معلوم ہیں اور مذاکرات کے لوگ بھی معلوم ہیں ـ لیکن جب مذاکرات کے لوگ میدانِ جنگ میں جاتے ہیں تو یہ چیز دنیا کے سامنے اصل حقائق لا کر رکھ دیتی ہےـ
آخر میں یہ بتاتا چلوں کہ جانبِ مقابل کی اس غیرسنجیدہ روش کے باوجود بھی ہم پرامید ہیں اور مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اور انہیں بھی سنجیدگی سے مذاکرات میں آنے اور ذمہ دارانہ کردار اداء کرنے کی دعوت دیتے ہیں ـ پچھلے ایک مہینہ سے ان کے ارکان کی عدمِ موجودگی کے حوالہ سے ہم نے کبھی کچھ نہیں کہا اور آئندہ بھی نہیں کہیں گےـ لیکن جب ان کی بڑی سطح کی قیادت الزام تراشی پر اتر آتی ہے باوجودیکہ مشکل بھی ان کی جانب سے ہو تو پھر ہم مجبور ہونگے کہ اصل حقائق دنیا کے سامنے پیش کریں ـ