مرکزی عسکری کمیشن کے نمائندے حاجی حکمت اللہ سے تفصیلی گفتگو

بسم الله الرحمن الرحيم عوامی رہنما اور علماء مجاہدین کے کردار اور اعمال سے بہت خوش ہیں۔   انٹرویو :قاری محمد یونس محترم قارئین!       امارت اسلامیہ افغانستان کے مرکزی عسکری کمیشن کی جانب سے حال ہی میں ملک کے مختلف صوبوں میں مجاہدین کی نگرانی اور ہمہ پہلو معلومات کے حصول کے لیے اعلی سطحی […]

بسم الله الرحمن الرحيم

عوامی رہنما اور علماء مجاہدین کے کردار اور اعمال سے بہت خوش ہیں۔

 

انٹرویو :قاری محمد یونس

محترم قارئین!       امارت اسلامیہ افغانستان کے مرکزی عسکری کمیشن کی جانب سے حال ہی میں ملک کے مختلف صوبوں میں مجاہدین کی نگرانی اور ہمہ پہلو معلومات کے حصول کے لیے اعلی سطحی وفود بھیجے گئے تھے ۔ اپنے انٹرویوز کے سلسلے میں ہم اس بار آپ کے لیے صوبہ زابل کی جانب بھیجے گئے وفد کے ساتھ ماہنامہ شریعت کی ہونے والی معلومات افزا گفتگو پیش کررہے ہیں امید ہے قارئین پسندفرمائیں گے ۔

سوال: محترم ! گفتگو کے اصول کے مطابق سب سے پہلے اپنا تعارف کرائیں اور بتائیں کہ صوبہ زابل کی جانب بھیجے جانے والے وفد میں کون کون شامل تھے اور ان کی قیادت کون کررہاتھا؟

جواب:   بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ الحمدلله وحده والصلوة والسلام علی من لانبی بعده و بعد ، صوبہ زابل کی جانب جانے والے وفد میں ، میں {حاجی حکمت اللہ } ،مولوی فضل الرحمن صاحب اور مولوی محبوب صاحب شامل تھے ۔ وفد کی قیادت بھی میرے ذمے تھی۔

سوال: حاجی صاحب مہربانی فرمائیں گفتگو کے آغاز میں صوبہ زابل کے عمومی جہادی حالات پر روشنی ڈالیں ۔

جواب : صوبہ زابل ان صوبوں میں سرفہرست ہے جہاں بہت سے علاقے فتح ہوچکے ہیں ۔ امارت اسلامیہ کی حکومت وہاں مستحکم ہوگئی ہے ۔ محدود علاقوں میں خارجی جارحیت پسند اور کٹھ پتلی فوجی رہتے ہیں ۔ صوبہ زابل کے سارے مواصلاتی راستے مجاہدین کے کنٹرول میں ہیں ۔ ایک ضلع سے دوسرے ضلع کی جانب سفرکے دوران ہم پورے اطمینان سے سفر کرتے ۔ یہ الگ بات ہے کہ راستے میں کہیں دشمن سے سامنا ہونے کا خطرہ بہرحال موجود رہتاتھا ، اس کے علاوہ ہم نے پورے اطمینان سے سفر کیا اور تمام اضلاع میں ذمہ داروں اور عام مجاہدین سے تفصیلی ملاقاتیں کیں ۔

صوبہ زابل کے مجاہدین کی وہ خدمت جو انہوں نے دوسرے صوبوں کے مجاہدین کے لیے انجام دی وہ فعال وائرلیس سسٹم کے ذریعے تمام راستوں کی نگرانی اور ایک صوبے سے دوسرے صوبے کی جانب مجاہدین کے آنے جانے کا پرامن طریقہ ترتیب دینا ہے ۔ مثلا اگر مجاہدین غزنی سے قندہار یا قندہار سے غزنی کے راستے دوسرے صوبے کی جانب جانا چاہتے ہیں تو زابل کے مجاہدین تمام حساس پوائنٹس پر موجود وائرلیس بردار پہرہ داروں کے تعاون سے ہیلی کاپٹر اور دشمن کے دیگر حرکات کی نگرانی کرتے ہیں ۔ اور جانے والے مجاہدین کو اس حوالے سے مسلسل معلومات فراہم کرتے ہیں ۔ صوبہ زابل میں کچھ ایسے اضلاع بھی ہیں جہاں مکمل طورپر امارت اسلامیہ کی حکومت قائم ہے ۔ بہت سے اضلاع ایسے ہیں جہاں صرف ضلعی کمشنر کی عمارت پر دشمن کا قبضہ باقی ہے ضلع کے باقی حصے سارے کے سارے مجاہدین کے قبضے میں ہیں ۔

صوبہ زابل کے تمام اضلاع میں امارت اسلامیہ کے مکمل عسکری اور عوامی تشکیلات فعال ہیں ۔ ہر عہدیدار پوری ذمہ داری سے اپنا فریضہ اداکررہا ہے ۔ انصاف کے حصول کے لیے زابل کے عوام کا واحد مرجع اسی علاقے میں قائم امارت اسلامیہ کی حکومت ہے ، خصوصا قضا کے مسائل کے متعلق عوام کی تمام تر مشکلات امارت اسلامیہ کے قاضیوں کی جانب سے حل کی جاتی ہیں ۔

سوال : محترم حاجی صاحب زابل کے وہ اضلاع جن کی تمام تر صورتحال آپ نے انتہائی قریب سے دیکھی ان کے متعلق مختصر معلومات قارئین کے ساتھ شریک کریں ۔

جواب: ہم نے صوبہ زابل کے مرکز قلات کے مضافاتی علاقے اور گیارہ اضلاع کے حالات کا انتہائی قریب سے مشاہدہ کیا ۔ اور امارت اسلامیہ کے علاقائی ذمہ داروں سےان اضلاع کے حوالے سے تفصیلی گفتگو بھی کی ۔ یہاں میں ہر ضلع کے بارے مختصر معلومات آپ کے گوش گزار کرتاہوں ۔

مرکز قلات: صوبہ زابل کے مرکز قلات شہر کے قریبی علاقوں میں مجاہدین فعال طورپر موجود ہیں ، قلات شہر میں بھی مجاہدین وقتا فوقتا گوریلا حملے کرتے رہتے ہیں ۔ قلات شہر اور مضافاتی علاقوں کے رہائشی لوگ اپنے حقوق کے دعوے اور فیصلے کرزئی انتظامیہ کی بجائے امارت اسلامیہ کی جانب سے متعین کردہ کمیشنوں کے ذریعے حل کرواتے ہیں ۔ لوگ دیگر تمام اداروں کی بنسبت امارت اسلامیہ کے فیصلوں پر زیادہ راضی اور خوش ہیں۔

خاک افغان : ضلع خاک افغان مکمل  طورپر امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی جانب سے فتح کیا جاچکا ہے ۔ اس ضلع کے تمام امور انتہائی منظم طریقے سے امارت اسلامیہ کے ذمہ داروں کی جانب سے ادا کیے جاتے ہیں ۔ عام لوگ امن اور خوشحالی کی زندگی گزارہے ہیں ۔

دایچوپان : ضلع دایچوپان کے تمام علاقے مجاہدین کے قبضے ہیں ۔ دشمن وہاں کے ایک قلعے میں محاصرے میں قید ہے ۔ مجاہدین نے ضلعی انتظامیہ کے دفتر کے قریب پانچ سو میٹر کے فاصلے پر سیکیورٹی چیک پوسٹ بنارکھا ہے جہاں سے  وہ دشمن کی نقل وحرکت کی نگرانی کرتے ہیں۔

ارغنداب:           ضلع ارغنداب میں بھی بہت سے علاقے مجاہدین کے قبضے میں ہیں مگر دشمن نے بھی ضلعی ہیڈکوارٹر سمیت مختلف علاقوںمیں چیک پوسٹیں قائم کی ہیں جو وقتا فوقتامجاہدین کے حملوں کا نشانہ بنتی ہیں ۔ ارغنداب میں دشمن مجاہدین کے مقابلے میں اب دفاعی پوزیشن پرہے۔ اب امید ہے دشمن زیادہ عرصہ مقابلہ نہیں کرسکے گا۔

میزانہ :   ضلع میزانہ کے مجاہدین بھی الحمد للہ دشمن کے مقابلے میں بلند مورال کے ساتھ لڑرہے ہیں  ، ہمارے وفد کے  ساتھ ملاقات سے کچھ عرصہ قبل مجاہدین نے سخت مقابلے میں دشمن کو اس بات پر مجبور کردیا کہ چھ چیک پوسٹیں مکمل طورپر ہتھیار ڈالدیں ۔ صوبہ زابل کے مرکز قلات سے میزانہ تک جو راستہ جاتا ہے وہاں جگہ جگہ دشمن نے سیکیورٹی چیک پوسٹیں قائم کی ہیں جو اب مجاہدین کے مسلسل حملوں سے تنگ آگئے ہیں۔

شاہ جوئی:                         چونکہ ضلع شاہ جوئی صوبہ زابل کے انتہائی اہم اور اسٹریٹجک اہمیت رکھنے والے اضلاع میں سے ہے اس لیے دشمن اس ضلع کی حفاظت پر زیادہ توجہ دے رہا ہے ۔ یہاں الحمد للہ مجاہدین بہت فعال ہیں ۔ چونکہ اس ضلع کا مرکز اور بہت سے علاقے کابل قندہار شاہراہ پر واقع ہیں اس لیے مجاہدین اس شاہراہ کے مختلف مقامات پر دشمن پر طرح طرح کے تیکنیکی حملے کررہے ہیں ۔ دشمن کی رسد فراہم کرنے والی کانوائےیا جنگی گاڑیوں پر حملے کرکے انہیں سخت مالی اور جانی نقصانات سے دوچار کررہے ہیں ۔

اس ضلع کے دیہی علاقوں میں اربکیوں کی موجودگی کے باعث کچھ مشکلات پیدا ہوگئی ہیں جن میں عوامی لوگوں پر مظالم ، چوریاں اور ڈاکے شامل ہیں ۔ یہاں جب مجاہدین اربکیوں پر کوئی حملہ کرتے ہیں تو اربکی اس کا انتقام عام لوگوں سے لیتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں طالبان تمہارے{عوام کے} تعاون سے ہم پر حملےکرتے ہیں ۔ حال میں مجاہدین نے اربکیوں اور دوسرے فوجیوں پر سخت حملے کیے امید ہے مستقبل قریب میں دشمن کو ان علاقوں سے بھی نکال باہر کردیا جائے گا۔

شینکی:    ضلع شینکی بھی کافی حد تک مجاہدین کے قبضے میں ہے ۔ یہاں امریکیوں کا ایک بڑا اڈہ موجود ہے جس کے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر مجاہدین ان کے خلاف کارروائیاں کررہے تھے ۔ امریکیوں کے راستوں میں بارودی سرنگیں بچھاتے اور بڑے اسلحے کے گولے ان کے کیمپ پر داغتے ۔ علاقے کے مجاہدین نے بتایا امریکی اب مزید مجاہدین کے پے درپے حملوں سے تنگ آچکے ہیں ۔ اور آثار وشواہد  سے ایسا لگتا ہے کہ امریکی اب اس کیمپ سے فرارہونا چاہتے ہیں۔

ضلع شملزو:           اس ضلع کے وسیع علاقے مجاہدین کے زیر کنٹرول ہیں اور دشمن پر رسد فراہمی کے تقریبا تمام راستے اب بند کردیے گئے ہیں ۔ شینکی اور شملزو کے اضلاع کے درمیان ان کی رسد فراہمی کا جو راستہ ہے ہر دن مجاہدین کے سخت حملوں کا شکار رہتا ہے ۔

نوبہار:    ضلع نوبہار کا اکثر حصہ مجاہدین کے قبضے میں ہے ۔ کچھ علاقوں میں اربکی اور عام فوجی موجود ہیں جو عوام پر سخت مظالم ڈھاتے ہیں ۔ امریکی بھی بعض اوقات مجاہدین اور عام لوگوں کے گھروں پر وحشیانہ چھاپے مارتے ہیں اور بے گناہ لوگوں کو گرفتار کرکے ساتھ لے جاتے ہیں ۔ ہم جب وہاں موجود تھے تب بھی اس علاقے پر امریکیوں کے ہیلی کاپٹر اور دیگر طیارے چھاپے مارنے کے لیے فضا میں گردش کررہے تھے ۔ وہ چاہتے تھے نیچے اتر جائیں مگر مجاہدین کی جوابی فائرنگ کے باعث ان کے لیے اترنا مشکل ہورہاتھا ۔ اس لیے وہ ناکام واپس لوٹ گئے ۔

اٹغر:      یہ ضلع بھی ضلع شملزو کی طرح اربکیوں سے خالی تھا۔ اور اس کے تقریبا تمام علاقے مجاہدین کے کنٹرول میں تھے ۔ دشمن یہاں انتہائی کمزور حالت میں ہے ۔ اور عنقریب ان شاء اللہ انہیں ضلع ہیڈکوارٹر سے بھی نکال دیا جائے گا۔

ضلع سوری: اس ضلع میں بھی ضلع شینکئی کی طرح امریکیوں کا بڑا اڈہ موجود ہے ۔ مگر مجاہدین الحمد للہ پوری بہادری سے اپنی خدمت پر قائم ہیں ۔ اس علاقے کے اکثر حصے مجاہدین کے زیر انتظام ہیں اور ممکن ہے ضلع کے تمام علاقوں میں اپنی کارروائیاں پھیلادیں ۔

سوال:    وفد کے ہمراہ مختلف علاقوں کے دورے میں آپ لوگ صرف مجاہدین سے ملتے رہے یا عام لوگوں سے بھی ملاقاتیں اور گفتگو ہوئی۔

جواب:   ہم نے ہرضلع میں وہاں کے مجاہدین کے علاوہ علماء ، قومی وقبائلی رہنماوں اور عام لوگوں سے ملاقاتیں کیں ۔ ان سے مجاہدین کے کردار اور عام لوگوں سے ان کے رویے اور سلوک کے بارے بات چیت ہوئی ۔ لوگوں سے ان کی اپنی ذاتی مشکلات کے حوالے سے پوچھا ۔ عوامی رہنما اور علماء الحمد للہ سب مجاہدین کے کردار اور اعمال بہت خوش ہیں  اور مجاہدین سے محبت ، تعاون اور ان کی حفاظت کو اپنا ایمانی فریضہ سمجھتے ہیں ۔ امارت کی جانب سے لوگوں سے کہا گیا کہ اگر آپ لوگوں کو علاقے کے مجاہدین سے کوئی شکایت ہو تو پورے اطمینان سے ہمیں بتادیں ہم ان شاء اللہ اس پر عمل کریں گے ۔ لوگوں نے بہت خوشی سے کہا مجاہدین سے ہمیں کوئی شکایت نہیں ہے ۔

سوال :    حاجی صاحب آپ نے صوبہ زابل کے اضلاع میں امارت اسلامیہ کے کونسے ادارے فعال صورت میں دیکھے اور آپ کے خیالات اس بارے میں کیا ہیں ؟

جواب :  ہم نے صوبہ زابل کے تمام اضلاع میں امارت اسلامیہ کی جانب سے عسکری اور عوامی اداروں کے ضلعی سربراہوں سے ملاقاتیں کیں اور ہر شعبے میں ان کی خدمات کا مشاہدہ کیا ۔ عسکری شعبے میں الحمدللہ بہت اعلی انتظامات کئے گئے تھے ۔ مجاہدین کے درمیان پوری طرح سے محبت اور اخوت کی فضا قائم تھی۔ ہم مجاہدین کے جس اطاق{ٹھکانے} پر  گئے وہاں ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی جو خلاف شرع ہو۔ وہ امارت کی جانب سے جاری کردہ تمام فرامین پر عمل پیرا اور اپنی قیادت کی پوری طرح اطاعت کرتے تھے ۔ عوامی خدمات کے حوالے سے ہر ضلع کی سطح پر مجاہدین نے عوامی خدمات ، ان کی مشکلات اور مسائل کے حل کے لیے ایک ذمہ دار کا تعین کیا گیا تھا جس نے عوام لوگوں کو خوش رکھا تھا۔ بعض اضلاع میں امارت اسلامیہ کی جانب سے مقررکردہ قاضی بھی موجود ہیں جو لوگوں کے دیوانی مقدمات حل کرکے فیصلے سناتے  اور جن علاقوں میں باقاعدہ قاضی متعین نہ تھے علاقے کے ذمہ داروں نے وہاں چند علماء کو متعین کردیا تھا کہ حکم بن کر ان کے مقدمات حل کریں ۔ تعلیم وتربیت کے شعبے میں بعض اضلاع میں بہت پیش رفت سامنے آئی ۔ علاقے کے لوگوں نے اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کے لیے مدرسے قائم کیے تھے مگر بہت سے علاقوں میں مدارس نہ ہونے کے باعث لوگ مجاہدین ہی سے تعاون کی آس باندھے ہوئے تھے ۔ صوبہ زابل میں تعلیم وتربیت کے ذمہ داروں کی جانب سے جاری کردہ تعلیمی خدمات کافی نہیں ہیں اس حوالے سے اپنے مسلمان عوام کے مطالبات پر بروقت اور جلد از جلد عمل کیا جائے ۔ دعوت وارشاد کمیشن کی کوششیں بھی کافی حدتک کامیاب تھیں ۔ اور علاقے کے بہت سے لوگ اس حوالے سے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے تھے ۔ ہم نے بھی امارت اسلامیہ کی قیادت کی جانب سے تمام عوامی رہنماوں کو اطمینان دلایا کہ اگر آپ لوگ کرزئی انتظامیہ سے کسی کو الگ کرنے میں ہمارا تعاون کریں گے تو امارت آپ کی پوری لاج رکھے گی ۔ ان سے کئے گئے آپ کے شرعی وعدوں کی پاسداری کی جائے گی اور آپ کی اس خدمت کو پوری قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔

سوال :    محترم حاجی صاحب گفتگو کے آخرمیں مجاہدین اور عوام کے خیالات بارے میں تھوڑا سا آگاہ کردیں کہ آئندصورتحال کے متعلق وہ کیا کہتے تھے ؟

جواب:   صوبہ زابل کے مجاہدین کے بارے میں تو یہی کہوں گا کہ وہ مستقبل سے بہت پر امید تھے ۔ مجاہدین کی روز بروز بڑھتی قوت اور وسیع علاقوں کی فتح وہ کچھ تھا جس نے مجاہدین کا مورال بہت مضبوط کررکھا تھا ۔ ہم سے بات چیت کرتے ہوئے  بہت سے مجاہدین نے مضبوط عزم سے کہا کہ ان شاء اللہ ، اللہ جل جلالہ کی نصرت اور پاک وطن کی آزادی اب بہت قریب آپہنچی ہے ۔ اور وہ دن دور نہیں جب یہ مغرور دشمن خاک میں مل جائےگا۔

صوبہ زابل کے مسلمان اور مجاہدپرور عوام کو اس بات پر پورا اعتماد تھا کہ انشاء اللہ بہت جلد ایک بار پھر امارت اسلامیہ کی حکومت  قائم ہوگی۔ اور اللہ کے دشمن شکست کھائیں گے ۔ انہیں اپنا مستقبل بہت روشن نظر آرہا تھا اور اسلامی نظام کے سائے میں پرامن اور خوشحال زندگی کے لئے پرامید تھے ۔

 

والسلام