کابل

معاشی استحکام میں بہتری، برآمدات دو ارب ڈالر تک پہنچ گئیں

معاشی استحکام میں بہتری، برآمدات دو ارب ڈالر تک پہنچ گئیں

رپورٹ: سیف العادل احرار

وزارت صنعت و تجارت کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال افغانستان سے دو ارب ڈالر کی اشیا برآمد کی گئیں۔
چیمبر آف کامرس کے رہنماوں نے بھی گزشتہ سال برآمدات میں دوگنا اضافہ پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ برآمدات میں اضافہ سے کسانوں اور دیگر طبقات کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

امارت اسلامیہ کے نائب وزیر صنعت و تجارت مولوی قدرت اللہ جمال نے کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال افغانستان کی برآمدات اور درآمدات کے توازن میں بہتری آئی ہے اور برآمدات میں 9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان کے مطابق دو سال قبل برآمدات کی سطح 13 فیصد تھی جب کہ گزشتہ سال یہ تعداد بڑھ کر 22 فیصد ہو گئی ہے۔

مولوی قدرت اللہ جمال نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں پہلی بار 2022 میں افغانستان سے دو ارب ڈالر کی اشیا برآمد کی گئیں جوکہ ایک عظیم اور تاریخی کامیابی ہے کیونکہ یہ تعداد پچھلے سال اور سابقہ دور سے دو گنا زیادہ ہے۔

وزارت تجارت و صنعت کے حکام کا کہنا ہے کہ برآمدات کو مزید بڑھانے اور معیاری بنانے کے لیے دارالحکومت کابل سمیت ملک کے پانچ زونز میں ایکسپورٹ پروسیسنگ سینٹرز بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور کابل میں ایسے مرکز کے قیام کے لیے فنڈز بھی مختص کیے گئے ہیں۔

چیمبر آف کامرس کے عہدیدار ماضی کے مقابلے میں زیادہ برآمدات کو نہ صرف معیشت کے استحکام کے لیے نیک شگون قرار دیتے ہیں بلکہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس سے کسانوں اور دیگر طبقات کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

کن ممالک کو اشیاء برآمد کی گئیں:
چیمبر آف کامرس کے نائب صدر خان جان الکوزی نے کہا کہ ان برآمدات میں زیادہ تر معدنیات، جیسے کوئلہ، ٹیلک اور قیمتی پتھر شامل ہیں، جن میں سے زیادہ تر پاکستان اور چین کو برآمد کیے گئے ہیں۔ جب کہ معدنیات کے علاوہ خشک میوہ جات، تازہ پھل، سبزیاں، قالین اور زعفران شامل ہیں، جن میں سے زیادہ تر پاکستان اور پھر بھارت، چین، عرب ممالک اور یورپ کو برآمد کیا گیا ہے۔
گزشتہ سال برآمدات میں اضافے کی وجوہات کیا تھیں؟ اس سوال کے جواب میں وزارت صنعت و تجارت کے ترجمان عبدالسلام جواد نے کہا:
گزشتہ سال ہم نے ایک درست اور عملی منصوبہ بنایا اور ہم پڑوسی ممالک اور کچھ دور دراز ممالک کے ساتھ کاروباری تعلقات قائم کرنے میں کامیاب ہوئے اور اس کی وجہ سے ہم اپنی برآمدات کو 2 بلین ڈالر تک بڑھانے میں کامیاب ہوئے۔

وزارت تجارت و صنعت کے حکام کا کہنا ہے کہ کوئلہ، طبی پودے، کپاس، انگور، انار، کشمش، خشک انجیر، بادام، جلغوزہ، خوبانی اور کچھ دیگر اشیاء افغانستان سے پاکستان، بھارت، ازبکستان، تاجکستان، ایران، متحدہ عرب امارات، چین، عراق، ترکی اور قازقستان کو برآمد کی گئی ہیں۔

وزارت تجارت و صنعت کے حکام نے توقع ظاہر کی ہے کہ رواں سال افغان برآمدات کو تین ارب ڈالر تک بڑھانے کی کوشش کریں گے اور درآمدات کے مقابلے میں برآمدات کو بڑھانے کے لئے حکمت عملی بھی طے کی گئی ہے جوکہ وقت کے ساتھ اس میں بہتری آئے گی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغانستان نے گزشتہ سال ہمسایہ اور دیگر ممالک سے 6 ارب 740 ملین ڈالر کی اشیا درآمد کیں، جن میں زیادہ تر درآمدات پاکستان، ایران، چین، متحدہ عرب امارات، ترکمانستان، قازقستان، روس، ازبکستان، بھارت اور ملائیشیا سے ہوئیں اور حکام کے مطابق درآمد شدہ سامان میں کپڑا، پیٹرول، گیس، گاڑیوں کے پرزے، گندم اور کچھ دوسری چیزیں شامل ہیں۔

واضح رہے کہ قوشتیپہ کینال کی تعمیر سے گندم کو درآمد کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور ملک کے اندر وافر مقدار میں گندم کی کاشت سے نہ صرف گندم کی ضرورت پوری ہوجائے گی بلکہ پڑوسی ممالک کو بھی برآمد کیا جا سکتا ہے جس سے درآمدات کی شرح کم اور برآمدات کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے جوکہ ملکی معیشت کے لئے اہم ہے۔