نائب وزیر اعظم برائے انتظامی امور مولوی عبدالسلام حنفی سے اقوام متحدہ کے وفد کی ملاقات

نائب وزیر اعظم برائے انتظامی امور مولوی عبدالسلام حنفی سے اقوام متحدہ کے وفد کی ملاقات کابل (بی این اے) نائب وزیر اعظم برائے انتظامی امور مولوی عبدالسلام حنفی سے اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔ کل رات اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل […]

نائب وزیر اعظم برائے انتظامی امور مولوی عبدالسلام حنفی سے اقوام متحدہ کے وفد کی ملاقات
کابل (بی این اے) نائب وزیر اعظم برائے انتظامی امور مولوی عبدالسلام حنفی سے اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔
کل رات اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی افغانستان میں خصوصی نمائندہ روزا اوتن بائیوا نے بھی شرکت کی۔
اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد نے اس ملاقات میں خواتین کے کام اور تعلیم کی ممانعت سے متعلق حالیہ حکمناموں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور اس حوالے سے نظرثانی کی درخواست کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک مقیم افغان خواتین نے انہیں بتایا کہ اگر انہیں افغانستان میں کام اور سرگرمیاں فراہم کی جائیں تو وہ وطن واپس آجائیں گی۔
محترمہ آمنہ محمد نے کہا کہ بہت سے شعبوں میں خواتین کے کام اور سرگرمیوں کی ضرورت ہے، اس لیے اس سے پیدا ہونے والے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم افغانستان کے لیے امداد میں اضافہ اور اس ملک کو عالمی برادری کا فعال رکن بنانا چاہتے ہیں۔
بعد ازاں اقوام متحدہ کے خواتین ڈویژن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما بہوس نے کہا کہ افغانستان کے لیے امداد کا تعلق افغان خواتین کی سرگرمیوں اور کام کے مواقع سے ہے۔
انہیں افغان اقدار اور ثقافت کی روشنی میں کام کرنے کے طریقے تلاش کرنا ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت 11.6 ملین افغانوں کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم برائے انتظامی امور مولوی عبدالسلام حنفی نے صحت، تعلیم اور زراعت کے شعبوں میں بین الاقوامی امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے بلیک لسٹ سے امارت اسلامیہ کے رہنماؤں کے نام نکالنے، امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنے اور اقوام متحدہ میں افغانستان کی رکنیت کے حوالے سے لیے لازمی اقدامات نہیں کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طویل جنگ کی وجہ سے لاکھوں افغان مہاجرین، 50 لاکھ منشیات کے عادی ہو گئے، ان میں 10 لاکھ خواتین اور بچے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں طویل جنگوں، غربت اور خشک سالی کی وجہ سے بہت سے افغانوں کو بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے۔
محترم مولوی عبدالسلام حنفی نے امارت اسلامیہ کی طرف سے عام معافی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امارت اسلامیہ کے اقتدار میں آنے کے بعد مجموعی طور پر امن و امان کو یقینی بنایا گیا ہے، کرپشن کا خاتمہ کیا گیا ہے، منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ کو روکا گیا ہے اور داعش کو کچل دیا گیا ہے۔
اپنی گفتگو کے آخر میں نائب وزیر اعظم برائے انتظامی امور نے کہا کہ امارت اسلامیہ نے صحت، تعلیم، امن و امان، خواتین کے حقوق اور دیگر مختلف شعبوں میں مثبت کام کیے ہیں اور اب بھی عوام کو اچھی خدمات اور سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی انسانی امداد کا تعلق سیاسی مسائل سے نہیں ہونا چاہیے کیونکہ خواتین اب بھی اس سے متاثر ہیں، اس لیے اس علاقے کے مسائل کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔