پشاور دھماکے کی باریک بینی سے تحقیقات ہونی چاہیئں، پاکستانی وزراء اپنا بوجھ دوسروں پر نہ ڈالیں: افغان وزیر خارجہ مولوی امیرخان متقی

پشاور دھماکے کی باریک بینی سے تحقیقات ہونی چاہیئں، پاکستانی وزراء اپنا بوجھ دوسروں پر نہ ڈالیں: افغان وزیر خارجہ مولوی امیرخان متقی پاکستان کے محترم وزراء سے بھی امید ہے اپنے کندھوں کا بوجھ دوسروں پر نہ ڈالیں۔ اپنے مسائل کی بنیادیں اپنے گھر میں تلاش کریں۔ انہیں مشورہ دیتے ہیں کہ پشاور دھماکے […]

پشاور دھماکے کی باریک بینی سے تحقیقات ہونی چاہیئں، پاکستانی وزراء اپنا بوجھ دوسروں پر نہ ڈالیں: افغان وزیر خارجہ مولوی امیرخان متقی
پاکستان کے محترم وزراء سے بھی امید ہے اپنے کندھوں کا بوجھ دوسروں پر نہ ڈالیں۔ اپنے مسائل کی بنیادیں اپنے گھر میں تلاش کریں۔ انہیں مشورہ دیتے ہیں کہ پشاور دھماکے کی پوری باریکی سے تحقیقات کیے جائیں۔ یہ خطہ بارود، دھماکوں اور جنگوں سے آشنا ہے۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی جیکٹ، کوئی خودکش، کوئی چھوٹا بم اتنی تباہی پھیلائے۔ پچھلے بیس سالوں میں ہم نے کوئی بم ایسا نہیں دیکھا جو مسجد کی چھت اور سینکڑوں انسانوں کو اڑائے۔ لہذا اس کی باریک بینی سے تحقیق ہونی چاہیے۔ اس کا الزام افغانستان پر نہ لگایا جائے۔
اگر آپ کے بقول افغانستان دہشت گردی کا مرکز ہے تو یہ بھی آپ ہی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ اگر دہشت گردی افغانستان میں ہوتی تو یہ چین کی جانب بھی پھیلتی، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران کی جانب بھی پھیلتی۔
اگر افغانستان کے پڑوسی ممالک میں امن ہے۔ خود افغانستان میں امن ہے تو معلوم ہوا کہ دہشت گردی یہاں نہیں ہے۔
لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک دوسرے سے تعاون کریں، ایک دوسرے سے بھائیوں والا رویہ رکھیں، ایک دوسرے پر الزامات نہ لگائیں۔ باہمی دشمنی کا بیج نہ بوئیں۔ یہ دو برادر اقوام ہیں دونوں بھائی چارے کی فضا میں زندگی گذاریں گے۔