کابل

چین، افغانستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے چھٹے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ

چین، افغانستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے چھٹے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ

 

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، چین کے وزیر خارجہ کن گینگ اور افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے 6 مئی 2023 کو اسلام آباد میں چین، افغانستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے پانچویں اجلاس میں شرکت کی۔

وزرائے خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان خطے کے مشترکہ مفاد میں ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے سہ فریقی تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ تینوں فریقوں نے باہمی احترام، مساوی مشاورت اور باہمی مفاد کی بنیاد پر سلامتی، ترقی اور سیاسی شعبوں میں اپنا تعاون مزید گہرا اور وسیع کردینے کا فیصلہ کیا۔
تینوں فریق نے ان سکیورٹی چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا جو خطے اور دنیا کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور پورے خطے کے استحکام اور اقتصادی بہبود کو براہ راست متاثر کرتے ہیں۔
تینوں فریق نے سکیورٹی، منظم جرائم، منشیات کی سمگلنگ اور دیگر شعبوں میں ہم آہنگی اور تعاون پر اتفاق کیا اور عالمی برادری سے دو طرفہ اور کثیر جہتی تعاون کو مضبوط بنانے اور متعلقہ ممالک کو اس شعبے میں ضروری آلات اور تکنیکی مدد فراہم کرنے پر زور دیا۔
تینوں فریق نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تحریک طالبان پاکستان اور ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ سمیت کسی فرد، گروہ یا جماعت کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ کسی ملک کی سرزمین خطے کی سلامتی اور مفادات کو نقصان پہنچانے یا خطرے میں ڈالنے کے لیے استعمال کرے یا دہشت گردی پر مبنی سرگرمیاں اور کار روائیاں اختیار کرے۔ تینوں فریق نے افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت روکنے اور افغان امن، استحکام اور تعمیر نو کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
افغانستان میں اقتصادی سرگرمیاں شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تمام فریقوں نے افغانستان کی معیشت بحال کرنے کے حقیقی طریقے تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس مقصد کے لیے تینوں ممالک کے وزراے خارجہ نے افغانستان کی تعمیر نو، صنعت کاری اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے سہ فریقی سرمایہ کاری کے امکانات تلاش کرنے میں مزید تعاون پر غور کرنے پر اتفاق کیا۔
افغان عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے تینوں فریق نے افغانستان کے لوگوں کے لیے مسلسل اور فوری انسانی امداد کی اہمیت پر زور دیا، جس میں انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کی حمایت میں خلا کو پر کرنا بھی شامل ہے۔  تینوں ممالک کے وزراے خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ افغان عوام کے ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کو کسی بھی سیاسی تحفظات سے دور رکھا جانا چاہیے۔
تینوں فریق نے علاقائی روابط کے مرکز کے طور پر افغانستان کے جغرافیائی محل وقوع سے بھرپور استفادہ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے پروجیکٹ میں سہ فریقی تعاون کو مزید فروغ دینے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو افغانستان تک توسیع دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ منصوبوں جیسے کاسا 1000، تاپی، ٹرانس افغان ریلوے اور اس نوعیت کے دیگر پروجیکٹس کی اہمیت علاقائی رابطوں کو مضبوط کرے گی اور خطے کے لوگوں کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنائے گی۔
تینوں فریق نے انفراسٹرکچر میں “ہارڈ کنیکٹیویٹی” اور اصولوں اور معیارات میں “نرم رابطے” کو فروغ دینے پر زور دیا۔ اس کے علاوہ تینوں فریق نے لوگوں کی نقل و حمل اور تینوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کے لیے سہولیات سے متعلق دیگر اقدامات کی تلاش پر بھی زور دیا۔  تینوں فریق نے گوادر بندرگاہ کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
موجودہ سہ فریقی تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تینوں فریقوں نے تبادلے اور تربیتی پروگرام انجام دینے پر اتفاق کیا اور چین، افغانستان اور پاکستان کے درمیان سہ فریقی عملی تعاون کے منصوبوں کی فہرست کے مطابق جس کی توثیق وزرائے خارجہ نے کی لوگوں کے درمیان تبادلے کو مضبوط بنانا ہے۔
تینوں فریقوں نے باہمی دل چسپی کے شعبوں جیسے اقتصادی ترقی، صلاحیتوں کی تعمیر اور بہتر طرز زندگی کے قیام میں تعاون پر اتفاق کیا۔ تینوں ممالک کے متعلقہ وزرا نے زراعت، تجارت، توانائی، صلاحیت سازی، بارڈر مینجمنٹ اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
وزراے خارجہ نے عالمی برادری سے افغان حکومت کے ساتھ تعمیری بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے افغان حکومت کے ساتھ تعمیری بات چیت کے فروغ کےلیے افغانستان کے پڑوسی ممالک کے اجلاس سمیت مختلف میکانزم اور فارمیٹس کی کوششوں کو سراہا۔
تینوں فریقوں نے منشیات کے خلاف مؤثر طریقے سے لڑنے کےلیے افغانستان کے ساتھ تعاون کرنے کا مطالبہ کیا اور آزاد و پائیدار ترقی کے لیے متبادل فصلیں اگائیں۔
تینوں فریقوں نے متعلقہ ممالک سے افغانستان کے خلاف یک طرفہ پابندیاں ہٹانے اور افغان عوام کے فائدے کے لیے بیرون ملک میں موجود اثاثے کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ افغانستان میں اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی بنیاد قائم ہو۔
خواتین کے حقوق اور مفادات کے احترام اور تحفظ کے لیے افغان حکومت کے مسلسل عزم کو مدنظر رکھتے ہوئے تینوں فریق نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں کردار ادا کرتے ہوئے گورننس کو بہتر بنانے اور صلاحیت سازی  میں افغانستان کے ساتھ تعاون کرے تاکہ افغان معاشرے کے تمام طبقات بشمول خواتین اور بچوں کے بنیادی حقوق اور مفادات کا مؤثر طریقے سے تحفظ ممکن ہوسکے۔
وزراے خارجہ نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے پر ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور عالمی برادری سے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی میں تعاون کرنے کا مطالبہ کیا۔
سربراہ مملکت کی سطح پر عملی تعاون کے مذاکرات سمیت تینوں فریق نے سہ فریقی تعاون کا طریقہ کار جاری رکھنے اور قریبی اچھے پڑوسی اور تعاون پر مبنی تعلقات قائم کرنے کا عزم کیا۔
چین اور افغانستان نے چین، افغانستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے پانچویں اجلاس کے کامیاب انعقاد اور پرتپاک مہمان نوازی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔