ڈاکٹر محمدنعیم کی تازہ گفتگو

ترتیب وترجمہ:ابومحمد الفاتح گزشتہ دنوں کابل میں ہزارہ برادری پر ایک افسوسناک اور جانکاہ حملہ ہواـ جس کی امارتِ اسلامیہ نے شدید مذمت کی مگر پھر بھی چند مفاد پرست لوگ اپنے مفادات کے لئے اسے امارتِ اسلامیہ کے سر تھوپ رہے تھےـ اس لئے امارتِ اسلامیہ کے سیاسی دفتر کے ترجمان جناب ڈاکٹر محمد […]

ترتیب وترجمہ:ابومحمد الفاتح

گزشتہ دنوں کابل میں ہزارہ برادری پر ایک افسوسناک اور جانکاہ حملہ ہواـ جس کی امارتِ اسلامیہ نے شدید مذمت کی مگر پھر بھی چند مفاد پرست لوگ اپنے مفادات کے لئے اسے امارتِ اسلامیہ کے سر تھوپ رہے تھےـ اس لئے امارتِ اسلامیہ کے سیاسی دفتر کے ترجمان جناب ڈاکٹر محمد نعیم نے اصل صورتحال بتانے کے لئے افغان میڈیا کو ایک مختصر مگر اہم انٹرویو دیا ـ اہمیت کے پیش نظر چند نکات پیش خدمت ہیں :

کابل میں جو حملہ ہوا ہے اس کی ہم تردید کرچکے ہیں ـ مذمت کرچکے ہیں ـ اور اس حوالہ سے ہماری طرف جو باتیں منسوب کی جارہی ہیں وہ بذات خود متضاد ہیں ـ بے بنیاد الزامات اور پروپیگنڈا ہےـ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ حملہ انسانیت پرحملہ ہےـ اس میں بچوں کو مارا گیا ہےـ سکول کے معصوم بچوں کو مارا گیا ہےـ اس لئے ہم نے باقاعدہ اعلامیہ جاری کرکے اسے مسترد کیا ہے اور شدید مذمت کی ہےـ دراصل اس جیسے تمام واقعات میں کابل انتظامیہ کی انٹلی جنس ملوث ہوتی ہےـ قوم نے بہت دفعہ دیکھا بھی ہے اور ثبوت سامنے آچکے ہیں کہ یہ انٹلی جنس اپنے ذاتی اغراض ومقاصد کے لئے ایسی حرکتیں کرتی ہےـ اس کا اظہار خود کابل انتظامیہ کے اعلی عہدیداران نے بارہا کیا ہے اور ایسے واقعات کو اپنی انٹلی جنس کی طرف منسوب کیا ہےـ اس حملہ کو وہ لوگ (داعش) اپنے سر لے رہے ہیں جن کا گھیرا امارتِ اسلامیہ کے مجاہدین نے صوبہ جوزجان ،ننگرہار اور دیگر صوبوں میں تنگ کیا اور وہ علاقے ان سے تصفیہ کرالئے تو کابل انتظامیہ انہیں پناہ دینے آجاتی تھی ـ آپ نے دیکھا ہوگا کہ اس وقت جب ہم ان لوگوں سے نمٹ رہے تھے کابل انتظامیہ کے ہیلی کاپٹر آ آ کر انہیں اٹھالیتے تھے اور محفوظ جگہوں پر منتقل کرتے تھےـ تاکہ اس طرح کے مواقع کے لئے انہیں محفوظ رکھ سکے اور پھر موقع محل پر ان سے ایسی کارروائیاں کروائی جاسکیں ـ آج بھی وہ لوگ کابل میں سرکاری ٹھکانوں میں موجود ہیں ـ کابل انتظامیہ انہیں وسائل فراہم کررہی ہےـ اس لئے ان حقائق کے ہوتے ہوئے امارتِ اسلامیہ پر الزام لگانا بذات خود عقل کے خلاف ہےـ

اس میں کوئی شک نہیں کہ داعش صرف نام کو رہ گئی ہے ـ لیکن پھر یہ سوال کہ وہ ایسے بڑے حملوں میں کامیاب کیسے ہوسکتی ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ کارروائی تو دراصل کابل انتظامیہ اور انٹلی جنس کرتی ہے ـ پلان وہی بناتی ہے اور داعش تو محض آلہ کار بنتی ہےـ اس بات کے کئی دلائل ہیں ـ ایک یہ کہ اس طرح حملے ہمیشہ کابل اور کابل کے آس پاس ہی ہوتے ہیں ـ پھر وہ بھی سرکاری علاقوں میں ـ جب کہ اس کے برعکس امارتِ اسلامیہ کے زیرتسلط علاقوں میں ایسا واقعہ کبھی پیش نہیں آیا ہےـ میں حیران ہوں کہ میڈیا،صحافی اور ماہرین وتجزیہ کار حضرات اس ایشو کو کیوں نہیں اٹھاتے؟ اس پر آواز کیوں بلند نہیں کرتے؟ آخر وہ یہ نہیں سوچتے کہ جوزجان اور ننگرہار وغیرہ سے جو داعشی گماشتوں کو ہیلی کاپٹر بھر بھر کر لایا گیا وہ کہاں چلے گئے؟ انہیں کیا سزا ملی؟ ظاہر ہے کابل انتظامیہ صرف اور صرف اپنی کارروائیوں کے لئے اب بھی انہیں استعمال کررہی ہےـ

اس بات کا دنیا کو پتہ ہے اور قوم اس سے خوب واقفیت رکھتی ہے کہ کابل انتظامیہ افغانستان میں کوئی امیج نہیں رکھتی ـ وہ کسی حال قوم کی نمائندگی کی صلاحیت نہیں رکھتی ـ البتہ اب جو کرسی اقتدار پر قابض ہے یہ کابل انتظامیہ بھی جانتی ہے اور قوم کو بھی پتہ ہے کہ یہ سب کچھ بیرونی آقاؤوں کی مرہونِ منت ہےـ آج اگر ان کا سایہ نہیں ہوگا تو یہ کچھ بھی نہیں ہوگاـ اس لئے کابل انتظامیہ ایسی کارروائیاں کرکے ایک طرف قوم کو یہ دھوکہ دینا چاہتی ہے کہ امریکا اور دیگر بیرونی افواج کے انخلاء سے کتنا بڑا نقصان پیش آئے گاـ دوسری طرف خود ان بیرونی افواج کو یہ بتانا چاہتی ہے کہ تمھارے افغانستان چھوڑنے کی وجہ سے صورتحال کس حد تک خراب ہوسکتی ہےـ اس طرز عمل سے وہ خود اپنی بقاء کی تگ ودو میں لگی ہےـ میں نے جس طرح پہلے عرض کیا یہ پہلا واقعہ نہیں ہےـ اور اس بات کا اظہار خود کابل انتظامیہ کے اعلی منصب داروں نے پارلمینٹ میں کیا ہے ـ

بلاشبہ امن کا قیام اور جنگ بندی پوری قوم کی آرزو اور شدید ضرورت ہےـ اور اسی کے لئے ہم کوشاں ہیں ـ جس میں ہم نے بڑی پیش رفت بھی کی ہے ـ چونکہ ایک بہت بڑی مشکل اور رکاوٹ امریکی افواج کی موجودگی ہے اور جب ان کا انخلاء مکمل ہوگا تو مشکل ختم ہوجائے گی ـ اس لئے ہماری پہلی کوشش یہ ہے کہ بیرونی افواج جلد سے جلد انخلاء کرلےـ البتہ قوم کو یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ چالیس سالہ سے جاری بدامنی اور درپیش مشکل ایک دو دن میں حل نہیں ہوسکتی ـ البتہ ہم اپنی طرف سے بھرپور کوشش کررہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہم مثبت نتیجہ تک پہنچیں گےـ

دوحامعاہدہ میں یہ واضح موجود ہے کہ کابل انتظامیہ اور امریکا سمیت تمام بیرونی افواج بمبار اور اقدامی کارروائیوں سے باز رہیں گی ـ مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ معاہدہ کے چند روز بعد ہی انہوں خلاف ورزی کرکے بڑے پیمانہ پر آپریشن شروع کردئیےـ جو آج تک جاری ہےـ ابھی چند ہفتے پہلے صوبہ خوست کے ضلع صبری میں وحشت ناک کارروائی کی اور کئی دن مسلسل عوام کی ناکہ بندی کررکھی تھی ـ عام لوگوں اور بچوں وخواتین کو شہید کرنے کے ساتھ جانوروں کو بھی ستم کا نشانہ بنایا تھاـ ابھی تین دن پہلے ہلمند میں آندھی بمباری کرکے معصوم بچوں اور خواتین کو شہید کردیاـ اسی طرح قندہار، بغلان اور دیگر علاقوں میں وحشت کررکھی ہے ـ جس پر مجاہدین مجبور ہیں کہ دفاعی مورچہ سنبھال لیں اور ان وحشتوں پر ردعمل دیں ـ

امیرالمؤمنین حفظہ اللہ نے قوم اور مخالفین کو واضح پیغام دیا ہے کہ اب جبکہ بیرونی افواج جارہی ہیں تو ہم سب کو اس ملک کے لئے مشترکہ جدوجہد کرلینی چاہیےـ باہمی مفاہمت سے اسلامی نظام کے قیام کے لئے کوشش کرنی چاہیےـ اور جو لوگ ہم سے اس وقت برسرِ پیکار ہیں انہیں بھی عام معافی کا اعلان ہےـ