کابل انتظامیہ کے نام نہاد علماء کونسل کے مطالبے پر ترجمان کا ردعمل

سب کو معلوم ہے کہ افغانستان براہ راست امریکی قبضے میں ہے ۔ ہزاروں مسلح امریکی فوجی ملک کے مختلف علاقوں اور کابل شہر میں  موجود ہیں،جن سے افغان غیور عوام عملی طور پر مصروفِ جنگ ہیں۔ کابل انتظامیہ کے تمام عہدیدار اور سیکورٹی فورسز امریکی مفادات کا تحفظ کررہا ہے اور انہیں امریکہ کی […]

سب کو معلوم ہے کہ افغانستان براہ راست امریکی قبضے میں ہے ۔ ہزاروں مسلح امریکی فوجی ملک کے مختلف علاقوں اور کابل شہر میں  موجود ہیں،جن سے افغان غیور عوام عملی طور پر مصروفِ جنگ ہیں۔

کابل انتظامیہ کے تمام عہدیدار اور سیکورٹی فورسز امریکی مفادات کا تحفظ کررہا ہے اور انہیں امریکہ کی جانب سے تنخواہیں دی جارہی ہیں، جن کےلیے  فنڈ مخصوص کیا جاچکا ہے، انہیں جنگی منصوبے دی جاتی ہیں اور براہ راست ان کا حمایت جاری ہے۔ امریکی فضائیہ ملک کے مختلف علاقوں میں آندھی بمباریاں کررہی ہیں، اس سلسلے میں صوبہ خوست ضلع علی شیر کے بٹی کے علاقے میں استعماری افواج کی بمباری سے جنازے میں شریک 35 شہری شہید جبکہ متعدد زخمی ہوئيں۔ یہ اعمال اس بات کی گواہی دے رہی ہے، کہ افغانستان اب بھی براہ راست امریکی قبضے میں ہے اور کابل انتظامیہ کے تمام پرسونل تنخواہوں کے بدلے میں امریکی وظیفہ خوروں کا کردار کررہا ہے  اور ان کے مقاصد کےحصول کے لیے افغان عوام کی مصائب و الائم میں مصروف ہیں۔

استعمار کے خلاف ہمارا جہاد گذشتہ 14 برس سے جاری ہے اور ملت کوشش کررہی ہےکہ اپنے دین، ملک اور عوام کو امریکی مذموم سازشوں سے نجات دلوادیں اور جاری جنگ اسی وجہ سے مقدس جہاد اور اعلاء کلمۃاللہ کے لیے مسلح مزاحمت ہے۔

یہ کہ جہاد ایک عبادت ہے اور رمضان کے مبارک مہینے کو عبادت کے لیے دیگر اوقات سے اعلی مقام حاصل   ہے۔  بندگی اور اللہ تعالی کی راہ میں مصائب جھیلنے کی رو سے ماہ رمضان دیگر مہینوں کی نسبت بہت اہم اور مناسب زمانہ ہے۔ فتح مکہ سمیت اسلام کے تمام بڑے غزوات اسی مبارک ماہ میں انجام ہوئے ہیں، تو امارت اسلامیہ کے مجاہدین کا بھی ان شاءاللہ عزم ہے کہ رمضان کے آمد سے نہ صرف جہاد کو توقف کریگا،  بلکہ اس میں مزید تیزی اور وسعت لایا جائیگا۔

اسی بابت کابل میں بعض نام نہاد علماء کی جانب سے کچھ کہا گیا ہے اور جہاد کے توقف کا مطالبہ کیا گیا، جوکوئی شرعی مطالبہ اور نہ ہی معقول۔ اگر وہ  درحقیقت وہ علماء ہوتے ،جن پر  انبیاء علیہم  الصلوۃ والتسلیم کی وراثت کی  ذمہ داری ہوتی ،  تو ضرورایک روز  استعماری کافروں اور اسلامی ملک افغانستان میں ان کے بےشمار مظالم اور اسلامی مقدسات اور فحاشی پھیلانے اور  اسے مروج کرنے کے خلاف بھی آواز بلند کرنا ہوتی، ظالم رژیم کے قیدخانوں میں ہزاروں علماء کرام، طلبہ اور ملک کے دیگر دیندار طبقہ کے فرزند وحشتناک طور پر پابند سلاسل ہیں، تو اس ماہ مبارک میں ان کے رہائی کی صدا بلند کرتی۔ افغان غیور عوام خوب سمجھتے ہیں اور دیکھ رہے ہیں ، اسی لیے اس بے بنیاد مطالبات سے دھوکہ میں نہیں پڑتے ۔ جہاد کو الہی فریضہ سمجھتی ہے اور اس فریضے کو اس وقت تک جاری رکھے گی،جب تک ہمارا مذہب اس کا حکم کرتا رہیگا۔ جب  وطن عزیز سے کفر کا مکمل انخلاء نہ ہوا ہواور حقیقی اسلامی نظام کے لیے راہ ہموار نہ ہوئی ہو۔

وما ذالک علی اللہ بعزیز

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان

امارت اسلامیہ افغانستان

26/ شعبان المعظم 1436 ھ

13 / جون 2015 ء