کمیونسٹ ہی افغانستان کے المیوں کے اصل مجرم

ہفتہ وار تبصرہ ششم میزان اگر ایک جانب امارت اسلامیہ کی جانب سے دارالحکومت کابل کی فتح کا دن ہے، دوسری طرف اسی دن امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی جانب سے کمیونسٹ رژیم کے آخری حکمران اور  خاد خونخوار نیٹ ورک(خفیہ ادارے )  کے سابق سربراہ ڈاکٹر نجیب بھی اپنے اعمال کی سزا بھگت گئی۔ […]

ہفتہ وار تبصرہ

ششم میزان اگر ایک جانب امارت اسلامیہ کی جانب سے دارالحکومت کابل کی فتح کا دن ہے، دوسری طرف اسی دن امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی جانب سے کمیونسٹ رژیم کے آخری حکمران اور  خاد خونخوار نیٹ ورک(خفیہ ادارے )  کے سابق سربراہ ڈاکٹر نجیب بھی اپنے اعمال کی سزا بھگت گئی۔ اسی مناسبت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس دن کے آمد نے ایک بار پھر افغان کیمونسٹوں اور ڈاکٹر نجیب کے حوالے سے  بحث میں تیزی لائی ہے اور  اسلام و تاریخ سے لاعلم چند افراد کوشش کررہا ہے کہ ڈاکٹر نجیب کو ہیرو کے طور پر پیش کریں۔

ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ کیمونزم نظریہ نہ صرف افغانستان  بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک مضحکہ خیز، نقصان دہ اور تباہ کن بحران تھا،جس نے بیسویں صدی کے دوران دنیا کے متعدد اقوام کو تباہ اور مختلف النوع المیوں سے روبرو کیا۔ باالخصوص افغانستان کے لیے کیمونسٹ وہ سرکانی ناسور ثابت ہوا،جس نے نہ صرف ہماری قوم کی سماجی اور پرامن زندگی کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دی، بلکہ معنوی اور مادی دونوں صورتوں میں ملک اور قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

افغانستان انسویں صدی کی ہمنگامی صورت کے بعد سکون کا سانس لے رہا تھا، کیمونسٹوں نے ثور وحشت ناک کودتا سےاسے ایک بار پھر بحرانوں اور المیوں کے گردآب میں دھکیل دیا۔ ہمارے خودمختار ملک میں سوویت یونین کی افواج کو داخل ہونے کی دعوت دی، مؤمن افغان قوم پر مارکس اور اینگلز کے کفری نظریات کو بندوق کی نوک پر نافذ کرنا شروع کیا۔ ملک کے اشرافیہ اور  اعلی طبقات کو گروہ در گروہ جیلوں اور قتل گاہوں بھیجوائے گئے ،جب ان میں سے کوئی زندہ بچ جاتا، تو انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جاتھا۔ کمیونسٹوں نے 14 سالہ دوراقتدار میں ملک کے 80 فی صد سے زائد علاقے جن میں اکثریت دیہاتوں کی ہے، تباہ کردیے، ملک کی نصف آبادی کو ہجرت کرنے پر مجبور کردیا، قومی معیشت کو مفلوج اور ملک کو ہر لحاظ سے  تباہ کردیا۔

باوجودیکہ کمیونزم حکومت کے سقوط کے بعد بھی افغانستان میں جنگیں جاری رہیں۔ مگر کمیونسٹوں کے زمانے کی تباہی اتنی زیادہ تھی کہ حالیہ تمام جنگوں کے نقصانات ممکن اس وقت کے نصف تک بھی نہ پہنچ پائے ۔

چوں کہ کمیونسٹ ہماری قوم کے سامنے مجرم اور قصووار ہیں، انہیں اپنے اعمال کی سزا ملنی چاہیے تھا۔ ڈاکٹر نجیب کی پھانسی اس لیے ایک بجا عمل تھا کہ انہی کمیونسٹوں نے افغانستان کے کئی وزیراعظموں سمیت متعدد اشرافیہ اور اعلی اشخاص کو اسی طرح قتل کیا تھا۔ چوں کہ ان لاکھوں قتلوں کے مقابلے میں صرف ڈاکٹر نجیب کو اپنے عمل کی سزا دی گئی، یہ حیران کن نہیں ہے، بلکہ قوم کے مطالبے پر عملدرآمد کیا گیا۔

چوں کہ ہمارا ملک مقبوضہ ہے، اس طرح غیرمعمولی صورت حال میں فیصلے اور معیارات ضرور مثاتر ہوجاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں غلام حکمرانوں کی جانب سے ان ہی کی طرح غلام اور کٹھ پتلی افراد بھی ہیرو سمجھے جاتے ہیں اور آزادی کے حقیقی مزاحمت کاروں کو دہشت گرد کہا جاتا ہے۔  مگر ہماری قوم بالخصوص نوجوان نسل کو ہوشیار اور بیدار رہنا چاہیے۔ انہیں ہر فرد اور سیاسی حالت کو دینی و افغانی اقدار کے تناظر میں دیکھنا چاہیے  اور اسی مقیاس سے اس کا مقایسہ کرناچاہیے، انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ کیمونسٹ ہماری قوم کے حالیہ چالیس سالہ المیوں کےاصل  اور تاریخ کے بدترین مجرم ہیں۔