افغانستان

ہم دنیا کے ساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں، ملا بردار اخوند

دوحہ معاہدے کی تیسری سالگرہ کے موقع پر تقریب سے خطاب

امارت اسلامیہ نے امریکہ کے ساتھ دوحہ معاہدے کی تیسری سالگرہ ایک تاریخی دن کے طور پر منائی۔
امارت اسلامیہ کی جانب سے آج ایوان صدر میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد ہوا جس میں امارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
تقریب سے رئیس الوزراء کے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سمیت دیگر حکام نے خطاب کیا، محترم ملا بردار اخوند نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے آج کے دن ثابت کر دیا کہ اگر افغانوں نے میدان جنگ میں بہادری سے فتح حاصل کی ہے تو میدان سیاست میں بھی اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا ہے۔
انہوں نے امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، اس نے اب تک معاہدے کے کچھ وعدوں پر عمل درآمد نہیں کیا ہے، امارت اسلامیہ کے بعض رہنماؤں کو بلیک لسٹ میں رکھا گیا ہے، پابندیاں لگائی ہیں، افغانستان کے اثاثے ضبط کئے گئے ہیں اور دیگر ممالک کو بھی دھمکیاں دے رہا ہے کہ اگر کسی نے افغانستان کے ساتھ بات چیت کا راستہ اختیار کیا تو اسے بھی بلیک لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔
محترم ملا برادر اخوند نے کہا کہ اگرچہ افغان حکومت کے ساتھ کچھ ممالک کے تعلقات میں بہتری آئی ہے تاہم انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو بہتر بنائیں اور امتیازی سلوک ختم کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں اور بات چیت پر یقین رکھتے ہیں، ہم تمام مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتے ہیں، ہم تمام ممالک سے چاہتے ہیں کہ وہ دیگر اقوام کی طرح افغان عوام کے ساتھ انسانیت اور اسلام کی بنیاد پر مثبت رویہ اختیار کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کیا ہے لیکن دنیا نے امریکہ کے غیر قانونی اقدامات پر خاموشی اختیار کی ہے، امریکہ نے افغان عوام کے اثاثے منجمد کر رکھے ہیں جوکہ عوام کی ملکیت ہے اور یہ امریکہ جیسے بڑے ملک کے ساتھ مناسب بھی نہیں ہے، افغان حکومت کو اس رقم کی ضرورت نہیں ہے لیکن یہ اثاثے عوام کے ہیں جن کو ضبط کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے افغانستان میں امارت اسلامیہ کی حکمرانی کو دور حاضر میں بے مثال قرار دیا اور کہا افغانستان میں کوئی ایک ایسا گاؤں نہیں ہے جہاں حکومت کی رٹ قائم نہ ہو یا اس کا فرمان نافذ نہ ہو اور یہ نصف صدی کے بعد ممکن ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دوحہ معاہدے پر کاربند ہیں، ہم نے ملک میں مثالی امن قائم کیا ہے، منشیات کی کاشت پر مکمل پابندی عائد کی ہے، کرپشن کا خاتمہ کر دیا ہے اور سب سے بڑھ کر ماضی کے برعکس افغانستان میں زمین کا ایک ٹکڑا بھی حکومت کے کنٹرول سے باہر نہیں ہے۔
اس حقیقت کے باوجود امارت اسلامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کے بجائے اس کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں جوکہ دوحہ معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
اس پروقار تقریب سے دیگر وزراء قاری دین محمد حنیف، شیخ شہاب الدین دلاور، ملا نوراللہ نوری سمیت افغان دانشوروں نے بھی خطاب کیا اور تمام افغانوں پر زور دیا کہ وہ تعلیم، ترقی، اتحاد اور انصاف کے لیے مل کر کام کریں اور ملک کے خلاف سازشوں کو ناکام بنائیں۔