اب تک سابقہ حکومت کے چار سو اکھتر سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران ملک واپس آچکے ہیں

اب تک سابقہ حکومت کے چار سو اکھتر سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران ملک واپس آچکے ہیں۔ کابل (بی این اے) افغان شخصیات شخصیات سے رابطہ کے لیے کام کرنے والے کمیشن کی جانب سے پیش کیے گئے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اب تک چار سو اکہتر سیاسی شخصیات اور سابق سرکاری افسران ملک واپس […]

اب تک سابقہ حکومت کے چار سو اکھتر سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران ملک واپس آچکے ہیں۔
کابل (بی این اے) افغان شخصیات شخصیات سے رابطہ کے لیے کام کرنے والے کمیشن کی جانب سے پیش کیے گئے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اب تک چار سو اکہتر سیاسی شخصیات اور سابق سرکاری افسران ملک واپس آچکے ہیں، صرف گزشتہ تین ماہ میں سو سے زائد سیاسی شخصیات اور سابق سرکاری افسران واپس آچکے ہیں۔
کمیشن کے ترجمان احمد اللہ وثیق نے ایک نجی ٹیلی ویژن کو بتایا: واپس آنے والوں میں وزرا، گورنر اور دیگر سیاسی شخصیات شامل ہیں۔
وثیق کا کہنا ہے کہ شخصیات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
شخصیات کے ساتھ رابطے کا کمیشن اس سال ثور کے مہینے میں امیر المومنین “حفظہ اللہ” کے حکم پر قائم کیا گیا تھا۔ کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق اب تک چار سو اکہتر سیاسی شخصیات اور سابق حکومتی عہدیدار کمیشن سے رابطہ کرکے ملک واپس لوٹے ہیں، جن میں وزراء، گورنرز، سیکیورٹی کمانڈرز، نمائندگان جرگہ، سیکریٹریز، اراکین پارلیمنٹ، انٹیلی جنس افسران، فوجی افسران، جرنیل اور کمانڈر اور ایوان کے ارکان شامل ہیں۔
یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ورک کمیشن کا شخصیات سے رابطہ کارگر رہا ہے۔
اس صورت حال میں اس سے پہلے امیر المومنین “حفظہ اللہ” نے اپنے ہم وطنوں بالخصوص نوجوانوں سے کہا کہ ملک کو نہ چھوڑیں بلکہ ملک آبادی اور تعمیر کی خاطر یہیں رہیں۔ انہوں نے صوبائی حکام کو ہدایت کی کہ اپنے اپنے علاقوں میں ایسے لوگوں سے ملیں اور ان کے مسائل حل کریں۔
دریں اثناء وزارت خارجہ کے اسسٹنٹ پولیٹیکل سیکرٹری شیر محمد عباس ستانکزئی نے دو روز قبل فاتحہ کی تقریب کے دوران کابل میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعہ میں وزارت خارجہ کے ملازمین کے شہید ہونے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے شہریوں سے کہا کہ وہ افغانستان میں رہیں اور ملک کی ترقی میں حصہ لیں۔