کابل

افغانستان اور چین کے درمیان شاہراہ ریشم کی اقتصادی اور سیاسی اہمیت

افغانستان اور چین کے درمیان شاہراہ ریشم کی اقتصادی اور سیاسی اہمیت

تحریر: سیف العادل احرار
امارت اسلامیہ نے افغانستان اور چین کے درمیان صوبہ بدخشان کے ضلع واخان سے چین کی سرحد تک سڑک بنانے کا منصوبہ شروع کر دیا ہے جو پامیر کے علاقے بزائی گنبد سے شروع ہو کر چین کی سرحد تک پہنچتی ہے۔

اس حوالے سے چند روز قبل وزیر دیہی ترقی و تعمیر نو ملا محمد یونس اخندزادہ نے اس سڑک کی تعمیر کا باقاعدہ افتتاح کیا. انہوں نے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ اس سڑک کی لمبائی 49.7 کلومیٹر ہے جس پر 369 ملین افغانی لاگت آئے گی۔
وزارت تعمیرات عامہ نے ایک خبر میں کہا ہے کہ اس منصوبے کی تمام لاگت قومی بجٹ سے ادا کی جا رہی ہے۔

یہ راستہ نہ صرف معاشی اور سیاسی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے بلکہ ماضی سے بھی آگاہی دیتا ہے کیونکہ ایک وقت تھا جو اس سرزمین پر بڑے بڑے قافلے گزرتے تھے جسے شاہراہ ریشم کہا جاتا تھا۔
شاہراہ ریشم ماضی میں افغانستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی تھی۔ اس راستے سے یورپی قافلے چین، ہندوستان اور جنوبی ایشیا تک پہنچتے تھے اور چین اور ہندوستان سے کپڑے اور طبی سامان یورپی ممالک کو بھیجتے تھے۔

یہ سڑک جو چین کی سرحد سے ملتی ہے، صوبہ بدخشان کے آخری ضلع واخان کے بلند ترین پہاڑوں سے گزرتی ہے جس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ واخان افغانستان کے سر کی حیثیت رکھتا ہے جس کے ارد گرد تین ممالک چین، پاکستان اور تاجکستان موجود ہیں۔
اگر ہم اس جگہ کی تزویراتی اہمیت کو سمجھیں تو ہم اسے تینوں ممالک کو ملانے والے پل کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ اس کے ذریعے ہمیں زیادہ آمدنی ہوگی۔

یہ راستہ ضلع واخان کی اہمیت کو مزید بڑھائے گا جسے اب تک ایک گمنام علاقے کے طور پر رکھا گیا تھا۔ یہ سڑک زمینی راہداری کا کردار ادا کر سکتی ہے اور اسے اقتصادی راہداری کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف یہ سڑک دونوں ممالک کے درمیان سیاسی محور کی لکیر میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ اس لئے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی نے چین سے کہا کہ وہ اس سڑک کی تعمیر میں تعاون کرے۔

پامیر کے ان حصوں میں جہاں موسم سرد اور خشک ہے، تعمیراتی کام کی رفتار آہستہ جاری ہے لیکن نچلے حصوں میں جہاں موسم اب بھی گرم ہے، تیزی سے تعمیراتی کام جاری ہے۔

وزارت تعمیرات عامہ کے مطابق وہ سڑک کے تعمیراتی کام کو جلد از جلد مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اب تک سڑک کی تعمیر کا 15 فیصد کام مکمل کر دیا ہے۔