کابل

افغانستان میں مخلوط حکومت کا بیرونی ایجنڈا ہمیشہ ناکام رہا ہے۔ مولوی امیرخان متقی

افغانستان میں مخلوط حکومت کا بیرونی ایجنڈا ہمیشہ ناکام رہا ہے۔ مولوی امیرخان متقی

 

ماسکو: خصوصی رپورٹ

امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے ماسکو فارمیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں گزشتہ 45 سالوں میں وسیع البنیاد حکومت کا غیر ملکی ایجنڈا اور منصوبہ ہمیشہ ناکام رہا ہے جس کی نہ کوئی تعریف معلوم ہے اور نہ ہی مسائل حل کرنے میں مددگار ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ تمام ممالک خصوصاً ہمسایہ ممالک سے توقع رکھتے ہیں کہ جس طرح وہ دوسرے ممالک کو طرز حکمرانی کے ماڈل پیش نہیں کرتے ہیں اسی طرح وہ بھی افغانستان کی طرز حکمرانی کے بارے میں فرمائشات پیش کرنے کے بجائے امارت اسلامیہ کے ساتھ ملک کی تعمیر و ترقی میں تعاون کریں۔

روس کے شہر کازان میں ہونے والے ماسکو فارمیٹ اجلاس سے مولوی امیر خان متقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “نارتھ ساؤتھ ٹریڈ کوریڈور” کے نفاذ کے لیے اب سازگار ماحول میسر ہے، یہ اب خطے کے ممالک پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح اپنے مفادات کی حفاظت کر سکتے ہیں اور سازگار ماحول سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ مشترکہ جائز مفادات کی بنیاد پر سب کے ساتھ مثبت بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ہمیں امید ہے کہ تمام ممالک اپنے قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امارت اسلامیہ کے دو سال کے دوران انہوں نے افغانستان کی سیکیورٹی کی صورتحال کے بارے میں خطے اور دنیا کو یقین دلایا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم نے ثابت کر کے دکھایا۔

ماسکو فارمیٹ اجلاس سے چین کے نمائندے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں افغانستان کی حکومت نے سیکیورٹی، اقتصادی اور سماجی شعبوں میں موثر اقدامات کیے ہیں، امریکا کو افغانستان پر عائد پابندیاں ختم کرنی چاہئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت کے بعض حکام پر عائد سفری پابندیاں ہٹائی جائیں اور انہیں علاقائی اور بین الاقوامی اجلاسوں میں شرکت کا موقع دیا جائے۔

کرغزستان کے خصوصی نمائندے طلعت بیگ نے ماسکو فارمیٹ اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ ان کا ملک پرامن اور مستحکم افغانستان اور دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔

ازبکستان کے نمائندے نے کہا کہ شمال مغربی راہداری کا حصہ بننا افغانستان کے لیے نیک شگون ہے۔ انہوں نے افغانستان میں بڑے منصوبے شروع کرنے پر زور دیا۔

اجلاس سے بھارت کے نمائندے نے خطاب میں کہا کہ اس نے افغانستان کے ساتھ امداد اور تعلقات کا سلسلہ جاری رکھا ہے جس کے مطابق انہوں نے افغانستان میں تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور 35 ہزار طلباء کو بھارتی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

اسی دوران متحدہ عرب امارات کے نمائندے نے کہا کہ انہوں نے ایک ہفتہ قبل اپنا سفیر افغانستان بھیجا اور وہاں پر اپنے ملک کی موجودگی کو ضروری قرار دیا۔

ماسکو فارمیٹ اجلاس 29 ستمبر کو تاتارستان کے صدر رسمت مینیخانوف کے خطاب سے شروع ہوا، جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور ترکی کے نمائندوں نے بطور مبصر شرکت کی۔

واضح رہے کہ روس نے افغانستان سے متعلق 2017 میں ماسکو فارمیٹ کی بنیاد رکھی تھی جس کا مقصد اس ملک میں قومی مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھانے کی کوششوں کو یقینی بنانا تھا۔

اس فارمیٹ کا پچھلا اجلاس نومبر 2022 میں ہوا تھا جس میں قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور ترکی بطور مبصر موجود تھے۔

امارت اسلامیہ نے نومبر 2018 میں افغانستان سے متعلق ماسکو اجلاس کا خیرمقدم کیا تھا اور موجودہ نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی کی قیادت میں ایک پانچ رکنی وفد بھیجا تھا جس میں مولوی عبدالسلام حنفی، شیخ شہاب الدین دلاور اور سہیل شاہین موجود تھے۔

بعد ازاں 2021 میں امارت اسلامیہ کے اقتدار میں آنے کے دو ماہ بعد ماسکو فارمیٹ کا اجلاس ہوا جس میں نائب وزیراعظم کی قیادت میں ایک وفد نے شرکت کی۔