افغانستان کے اثاثوں سے متعلق امریکی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں: بینک آف افغانستان

افغانستان کے اثاثوں سے متعلق امریکی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں: بینک آف افغانستان رپورٹ: سیف العادل احرار کابل: بینک آف افغانستان نے امریکہ کی ایک عدالت کی جانب سے افغانستان کے منجمد اثاثوں میں سے گیارہ ستمبر کے متاثرین کو معاوضہ کے طور پر ادا نہ کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم […]

افغانستان کے اثاثوں سے متعلق امریکی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں: بینک آف افغانستان

رپورٹ: سیف العادل احرار

کابل:
بینک آف افغانستان نے امریکہ کی ایک عدالت کی جانب سے افغانستان کے منجمد اثاثوں میں سے گیارہ ستمبر کے متاثرین کو معاوضہ کے طور پر ادا نہ کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ تمام منجمد اثاثے افغان عوام کی ملکیت ہیں جن کو منجمد کرنا یا گیارہ ستمبر کے متاثرین کو معاوضے کے طور پر ادا کرنا غیر قانونی اقدام ہوگا۔

بینک آف افغانستان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ “بینک آف افغانستان جو کہ مرکزی بینک کے طور پر ملک کی کرنسی کے ذخائر کے انتظام کا انچارج ادارہ ہے، گیارہ ستمبر کے متاثرین کو افغانستان کے منجمد اثاثے نہ دینے پر امریکی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے۔

گیارہ ستمبر کے متاثرین کو افغانستان کے اثاثوں سے ہرجانے کا قانونی مقدمہ تقریباً پانچ ماہ سے جاری ہے۔ نیویارک کی مقامی عدالت نے فیصلہ کیا ہے کہ امریکہ میں افغانستان بینک کے منجمد اثاثے گیارہ ستمبر کے متاثرین کے خاندانوں کو معاوضے کے طور پر ادا نہیں کیے جائیں۔ نیویارک کی مقامی عدالت کے جج جارج ڈینیئل نے کہا کہ اگر وہ یہ ساڑھے تین ارب ڈالر ان خاندانوں کو دینے کی اجازت دیں تو اس کا مطلب ہوگا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت قانونی ہے حالانکہ اسے امریکی حکومت تسلیم نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم طالبان کی نہیں بلکہ افغانستان کے عوام کی ہے۔
جج کے فیصلے میں گیارہ ستمبر کے متاثرین کے اہل خانہ کو معاوضے کے حقدار قرار دیا گیا تاہم یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ یہ معاوضہ افغانستان کے اثاثوں سے ادا نہیں کیا جا سکتا۔

افغانستان بینک نے ایک بیان میں ان ذخائر کو افغان عوام کی ملکیت قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان ذخائر پر عائد پابندیاں مکمل طور پر ہٹا دی جائیں۔

بینک نے کہا کہ “فارن ریزرو افغانوں کی ملکیت ہیں، جنہیں قانون کے مطابق مانیٹری استحکام، مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے اور دنیا کے ساتھ تجارت کو آسان بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ افغانستان کے عوام چاہتے ہیں کہ ان ذخائر پر عائد پابندیاں عائد مکمل طور پر ختم کی جائیں۔

بینک آف افغانستان نے عندیہ دیا کہ وہ خدشات کو دور کرنے کے لیے ممالک اور متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے آمادہ ہے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2022 کے آخر میں بائیڈن حکومت نے امریکہ میں افغانستان کے منجمد اثاثوں میں سے سات بلین ڈالر کو دو حصوں میں تقسیم کیا جن میں سے ساڑھے تین ارب ڈالر سوئٹزرلینڈ میں افغانستان فنڈ کے نام سے نئے بنائے گئے ویلتھ پروٹیکشن فنڈ میں منتقل کیے گئے جس کی نگرانی ٹرسٹیز کا ایک گروپ کرتا ہے اور بقیہ ساڑھے تین ارب ڈالر امریکا میں رکھے گئے تاکہ عدالت 11 ستمبر کے متاثرین کو معاوضے کے طور پر ادا کرنے کا فیصلہ کرے تاہم اب عدالت نے متاثرین کے اہل خانہ کو یہ رقم ادا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔