کابل

افغانستان کے لیے پانی کا انتظام کیوں ضروری ہے؟

افغانستان کے لیے پانی کا انتظام کیوں ضروری ہے؟

 

تحریر: سیف العادل احرار

افغانستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو دوسرے ممالک کے ساتھ مشترکہ پانی میں حصہ دار ہے، ان پڑوسی ممالک میں سے ایک تاجکستان ہے، جس کا پانی دریائے آمو کے طاس سے ازبکستان اور ترکمانستان کی طرف بہتا ہے۔ ترکمانستان اور ایران کے ساتھ ہریرود- مرغاب طاس پر، ایران کے ساتھ دریائے ہلمند اور پاکستان کے ساتھ دریائے کابل کے طاس پر منسلک ہے۔ افغانستان خطے میں ایسے مقام پر واقع ہے کہ مشترکہ آبی طاس کے تمام ذرائع ملک کے اندر ہیں اور یہاں سے پڑوسی ممالک کو بہہ رہے ہیں۔

افغانستان کے پانی کا انتظام:

پانی ملک کی ترقی اور انسانی زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اور افغانستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں پانی کی بڑی مقدار موجود ہے۔ امارت اسلامیہ کی آمد سے شہریوں میں یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ نئی حکومت پانی کے بہتر انتظام اور پائیدار ترقی کے لیے اقدامات کرے گی اور حکومت نے بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ہم اس سلسلے میں ہر ممکن کوشش کریں گے۔

اگرچہ افغانستان میں پن بجلی کی صلاحیت کے بارے میں اب تک کسی نے درست تحقیق نہیں کی ہے لیکن توانائی کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ افغانستان میں تقریباً 23,000 میگا واٹ پن بجلی کی صلاحیت موجود ہے۔ اس کے علاوہ پانی کے انتظام سے 15 ملین ایکڑ سے زیادہ اراضی کو سیراب کرنے کے قابل ہو جائیں گے، جس کی بدولت نہ صرف شہریوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے بلکہ زرعی مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ کرنے سے ہم اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

آمو طاس:

دریائے آمو پامیر کے پہاڑوں سے نکلتا ہے اور تقریباً 227,800 مربع کلومیٹر رقبہ اس کے ما تحت آتا ہے۔ اس دریا کی دو اہم شاخیں ہیں، شمال میں دریائے پامیر اور جنوب میں دریائے واخان ہیں، جو چکمکتین جھیل سے نکلتی ہیں۔ ان دونوں دریاوں کو ملانے کے بعد پنج نامی دریا بنتا ہے اور یہ علی خانم تک پھیلا ہوا ہے۔ دریائے کوکچہ میں شامل ہونے کے بعد یہ دریائے آمو بنتا ہے۔ دریائے آمو کا رقبہ، اوسط سالانہ پانی کا حجم، اس طاس میں رہنے والی آبادی، اور زرعی شعبے میں حصہ کے لحاظ سے افغانستان کے پانچ بڑے آبی طاسوں میں سے ایک ہے اور افغانستان کے تمام آبی طاسوں کا 14 فیصد بنتا ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان کی 14 فیصد آبادی اس طاس کے نیچے آتی ہے اور ملک کی کل زرعی زمین کا 23 فیصد اسی بیسن Basin سے سیراب ہوتا ہے۔ اس بیسن کے سالانہ پانی کی سطح کا تخمینہ 22 بلین کیوبک میٹر ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دریائے پنج آمو کے صحراؤں میں سالانہ بارش 336 ملی میٹر ہے۔ افغانستان میں آمو طاس کا کیچمنٹ ایریا 90,693 مربع کلومیٹر ہے جو پورے حوض سے 27 فیصد پانی حاصل کرتا ہے۔ اور تاجکستان کے بعد اس حوض کو سب سے زیادہ پانی فراہم کرنے والا دوسرا ملک ہے۔

اس دریا کی کل لمبائی 2540 کلومیٹر ہے۔ اس کا 1250 کلومیٹر حصہ تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے ساتھ افغانستان کی سرحد کے ساتھ بہتا ہے اور بحیرہ ارال میں ختم ہوتا ہے۔ اوسطاً 5.1 بلین کیوبک میٹر پانی ازبکستان کو، 49.6 بلین کیوبک میٹر تاجکستان اور 1.5 بلین کیوبک میٹر ترکمانستان کو جاتا ہے۔ کیپرنہان، وخش اور دیگر دریا اس کے معاون ہیں لیکن افغانستان کی سرزمین کے اندر پنج، قندوز اور کوکچہ اہم معاون دریا ہیں۔

قوش تپہ کینال:

قوش تپہ نہر 285 کلومیٹر لمبی ہے جو کہ صوبہ بلخ کے ضلع کلدار سے شروع ہوتی ہے، ضلع دولت آباد سے گزر کر فاریاب کے ضلع اندخوئی تک پہنچتی ہے۔ نہر کی چوڑائی 100 میٹر اور گہرائی 8.5 میٹر ہے۔ نہر کا ایک حصہ مکمل ہوا اور اس کی تعمیر سے تقریباً 5 لاکھ ایکڑ اراضی کو سیراب کیا جا سکے گا، جو افغانستان کی قابل کاشت زمین کا 33 فیصد بنتا ہے۔