افغان حکومت اور چینی کمپنی کے درمیان دریائے آمو کے تیل زون سے تیل کے اخراج کے معاہدے پر دستخط

افغان حکومت اور چینی کمپنی کے درمیان دریائے آمو کے تیل زون سے تیل کے اخراج کے معاہدے پر دستخط کابل (بی این اے)امارت اسلامیہ افغانستان نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر اور کابل میں چین کے سفیر وانگ یو کی موجودگی میں آج افغان وزیر کان کنی و پٹرولیم اور چینی […]

افغان حکومت اور چینی کمپنی کے درمیان دریائے آمو کے تیل زون سے تیل کے اخراج کے معاہدے پر دستخط

کابل (بی این اے)امارت اسلامیہ افغانستان نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر اور کابل میں چین کے سفیر وانگ یو کی موجودگی میں آج افغان وزیر کان کنی و پٹرولیم اور چینی کمپنی CPEIC کے سربراہ نے دریائے آمو تیل زون کے تیل کے اخراج کے معاہدے پر دستخط کردیے۔
باختر نیوز ایجنسی کے نمائندے کے مطابق اس حوالے سے آج سرکاری اطلاعات و میڈیا سینٹر میں منعقدہ تقریب میں امارت اسلامیہ کے کابینہ اراکین، وزارتوں کے سیکریٹریز اور چینی سفارت خانے کے کئی نمائندوں نے شرکت کی۔
پروگرام کے آغاز میں وزیر کان کنی و پٹرولیم شیخ شہاب الدین دلاور نے معاہدے کے مثبت پہلووں اور اہمیت پر گفتگو کی اور کہا کہ گذشتہ پچاس سال میں افغانستان کا کسی بیرونی ملک سے اتنا بڑا اقتصادی معاہدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ امیرالمؤمنین حفظہ اللہ کے حکم، رئیس الوزرا کی ہدایت، اقتصادی سیکریٹری کی رہنمائی اور کابینے کے فیصلے کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔ جس علاقے میں تیل دریافت ہوا ہے وہ 4500 مربع کلومیٹر ہے جو ملک کے تین صوبوں سرپل، جوزجان اور فاریاب میں واقع ہے۔
شیخ الحدیث شہاب الدین دلاور نے کہا کہ معاہدے کےمطابق ایک سال فی ہیکٹر زمین کا کرایہ 40 تک ہے۔ تیل کے ذخائر پانچ مقامات پر ملے ہیں جن میں سے ایک قشقری کا علاقہ ہے جس کے ذخائر 87 ملین بیرل تخمینہ کیا گیا ہے۔ مذکورہ کمپنی تین سالوں میں سروے، دریافت اور اخراج کے تمام امور سرانجام دے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ کمپنی پہلے سال 150 ملین ڈالر سرمایہ کاری کرے گی اور آئندہ تین سالوں میں 4500 زمین کی تحقیقات کرے گی اور 540 ملین ڈالر سرمایہ کاری کرے گی۔
وزیرکان کنی وپٹرولیم کا کہنا تھا کہ اس سے قبل قشقری سے روزانہ 200 ٹن تیل کا اخراج کیا جاتا رہا ہے اب یہ تعداد 1000 ٹن تک پہنچے گی۔
شیخ شہاب الدین دلاور نے واضح کیا کہ اب قرار داد میں افغانستان کا حصہ 20 فیصد ہے اور یہ طے کیا گیا ہے کہ یہ حصہ 75 فیصد تک پہنچے گا۔ اسی طرح قرار داد میں 15 فیصد رائلٹی بھی افغانستان کو دی جائے گی۔ اس معاہدے میں 3000 افغان شہریوں کو روز گار دلایا جائے گا۔
انہوں نے کابل میں چین کے سفیر سے مطالبہ کیا کہ مس عینک کے کان پر بھی جلد کام شروع کیا جائے۔
بعد ازاں نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر نے بھی دریائے آمو کے تیل زون میں تیل کے اخراج کے معاہدے کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے افغانستان کی معیشت اور مضبوط ہوگی اور تیل کے حوالے سے خود انحصاری کے قریب ہوجائے گا۔
انہوں نے قدرتی ذخائر کے حوالے سے افغانستان کو عالمی دنیا کے مالدار ترین ممالک میں سے ایک ملک قرار دیا اور کہا کہ افغانستان میں افغان- تاجک سرحد، دریائے آمو ، ہرات، ہلمند اور کٹواز میں تیل کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ جس کے تیل کے تخمینی ذخائر 1.8 ارب بیرل تک پہنچتے ہیں۔
انہوں نے معاہدہ کرنے والی کمپنی کو اطمینان دلایا کہ افغان حکومت ان سے بھرپور تعاون کرے گی۔ کمپنی سے مطالبہ کیا کہ سرپل کے لوگوں کے ماحول، اقتصادی صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہاں کے لوگوں کو سماجی خدمات مہیا کرے۔
انہوں نے وزارت کان کنی و پٹرولیم کو بھی ہدایات دیں۔
اسی طرح کابل میں چین کے سفیر وانگ یو نے اپنی گفتگو میں مذکورہ معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا اطمینان دلایا اور واضح کیا کہ چینی کمپنی تمام امور معیاری طریقے سے انجام دے گی۔
انہوں نے اس معاہدے کو افغانستان کی اقتصادی ترقی اور خود انحصاری کی جانب اہم قدم قرار دیا اور منصوبے کی کامیابی کے لیے دونوں فریق کی مزید ہم آہنگی اور یکجہتی پر زور دیا۔
جناب یو نے واضح کیا کہ چین افغانستان کی اقتصادی صورت حال کی بہتری کے لیے افغانوں سے اپنا تعان جاری رکھے گا۔