امارت اسلامیہ نے کرنسی اور سونے کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے سمگلروں کو سزا دینے کا اعلان کر دیا

امارت اسلامیہ نے کرنسی اور سونے کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے سمگلروں کو سزا دینے کا اعلان کر دیا رپورٹ: سیف العادل احرار امارت اسلامیہ افغانستان نے وطن عزیز سے غیر ملکی کرنسی، سونے اور قیمتی پتھروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ان اشیا کے اسمگلروں کو سزا دینے کا اعلان کیا […]

امارت اسلامیہ نے کرنسی اور سونے کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے سمگلروں کو سزا دینے کا اعلان کر دیا

رپورٹ: سیف العادل احرار
امارت اسلامیہ افغانستان نے وطن عزیز سے غیر ملکی کرنسی، سونے اور قیمتی پتھروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ان اشیا کے اسمگلروں کو سزا دینے کا اعلان کیا ہے۔
رئیس الوزراء کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ تاجروں، منی چینجرز، پتھر کے تاجروں اور تمام شہریوں سے گزارش ہے کہ درج ذیل ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کریں۔
1- تمام شہری لین دین کے دوران اپنی قومی کرنسی افغانی استعمال کریں۔
2- کوئی شخص بھی ملک کے ہوائی اڈوں کے راستے 5 ہزار ڈالر سے زیادہ اور سرحدات کے ذریعے 5 سو ڈالر سے زیادہ نقد رقم باہر نہیں لے جا سکتا۔
3- اگر کوئی اس رقم سے زیادہ ڈالرز کی منتقلی میں ملوث پایا جاتا ہے تو ہر ایک ملین ڈالرز کے بدلے ایک سال قید، ایک ملین سے کم ہر ایک لاکھ ڈالر کے بدلے ایک ماہ قید اور ایک لاکھ سے کم رقم لے جانے کے بدلے دس دن تک قید کیا جائے گا۔
4- خلاف ورزی کرنے والوں سے کوئی بھی رقم اور سونا ضبط کیا جائے تو اسے رئیس الوزراء کی منظوری تک افغانستان کے مرکزی بینک میں محفوظ رکھا جائے گا۔
5- دوسرے ممالک سے متعلقہ کرنسیوں کو ملک لانا ممنوع ہے۔
6- ملک سے کرنسی، سونا، قیمتی پتھروں اور تاریخی آثار کی اسمگلنگ کی روک تھام امارت اسلامیہ کے انٹیلی جنس، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کی ذمہ داری ہے۔

حال ہی میں افغانستان سے ڈالرز ایران اور پاکستان سمگل کیے جانے اور اس کے عوض افغانستان کو علاقائی ممالک بالخصوص پاکستانی کرنسی کی منتقلی کی خبریں گردش کررہی تھیں۔ اس حوالے سے وزارت داخلہ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ سپین بولدک سرحد پر ان دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جو ساڑھے چار ملین پاکستانی روپے افغانستان منتقل کر رہے تھے، اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ یہ لوگ افغانستان میں اس رقم کو ڈالر میں تبدیل کرنا چاہتے تھے۔
افغانستان سے غیر ملکی کرنسی کی اسمگلنگ کا معاملہ کوئی نیا نہیں ہے کیونکہ سابقہ دور میں بھی ہر سال کروڑوں ڈالر کی اسمگلنگ کی خبریں شائع ہوتی تھیں۔

افغانستان ڈالر کو افغانی کے لیے بیک اپ کے طور پر استعمال کرتا ہے اور افغانستان سے درآمدات بھی ڈالر میں ہوتی ہیں، اس لیے وطن عزیز سے اسمگلنگ کا براہ راست اثر افغانی کی قدر اور مارکیٹ میں روزمرہ کی اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں پر پڑتا ہے۔

اگست 2021ء میں جب امارت اسلامیہ نے ملک کا کنٹرول سنبھالا تو امریکا ور یورپ نے مل کر افغان مرکزی بینک کے 9 ارب ڈالرز کے اثاثہ جات منجمد کر دیے لیکن اس کے باوجود امارت اسلامیہ نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے افغان کرنسی کی قدر کو مستحکم رکھا۔
افغانستان کے مرکزی بینک کے ترجمان حسیب نوُری کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کے پاس معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے کافی ڈالرز دستیاب ہیں۔ اس میں سے کچھ حصہ اقوام متحدہ انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی امداد کے طور پر ہفتہ وار 40 ملین ڈالرز کی صورت میں فراہم کر رہا ہے اور ڈالر سپلائی اور بدلے میں افغانی کرنسی خرید کر ’’افغانی‘‘ کرنسی کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کر رہا ہے، چونکہ افغانستان کو عالمی بینکاری نظام سے نکال دیا گیا ہے اس لئے یہ رقم نقد کی صورت میں افغانستان پہنچتی ہے جہاں اسے مقامی کرنسی ’’افغانی‘‘ میں تبدیل کیا جاتا ہے لہٰذا اس امداد سے براہِ راست امارت اسلامیہ کو فائدہ تو نہیں ہو رہا لیکن ڈالر مرکزی بینک کے خزانے میں بدستور جمع ہو رہے ہیں۔ افغانستان کے لئے آمدنی کا ایک اور ذریعہ کسٹمز کے ٹیرف ہیں جو ڈالرز میں وصول کیے جاتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے سے لیکر رواں ہفتے کے ابتدائی دن یعنی پیر تک افغانی کرنسی نے ڈالر کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس کی قدر میں 5.6؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ بہتر کارکردگی دنیا کی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ اس سے قبل دسمبر 2021ء میں امارت اسلامیہ کی جانب سے اقتدار سنبھالنے پر ایک ڈالر 124.18؍ افغانی کا ہو گیا تھا اور اب فروری 2023ء تک یہ 89.96؍ افغانی فی ڈالر ہے جو امارت اسلامیہ کی بہتر کوششوں اور منظم معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
اس حوالے سے امارت اسلامیہ کے ترجمان محترم ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوٹئر پر ایک ٹویٹ شائع کیا ہے کہ افغان کرنسی گزشتہ سال دنیا کی 9 بہترین کرنسیوں میں نویں نمبر پر آئی ہے اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر میں 5.6 فیصد اضافہ ہوا ہے جو امریکی پابندیوں میں جکڑے افغانستان کے لئے تسلی بخش خبر ہے۔