کابل

امارت اسلامیہ کی تعمیر نو کی کامیاب کوششیں۔ چھوٹے چھوٹے منصوبوں کی مثالیں

امارت اسلامیہ کی تعمیر نو کی کامیاب کوششیں۔ چھوٹے چھوٹے منصوبوں کی مثالیں

رپورٹ: ( الامارہ اردو )
افغانستان تقریباً چار دہائیوں سے بیرونی جارحیت اور اندرونی عدم استحکام کی وجہ سے امن و امان، سیاسی اور معاشی مسائل کا شکار تھا۔ یہاں روزانہ اوسطاً 300 سے زائد لوگ مارے جاتے تھے، لوگ کھلے عام کاروبار اور تجارت نہیں کر سکتے تھے، ہر طرف طاقت اور استبداد کا راج تھا۔ اس صورت حال میں کوئی سرمایہ کار ملک کے اندر سرمایہ کاری بھی نہیں کر سکتا تھا۔ پچھلے دو عشروں میں بیرونی جارحیت کے دوران اگرچہ تعمیر نو کے نام پر یہاں میں اربوں ڈالر لائے گئے، لیکن یہ سب یا تو شخصی جیبوں میں چلے گئے یا پھر افغان قوم کی تحریک آزادی کو دبانے کے لیے استعمال ہوئے۔ لیکن جس دن سے ملک کی حاکمیت امارت اسلامیہ کے ہاتھ میں آئے، تقریباً تمام شعبوں میں مثبت تبدیلیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔ امن و امان کی صورت حال ایسی بہتر ہوئی کہ پچھلے کئی سالوں میں اس کی مثال ملنی مشکل ہے۔ سالوں بعد افغان قوم نے سکون کا سانس لیا اور ہمیں آرام دہ زندگی میں جینے کا مزا آیا۔ یہاں اب ہر کوئی جہاں چاہے جا سکتا ہے۔ ظلم و جبر کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔
پانی کے بہتر انتظام اور ملک کے طول و عرض میں چھوٹے بڑے شاہ راہوں کی تعمیر کے حوالے سے جتنا کام ہوا ہے وہ پچھلے بیس سالوں میں نہیں ہوا۔ قوشتیپہ کینال پر تیز رفتار کام، سالنگ ٹنل کی معیاری تعمیر اور کابل قندھار ہائی وے کی بنیادی تعمیر نو اس کی مثالیں ہیں۔
اس کے علاوہ نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر آخوند نے خیرخانے کوتل روڈ کے دوسرے حصے پر کام کا آغاز، شہید اسکوائر سے قصبہ تک سڑک کے پہلے حصے اور ائیرپورٹ کراس روڈ سے کسٹم تک پھیلے ہوئے سڑک کا افتتاح کر دیا۔ خیرخانے کوتل روڈ کا دوسرا سیکشن 2520 میٹر لمبا اور 60 میٹر چوڑا ہے جسے 364 ملین افغانی کی لاگت سے 20 ماہ کے اندر مکمل کرلیا جائے گا۔ شہید موڑ سے قصبہ تک سڑک کے پہلے حصے کا منصوبہ 1890 میٹر لمبا اور 45 میٹر چوڑا ہے جس کی کل لاگت 175 ملین افغانی ہے اور اسے ایک سال میں مکمل کر دیا جائے گا۔ ائیرپورٹ چوک سے کسٹم ہاؤس تک پھیلی سڑک کا منصوبہ 2794 میٹر طویل اور 60 میٹر چوڑا ہے جس پر 407 ملین افغانی لاگت آئے گی جسے بیس ماہ میں مکمل کرکے استعمال کے لیے کھول دیا جائے گا۔ ھم زنگ موڑ سے کوٹہ سنگی پل تک سڑک کی بنیادی تعمیر نو کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔
ہرات غور شاہراہ کی تعمیر پر بھی کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس منصوبے کے افتتاحی تقریب سے خطاب میں نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ امارت اسلامیہ ملک میں شاہراہوں کی بحالی اور خوشحالی کے لیے پرعزم ہے اور اہل وطن کے تمام مسائل کے حل کے لیے کوششیں کر رہی ہیں۔
اس کے علاوہ حالیہ دنوں فراہ میں آٹا بنانے کی فیکٹری بنانے، 177 ملین ڈالر کی لاگت سے پاشدان ڈیم کے بقیہ کام کی تکمیل کا آغاز بھی حالیہ دنوں کے ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہے۔
مجموعی طور پر افغانستان کی معاشی ترقی اور خود کفالت کے حوالے سے امارت اسلامیہ کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ امارت اسلامیہ افغانستان نے نہایت کم عرصے اور محدود وسائل میں ملک کے طول و عرض میں بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔ ایسے منصوبے جو پچھلی حکومتوں نے وسائل اور ماحول کی دست یابی کے باوجود انجام نہیں دیے۔