امارت اسلامیہ کی جانب سے صوبہ غزنی کے گورنر محمد قاسم صمیم سے گفتگو

صوبہ غزنی کے سترہ میں سےچودہ اضلاع میں مجاہدین کی تمام تشکیلات فعال ہیں۔   گفتگو: خبیراحمدمجاہد غزنی افغانستان کے مرکزی صوبوں میں سے ايك ہے ۔ اس کے مشرق میں صوبہ لوگر اور میدان وردگ ، شمال میں بامیان اور دایکندی ،مغرب میں زابل ،اروز گان اور جنوب میں پکتیا اور پکتیکا کے صوبے […]

صوبہ غزنی کے سترہ میں سےچودہ اضلاع میں مجاہدین کی تمام تشکیلات فعال ہیں۔

 

گفتگو: خبیراحمدمجاہد

غزنی افغانستان کے مرکزی صوبوں میں سے ايك ہے ۔ اس کے مشرق میں صوبہ لوگر اور میدان وردگ ، شمال میں بامیان اور دایکندی ،مغرب میں زابل ،اروز گان اور جنوب میں پکتیا اور پکتیکا کے صوبے واقع ہیں ۔

صوبہ غزنی کا رقبہ 22915 کلومیٹر اور آبادی آخری سروے کے مطابق تقریبا 9 لاکھ افرادپر مشتمل ہے ۔ غزنی جو افغانستان کے گنجان آباد علاقوں میں سے ہے اس لحاظ سے بھی یہ افغانستان کا ایک مشہور علاقہ ہے ۔ اس صوبے کا دارالحکومت غزنی شہر اسلامی تاریخ کے درمیانے دور میں غزنویوں کی بڑی سلطنت کا مرکز تھا ۔ غزنی مرکزی شہر کے علاوہ 17اضلاع پر مشتمل ہے ۔ جن کے نام حسب ذیل ہیں ۔

اندڑ، دہیک ، زنہ خان ، رشیدان ، خواجہ عمری ، خوگیانی ، واغز ، جاغوری ، ناور ، مالستان ، اجرستان ، گیرو ، قرہ باغ ، آب بند ، مقر ، گیلان اور ناوہ ۔

صوبہ غزنی کا شمار افغانستان میں جہاد کے گرم محاذوں میں ہوتا ہے۔ امریکی جارحیت کے بعد سے اب تک یہاں جہادی تحریک بلا روک ٹوک جاری ہے ۔ جس کی برکت سے بہت سے علاقے جارحیت پسندوں نے خالی کردیے ہیں ۔ اور بقیہ علاقوں کی آزادی کے لیے تحریک  جاری ہے ۔ آج کی محفل میں ہم نے صوبہ غزنی میں امارت اسلامیہ کے عمومی جہادی ذمہ دار مولوی محمد قاسم صمیم صاحب سے گفتگو کی ہے جو نذر قارئین ہے ۔

سوال :   محترم گورنر صاحب ! آپ نے حالیہ دنوں میں صوبہ غزنی کی جہادی تحریک اور جہادی محاذوں کو قریب سے دیکھا ہے ، صوبے کے جہادی حالات پر روشنی ڈالیں کہ وہاں خیبر آپریشن کا سلسلہ کس طرح چل رہا ہے اور کتنا علاقہ مجاہدین کے زیر اثر ہے ؟

جواب :     الحمد للہ صوبہ غزنی کے عمومی جہادی حالات قابل اطمینان ہیں ۔ صوبے کے 14 اضلاع میں امارت اسلامیہ کے بہادر مجاہدین کا بہت فعال نظام موجود ہے ۔ اس کی تشکیلات فعال ہیں ۔ مجاہدین بہت اتفاق اور اتحاد سے بہت بلند حوصلے کے ساتھ اپنے عسکری امور انجام دے رہے ہیں ۔ اجمالی طورپر عسکری جہادی حالات کی وضاحت اور تشریح مختصر الفاظ میں یوں کریں گے۔

الف :     ناوہ ، رشیدان اور زنخان تینوں اضلاع فتح ہوچکے ہیں ۔ دشمن کا کوئی فوجی یا اربکی وہاں موجود نہیں ۔

ب :       گیرو ، خوگیانی اور واغز کے اضلاع مجاہدین کے دائمی محاصرے میں ہیں ۔ دشمن ان علاقوں کو رسد کی فراہمی کسی بڑی کانوائے یا فضائی راستے سے کرتا ہے ۔ ضلع خوگیانو کے مرکزکے پانچ سو میٹر میں پنی نامی علاقے میں موجود ہیں ۔ یہ گاؤں مجاہدین کا مضبوط مرکز ہے ۔ ضلع واغز کے ایک کلومیٹر میں اخندخیلو نامی علاقے میں مجاہدین موجود ہیں ۔ اس گاوں میں مجاہدین رہتے ہیں اور اسی گاوں سے مجاہدین دشمن پر حملے کرتے ہیں ۔

ج :        گیلان ، آب بند ، قرہ باغ ، اندڑ اور دہیک کے اضلاع ستر فیصد مجاہدین کے زیر کنٹرول ہیں ۔بقیہ تیس فیصد علاقوں میں دشمن رہتا ہے جہاں وہ سکون سے بھی رہ نہیں سکتے ۔ مجاہدین اپنی عسکری منصوبہ بندی کے تحت ان پر حملے کرتے رہتے ہیں ۔

د :          غزنی مرکز ، مقر اور خواجہ عمری کے اضلاع میں دیگر اضلاع کی بنسبت دشمن زیادہ موجود ہے مگر مجاہدین الحمد للہ مضبوط ارادے سے دشمن کے کیمپوں اور چیک پوسٹوں پر منظم اور کامیاب حملے کررہے ہیں جس میں ہر حملے میں دشمن جانی ومالی نقصان سے دوچار ہوجاتا ہے ۔ خصوصا غزنی کے مرکز میں دشمن مجاہدین کے گوریلا گروپوں کی کارروائیوں اور حملوں کی وجہ سے سخت گھبراہٹ اور پریشانی کا شکار ہے ۔

خیبر آپریشن کا آغاز غزنی میں مقررہ تاریخ پر منظم طریقے سے اللہ اکبر کے نعرے سے کیا گیا ۔ جس میں اب تک بہت سی کامیابیاں ہاتھ آئی ہیں ۔ اس سلسلے میں تمام حملوں اور کامیابیوں کا ذکر تو شاید یہاں ممکن نہ ہو اس لیے یہاں چند کارروائیوں کی جانب مختصر اشارہ کریں گے ۔

ضلع گیلان میں دشمن کی ایک بڑی کانوائے مجاہدین کی جانب سے دس روز تک مقابلے کے بعد شرمناک شکست سے دوچار ہوکر فرار ہوگیا ۔ دشمن مجاہدین کے علاقوں میں آگے بڑھنے کی جرات نہ کرسکا۔

ضلع آب بند میں ایک تیکنیکی حملے کے نتیجے میں اربکیوں کا ایک بدنام کمانڈر شادنام ہلاک ہوگیا ۔ ضلع واغز کا سیکیورٹی کمانڈر اپنے چار ساتھیوں سمیت اورخواجہ عمری کا سیکیورٹی کمانڈردو الگ الگ حملوں میں ہلاک ہوگئے ۔ قرہ باغ میں اربکیوں کی دو چیک پوسٹیں ، خوگیانو میں ایک چیک پوسٹ جو حال ہی میں قائم کیا گیا تھا مکمل طورپر فتح کیا گیا ۔ ضلع اندڑ کے علاقے علیزو میں وحشی امریکیوں کے چاپے میں مجاہدین سے مڈبھیڑ ہوگئی ۔ علاقے کے عینی شاہدین کے مطابق یہ چاپہ درجنوں امریکیوں اور نیشنل آرمی کے اہلکاروں کی ہلاکت کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا ۔ ان مختلف آپریشنوں میں دشمن کے درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ۔ دو میل مشین گن ، ایک میل دراز کوف ، تین میل راکٹ ، چھ میل کلاشنکوف مجاہدین کو غنیمت میں مل گئے ۔ اسی طرح غزنی کے مرکز اور دیگر اضلاع میں بھی انتہائی اہم کارروائیاں ہوئی ہیں ۔ خیبر آپریشن اب تک بہت اچھا اور فتوحات سے بھر پور جارہا ہے ۔

سوال : محترم گورنر صاحب انتخابی ڈرامے کے دوسرے مرحلے کے مطابق کچھ وضاحت اگر ہوجائے کہ غزنی اور اس کے ملحقہ علاقوں میں یہ دن کیسے گزرا اور مجاہدین  اس ڈرامے کو منتشر کرنے کے لیے کس حدتک تیار تھے اور کارروائیوں کی سطح کیا رہی ؟

انتخابات کا دوسرا مرحلہ غزنی کے تمام اضلاع میں بے نتیجہ اختتام پذیر ہوگیا ۔ آٹھ اضلاع میں انتخابی مراکز کا وجود ہی نہ تھا ۔ پانچ اضلاع میں دشمن نے انتخابات کے لیے ایک ایک مرکز قائم کیا تھا ۔ بیلٹ بکس ضلعی ہیڈ کوارٹر میں رکھے گئے تھے ۔ صبح سات بجے سے شام پانچ بجے تک مجاہدین نے تمام انتخابی مراکز پر منظم حملے کیے ۔ مجاہدین کی ہدایت پر عام لوگ بھی گھروں سے باہر نہ نکلے ۔ اس لیے عوام نے انتخابات میں حصہ ہی نہیں لیا ۔ شہر کے چار انتخابی مراکز میں بارودی سرنگ کے دھماکے ہوئے ۔ اسی لیے شہر میں بھی لوگ انتخابات میں شریک نہ ہوئے ۔ مجاہدین شیطانی ڈرامے کے خاتمے کے لیے پوری طرح تیار تھے جس کے نتیجے میں انتخابات منتشر اور ناکامی کا شکار ہوگئے ۔

سوال : صوبہ غزنی میں اربکیوں کی موجودگی کی خبریں کبھی کبھی آتی ہیں ۔ اس حوالے سے تھوڑی سی معلومات دیں کہ مجاہدین نے ان کی بیخ کنی کے لیے کتنا کام کیا ہے اور خصوصا عوام کا تعاون اربکیوں کے مقابلے میں مجاہدین کے ساتھ کتنا ہے ؟

جواب:  ہاں واقعتا کبھی کبھی ذرائع ابلاغ پر صوبہ غزنی میں اربکیوں کے شرارت اور موجودگی کی خبریں دی جاتی ہیں ۔ مگر اتنا بھی نہیں جتنا میڈیا پر پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے ۔ مقر، قرہ باغ ، شلگر اور ہیک کے اضلاع میں کچھ علاقوں میں یہ مسلح جنگجو کچھ نہ کچھ موجود رہتے ہیں ۔ مگر ان کے عام اثر رسوخ کا خاتمہ کیا گیا ہے ۔ عوام کا تعاون مجاہدین کے ساتھ بے انتہا بڑھ کر ہے شلگر کے تین میں سے دو حصے مجاہدین کے زیر کنٹرول ہیں ۔ دشمن کے آنے جانے والوں راستوں پر بارودی سرنگوں کے جال بچھادیے گئے ہیں ۔ مجاہدین اپنے منصوبوں کے مطابق ان کی چیک پوسٹوں پر حملے کرتے رہتے ہیں ۔ عوام کے تعاون سے مجاہدین چیک پوسٹوں کے درمیان دشمن پر گوریلا حملے کررہے ہیں ۔

ضلع قرہ باغ کابل قندہار شاہراہ پر دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ گذشتہ سال اوپر کے سارے حصے پر دشمن کا قبضہ تھا اور نیچے کا علاقہ بھی آدھے سے زیادہ دشمن کے زیر کنٹرول تھا ۔ اس سال الحمد للہ شاہراہ کے نیچے کا سارا علاقہ مجاہدین کے کنٹرول میں ہے ۔ اس سال الحمد للہ سڑک کے نیچے کا سارا علاقہ مجاہدین کے کنٹرول میں ہے ۔ جبکہ اوپر کے خطے میں مجاہدین نے ایک خاص تیکنیک سے دو چیک پوسٹیں فتح کیں جس سے بہت سارے گاوں مجاہدین کے کنٹرول میں آگئے ۔ ضلع ہیک کا تین چوتھائی حصہ مجاہدین کے قبضے میں ہے ۔ ایک حصہ جس میں رباط ، تاسنگ ، اور لغوات کے گاوں آتے ہیں وہ اربکیوں کے شر سے محفوظ نہیں ہیں ۔ ایک ماہ سے  رباط مجاہدین کے محاصرے میں ہے ۔ لغوات اور تاسنگ میں بھی مجاہدین کی گوریلا کارروائیاں جاری ہیں ۔ جن میں اب تک اربکیوں کے اہم کمانڈر عبدالرحمن اور جان ولی سمیت بہت سے اربکی ہلاک ہوچکے ہیں ۔ گیلان اور آبند کے اضلاع کی جانب سے مقر پر مسلسل حملے جاری ہیں ۔ اس لیے غزنی میں اربکیوں کی شرارت کا مسئلہ زیادہ پریشان کن نہیں ہے۔ ان کے اثر ورسوخ کا راستہ روک دیا گیا ہے اور عوام پوری قوت سے مجاہدین کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

سوال :چونکہ کابل قندہار شاہراہ کا اکثر حصہ صوبہ غزنی سے گذرتا ہے اس لیے مہربانی فرماکر اس شاہراہ کی سیکیورٹی صورتحال پر کچھ روشنی ڈالیں ۔ کہ مجاہدین نے عام  مسافروں کی تحفظ کے لیے کیا پروگرام ترتیب دیے ہیں ۔ چوروں اور ڈاکووں کا راستہ کہاں تک روکا گیا ہے ۔ اور خدانہ کرے اگر مجاہدین میں سے کوئی ایسی حرکت کرے اور عام مسافروں کو تکلیف دے تو فوری طور پر ان کی سزا اور تفتیش کے متعلق آپ کی کارروائی کیا ہوتی ہے ؟

جواب :  کابل قندہار شاہراہ پر ہر چار کلومیٹر کے فاصلے پر دشمن کی چیک پوسٹیں قائم ہیں اس لیے اکثر چوریاں اور ڈاکے کابل انتظامیہ کے اہلکاروں اور اربکیوں کے ہاتھوں ہوتے ہیں ۔ مجاہدین نے عوامی ہمدردی کی بنا پر پمفلٹ کے ذریعے ڈرائیورز کو مخصوص فون نمبر دے دیے ہیں تاکہ مشکل پیش آنے پر مجاہدین کو اطلاع کریں ۔ اس طرح مسافروں کی مشکلات کافی حدتک کم ہوگئی ہیں ۔ ایک مرتبہ شلگر نانی کے علاقے میں ڈاکووں نے 303 ماڈل سروس گاڑیوں کا راستہ روک رکھا تھا ۔ ڈرائیوروں نے مجاہدین کو اطلاع دی ۔ بہت جلد مجاہدین علاقے میں پہنچ گئے ۔ کچھ دیر مقابلے کے بعد دو ڈاکو زندہ گرفتار ہوگئے جبکہ باقی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ الحمد للہ گاڑی کی تمام سواریاں محفوظ رہیں ۔ مذکورہ دو چوروں کو محکمہ قضا کے فیصلے کے مطابق ان کے جرم کی سزا دی گئی ۔ الحمد للہ مجاہدین کی صفوں میں اب تک ایسا کوئی فرد پید ا نہیں ہوا جو مجاہدین کے نام پر چوری کرے یا ڈاکہ مارے ۔ اگر ایسا کوئی فرد پیدا ہوبھی جائے تو ان شاء اللہ بہت جلد تفتیشی گروپ کی جانب سے گرفتار ہوجائے گا اور شرعی محکمے کے حوالے کردیا جائے گا ۔

سوال :    صوبہ غزنی کے عوام کے ساتھ مجاہدین کے روابط اور تعلقات کے متعلق اگر کچھ بتائیں کہ ان کے درمیان باہمی تعاون ، ہمدردی اور عمومی تعلقات کس حد تک ہیں ؟

جواب :  غزنی کے مجاہدین کے اپنے عوام سے بہتر تعلقات ، ہمدردی اور رابطہ رکھتے ہیں ۔ مخلص عوامی رہنماوں کے صلاح ومشورے سے ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور جھگڑوں کا تصفیہ کیا جاتا ہے ۔اس مقصد کے لیے ہر ضلع کی سطح پر انتظامی حوالے سے اچھے بااخلاق عالم کو ذمہ دار متعین کیا گیا ہے ۔ یہ عوامی حمایت کی بڑی دلیل ہے ۔ عوام اب بھی جانی ومالی تعاون کرتے ہیں ۔ بہت شدید حالات میں انہیں اپنے گھروں میں شب بسری کے لیے جگہ دیتے ہیں ۔ مجاہدین کی حفاظت کے لیے علاقے میں پہرے دیتے ہیں ۔

امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے اللہ تعالی کی نصرت اور عوام کے تعاون سے غزنی کا  70 فیصد علاقہ خارجی قوتوں اور ان کے داخلی مزدوروں سے خالی کروایا ہے ۔

سوال :   محترم مولوی صاحب !غزنی کی جہادی زندگی کے متعلق کوئی تازہ ، خوشگوار اور دلچسپ یادگار واقعہ جو آپ کے ساتھ پیش آیا ہو اور اس کی اشاعت کا عمومی فائدہ ہو آپ ہمارے قارئین کے ساتھ شریک کریں۔

جواب :   جہادی زندگی کے یادیں تو بہت زیادہ ہیں مثال کے طورپر چند واقعات جو بہت حالیہ ہیں آپ سے شریک کرتا ہوں ۔

ضلع گیلان میں ایک بڑی کانوائے آئی تھی ۔ علاقائی ریڈیو میں دشمن نے بہت تکبر اور غرور کے ساتھ یہ اعلان کیا کہ بہت جلد ہم طالبان سے ضلع گیلان خالی کروائیں گے ۔ مجاہدین نے بلند حوصلے اور مضبوط عزم کے ساتھ آٹھ دن اور آٹھ راتوں تک مسلسل دشمن کا آمنے سامنے مقابلہ کیا ۔ بزدل دشمن نے نویں روز علاقائی بڑے بڑوں کے توسط سے مجاہدین سے درخواست کی کہ آپ ہمیں بس ایک مرتبہ گیلان میں صرف ایک گشت کی اجازت دے دیں بس پھر ہمارا آپریشن ختم ہوجائے گا ۔ مجاہدین نے عسکری شوری کے فیصلے کے مطابق انہیں جواب دیا کہ ہم زندگی کی آخری سانسوں تک بھی آپ کو گیلان کی سرزمین پر قدم رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔اس کے بعد جنگ اور شدید ہوگئی بالآخر دسویں روز دشمن شرمناک شکست کھاکر علاقے سے فرار ہوگیا ۔ اس جنگ میں نیشنل آرمی کا ایک فوجی زندہ گرفتار ہوگیا ، دو میل کلاشنکوف اور ایک دوربین غنیمت میں ہاتھ آیا ۔

دوسرا واقعہ :

دشمن نے ضلع خوگیانو میں ایک نئی چیک پوسٹ قائم کی جس پر مجاہدین نے  شدید مزاحمت کی ۔ تیسرے روز شام کو عصر کے وقت مجاہدین نے اس چیک پوسٹ پر حملہ کردیا ۔ غورزنگ نامی اربکیوں کے ایک کمانڈر نے وائرلیس فون پر مجاہدین کے چینل پر آکر اسلامی شعائر کی بہت شدید الفاظ میں توہین کی اورامارت اسلامیہ کے رہنماوں کو مغلظات بکیں ۔ ایک مجاہد نے وائرلیس پر اسے ان الفاظ میں جواب دیا :”اے اللہ تعالی! اپنی قدرت کاملہ سے غورزنگ کا منہ توڑدے اور ہمیں فتح عطا فرما “۔ میں نے دل میں کہا ان شاء اللہ یہ دعا اسی طرح قبول ہوگی ۔ لڑائی رات  دس بجے تک جاری رہی ۔ رات کو ایک بجے غزنی کے مرکز سے چیک پوسٹ کو کمک فراہم کرنے کے لیے ایک کانوائے پہنچ گئی ۔ مجاہدین کی شدید مزاحمت کے باعث یہ کانوائے علاقے سے باہر ہی رکی رہی اور دشمن اپنے ساتھیوں کو کمک فراہم نہ کرسکا۔ تب دشمن نے اپنے فوجیوں کو بھاگ جانے کا حکم دیا ۔ پھر یہی ہوا فوجی فرار ہوگئے اور مجاہدین نے چیک پوسٹ فتح کرڈالا ۔ غزنی کے ایک فوجی ہسپتال میں مجاہدین سے رابطہ رکھنے والے ایک ڈاکٹر نے بتایا اس چیک پوسٹ سے 6 اربکیوں کی لاشیں اور 4 اربکی زخمی حالات میں لائے گئے ہیں ۔ ان زخمیوں میں غورزنگ نامی شخص بھی شامل ہے جس کے  منہ پر زخم آئےہیں ۔ اس کے جبڑے ٹوٹے ہوئے ہیں جس منہ سے اس نے کچھ دیر قبل مقدس اسلامی شعائر کو گالیاں دی تھیں ۔ اب وہ بہت بری حالت میں مجاہدین سے تعلقات رکھنے والے ایک ڈاکٹر کے استرے تلے تڑپ رہاتھا اور بڑبڑا رہا تھا ۔ یہ لمحہ بھی ہمارے لیے بہت عبرتناک اور سبق آموز تھا ۔

سوال :   جناب گورنر صاحب ! کوئی پیغام یا کوئی خاص بات جس کی جانب گفتگو میں اشارہ نہ کیا گیا ہو ۔

جواب:   اپنے بہادر مجاہدین کے لیے میرا پیغام ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی نصیحتیں ہمیشہ پیش نظر رکھیں جو انہوں نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے نام ایک خط میں لکھی تھیں ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مرتدین کے خلاف گیارہ جہادی محاذ قائم رکھے تھے ۔ ہر ہر محاذ کے لیے انہوں نے ایک ایک کمانڈر کا تعین کررکھا تھا ۔ اور ان سب کے چیف کمانڈر کے طورپر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا تعین کیا  تھا ۔ ان کے نام لکھے گئے خط میں آپ رضی اللہ عنہ نے لکھا :

  • لوگوں کے سامنے اور تنہائی میں اللہ سے ڈرو۔
  • مرتدین کو پہلے دعوت دو اور ان پر واضح کردو کہ ان کے اسلام پر اور اسلام کے ان پر کچھ حقوق ہیں ۔
  • اپنی پالیسی کسی حال میں ترک نہ کرو اور اپنا ہر کام اخلاص سے کرو۔
  • پوری ہوشیاری سے کفار اور مرتدین سے لڑو۔
  • اپنے ساتھیوں کو آپس میں اختلاف کرنے نہ دو تاکہ ان میں کمزوری پیدا نہ ہو ۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ان ہدایات پر اگر عمل کرلیا جائے تو اللہ تعالی کی نصرت ہمیں بھی نصیب ہوگی ۔ میرا دوسرا پیغام یہ ہے کہ عام لوگوں سے اچھا سلوک کرو اور اچھا برتاو رکھو ۔ کیوں کہ تیرہ سالوں سے ہم جو جہاد کررہے ہیں وہ صرف اور صرف اللہ تعالی کی نصرت اور عوام کے مضبوط تعاون کے بدولت ممکن ہوا ہے ۔ عوام ہمارے جہادی سلسلے میں عملا شریک ہیں اس لیے ان کے جائز مطالبات سننا اور ان کو ان کے حقوق ادا کرنا لازمی ہے ۔