امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی عسکری تربیت

آج کی بات: عسکری تربیت جہاد کا اہم حصہ اور ضرورت ہے۔ اللہ تعالی عسکری تربیت حاصل کرنے پر مجاہد کو اجر عظیم دیتا ہے۔ مجاہد جہادی تربیت کی برکت سے اللہ تعالی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے دشمن کو شکست سے دوچار اور گھٹنے ٹکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ اسلام […]

آج کی بات:

عسکری تربیت جہاد کا اہم حصہ اور ضرورت ہے۔ اللہ تعالی عسکری تربیت حاصل کرنے پر مجاہد کو اجر عظیم دیتا ہے۔ مجاہد جہادی تربیت کی برکت سے اللہ تعالی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے دشمن کو شکست سے دوچار اور گھٹنے ٹکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔

اسلام بھی عکسری تربیت پر زور دیتا ہے۔ قرآن کریم نے اپنے پیروکاروں کو “وأعدوا لهم مااستطعتم من قوة” کا حکم دیا ہے۔ یعنی مجاہدین دشمنوں کے خلاف اپنی طاقت کے بقدر تیاری لیے رکھیں۔ جہاد میں ایک تیر چلانے پر تین افراد کو اجر ملتا ہے۔ تیر بنانے والے، تیر پکڑانے والے اور مارنے والے کو۔ احادیث میں عسکری تربیت اور فوجی تعلیم کی بہت فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔

امارت اسلامیہ اپنے مجاہدین کی دینی تعلیم کے علاوہ فوجی تعلیم و تربیت پر بھی توجہ دیتی ہے۔ افغانستان بھر کے مختلف صوبوں میں فوجی تربیت حاصل کرنے کے لیے تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں،  جہاں مجاہدین کو مختصر اور طویل مدتی تعلیم و تربیت کے ضروری مراحل سے گزارش جاتا ہے۔ جہاں سے وہ تربیت یافتہ ہو نٹ نکلتے ہیں اور پھر وہ دشمن کے خلاف مسلح و نظریاتی جہاد میں حصہ لیتے ہیں۔

الامارہ ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں خالد بن ولید اور ابو دجانہ رضی اللہ عنہم کیمپوں سے 150 تربیت یافتہ مجاہدین فارغ ہوئے ہیں۔ جنہیں بعد ازاں مسلح جہادی صف میں شامل کیا گیا ہے۔

امارت اسلامیہ کے تجربہ کار کمانڈروں نے مذکورہ تربیت یافتہ مجاہدین سے امتحان لیا اور ان کی صلاحیتوں اور ہمت پر مسرت اور اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا کیمپ افغانستان کے آٹھ صوبوں “قندھار، ہلمند، غزنی، غور، سرپل، فاریاب، فراہ اور میدان وردک” میں قائم بارہ مراکز میں مجاہدین کو عسکری تربیت دیتا ہے۔ اسی کیمپ میں 300 علما اور فوجی ماہرین خدمت میں مصروف ہیں۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے کیمپ میں بیک وقت 2 ہزار رنگروٹوں کو تربیت لینے کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ دینی تعلیم، فوجی اور انٹیلی جنس شعبوں میں بھی مجاہدین کو تعلیم اور تربیت فراہم کی جاتی ہے۔

امارت اسلامیہ کی قیادت مزید بھی مجاہدین کی فوجی تعلیم اور تربیت پر توجہ دے رہی ہے۔ امارت اسلامیہ کے مجاہدین ایمان اور توکل کے مضبوط ہتھیار سے لیس ہیں۔ ان شاء اللہ یہ مجاہدین ایمان و یقین کی آبیاری کے بعد اسلحہ تھامے میدان میں اترتے ہیں تو کسی غیرملکی اور کٹھ پتلی اسلحہ بردار کو ان کے ڈٹ جانے کی ہمت نہیں رہتی۔ یہی وجہ ہے کہ جب جب دو بدو معرکہ سجتا ہے تو ہر جگہ ان بدقماش اور زمین پر بوجھ بن جانے والے اللہ کے دشمنوں کی لاشیں ہی میدان جنگ میں پڑی ملتی ییں۔