امیرالمؤمنین حفظہ اللہ کے پیغام کا مختصر جائزہ

آج کی بات: امارت اسلامیہ کے زعیم عالی قدر امیرالمؤمنین شیخ ہبۃ اللہ اخنذادہ صاحب نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر اپنے پیغام میں مجاہدین اور امت مسلمہ کو عید کی مبارک باد دی  ہے۔ پیغام میں افغانستان میں حالیہ عسکری، سیاسی اور اجتماعی حالت پر بھی مفصل روشنی ڈالی ہے۔ اس سلسلے میں امارت اسلامیہ […]

آج کی بات:

امارت اسلامیہ کے زعیم عالی قدر امیرالمؤمنین شیخ ہبۃ اللہ اخنذادہ صاحب نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر اپنے پیغام میں مجاہدین اور امت مسلمہ کو عید کی مبارک باد دی  ہے۔ پیغام میں افغانستان میں حالیہ عسکری، سیاسی اور اجتماعی حالت پر بھی مفصل روشنی ڈالی ہے۔ اس سلسلے میں امارت اسلامیہ کی بنیادی پالیسی واضح کر دی گئی ہے۔

امیرالمؤمنین نے مجاہدین کو ہدایت دی ہے کہ مفتوحہ علاقوں میں شرعی قوانین نافذ کرتے ہوئے عدل و انصاف  کا  معاملہ کریں۔ لوگوں کے جان و مال کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔ دینی اور عصری علوم کے اداروں کو فعال کر کے ترقی دی جائے۔ سڑکوں، پلوں، طبی مراکز کی تعمیر اور حفاظت، پینے کے پانی کے منصوبے، تجارت اور زراعت کی ترقی پر  بھرپور توجہ دیں، تاکہ مجاہدین ایک مثالی حکومت کے قیام میں کامیاب ہو سکیں۔

پیغام میں مجاہدین کے باطنی تزکیے اور سماجی اخلاقیات کے بارے میں ہدایت دی گئی ہے کہ ’مجاہدین اپنی نیتوں کی اصلاح کرتے ہوئے تقویٰ اختیار کریں۔ کبر، حسد، ظلم، خیانت، قوم پرستی، لسانیت،علاقائیت سمیت ہر غیرشرعی فکر و عمل  سے اجتناب کریں۔  آپس میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کافریضہ ادا کرتے رہا کریں۔ نماز باجماعت  ادا کریں۔ بیت المال میں خیانت سے بچی۔ شہدا اور قیدیوں کے اہلِ خانہ کی کفالت  پر توجہ دیں۔ سب سے اہم بات یہ کہ اپنے  مرحوم اور محبوب رہنماؤں  مرحوم امیر المؤمنین ملا محمد عمر مجاہد رحمہ اللہ اور شہید ملا اختر محمد منصور تقبلہ اللہ کے مقدس مشن کی ہر لحاظ سے تعمیل و تکمیل کی طرف توجہ رکھیں۔

مجاہدین اپنی صفوف میں بدکار، بدنام، دنیا پرست اور لوگوں کو ایذا پہنچانے والے عناصر کو جگہ نہ دیں۔ علمائے کرام، روحانی مشائخ، قبائلی عمائدین اور دین دار حضرات سے تعلقات استوار کریں۔ ان سے مشورے لیں اور ان کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں۔ مجاہدین کو عسکری تربیت کے ساتھ عام شہریوں سے اچھا سلوک  کرنے  اور شہریوں کے نقصانات کا سدِباب کرنے کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی جائے۔ انہیں وقتاً فوقتاً اپنے شہریوں کے حقوق کے سلسلے میں ضروری ہدایات دی جائیں۔

امیرالمؤمنین کے پیغام میں  کہا گیا ہے کہ  جارحیت پسندوں اور ان کی کٹھ پتلی کابل فورسز کی صفوں میں کام کرنے والے افرد کو مجاہدین دعوت کے ذریعے وہ ادارہ چھوڑنے  کی ترغیب دیں۔ دعوت و ارشاد کے مسئولین، میڈیا اور ثقافتی کمیشن کے ذمہ داران اور اہل علم و قلم حضرات ان افراد کو دعوت دینے کے لیے  اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں۔ مجاہدین اور نسلِ نو کی ذہنی تربیت کے ساتھ دشمن کی صف میں اپنے اوقات ضایع کرنے والے افراد کے لیے ایسے پیغامات نشر کیے جائیں، جن کے ذریعے وہ  جہادی صف کی حقانیت  سے بہرہ ور ہوں۔ تاکہ وہ اپنے آبا و اجداد کی اسلامی تاریخ سے آگاہ ہو جائیں۔انہیں غلامی کے نقصانات کا پتہ چلے اور غیرملکی جارحیت پسندوں کی صف میں زندگی ضایع کرنے کی سنگینی سے باخبر کیا جائے۔ تاکہ وہ بات کو سمجھ کر اپنی آخرت تباہ کرنے سے رُک جائیں۔ جو افراد دشمن کے صفوں سے علیحدہ ہو جائیں، ان کی حوصلہ افزائی کی جائے اور ان کے جان و مال کی حفاظت کے لیے ہر ممکن ذریعہ استعمال کیا جائے۔

امیرالمؤمنین نے دنیا بھر کے ’آزاد اسلامی ممالک‘ کے نام پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری جدوجہد غیرشرعی یا بغاوت نہیں ہے۔ ہم غیرملکی جارحیت پسندوں اور ان کے غلاموں کے خلاف  شرعی  جدوجہد میں مصروف ہیں۔ کیوں کہ ان جارحیت پسندوں نے ایک اسلامی خطے پر براہِ راست جارحیت کی ہے۔ ہمارے بچوں، خواتین اور نوجوانوں کا بے تحاشا خون بہایا ہے۔ ہمارے خطے میں تمام انسانی اور اسلامی حقوق غصب کیے گئے ہیں۔ لہٰذا تمام آزاد ممالک اور تنظیموں سے امید ہے کہ وہ ہمارے برحق مؤقف کی تائید کریں اور افغانستان میں غیرملکی قوتوں کی ناجائز موجودگی کی مذمت کریں۔

امیرالمؤمنین کے عید کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ  امارت اسلامیہ افغان مسئلے کے حل کے لیے  عسکری جدوجہد کے ساتھ سیاسی طور پر بھی سرگرم عمل ہے۔ اس مقصد کے لیے دنیا کے ساتھ رابطے کےلیے ایک سیاسی دفتر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ہم چاہتےہیں کہ دنیا کے ساتھ تعلقات استوار کریں۔  ہمارے بارے میں ان کے جو سوالات اور غلط فہمیاں ہیں، وہ دور ہو سکتی ہیں، تاکہ مستقبل میں ہم اس خطے کو دوسرے غاصبین کی جارحیت سے بچا سکیں۔

امیرالمؤمنین کے عید کے پیغام کے اختتام میں اہلِ ثروت افراد سے کہا گیا ہے کہ عید کے  ایام میں شہداء کے خاندانوں، قیدیوں، معذوروں، یتیموں اور مجاہدین کے بچوں کو  اپنی خوشیوں  میں شریک کریں۔ حسب استطاعت ان کی مدد کریں۔

مجموعی طور پر امیر المؤمنین حفظہ اللہ کے پیغام میں امارت اسلامیہ کی سیاسی اور عسکری پالیسی واضح کی گئی ہے۔ غیرملکی جارحیت پسندوں کی موجودگی کی مذمت،مجاہدین کو عوام سے اچھا برتاؤ کرنے کی ہدایت، آپس میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فرض ادا کرنے اور رفاہِ عامہ کے مراکز کی حفاظت کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔