بین الافغان مذاکراتی ٹیم کے اراکین کا مختصر تعارف/ ملا شیرین

جناب حاجی ملا شیرین ترجمہ : ہارون بلخی حاجی ملا عبداللہ حنفی عرف ملا شیرین صوبہ قندہار ضلع ژڑی کے سنزری گاؤں میں حاجی ملا محمد ابراہیم کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے خاندان کے اکابر جو علاقے میں علم و فرمان کی وجہ سے مشہور تھے، حاصل کی،آپ کا خاندان علماء […]

جناب حاجی ملا شیرین

ترجمہ : ہارون بلخی

حاجی ملا عبداللہ حنفی عرف ملا شیرین صوبہ قندہار ضلع ژڑی کے سنزری گاؤں میں حاجی ملا محمد ابراہیم کے گھر پیدا ہوئے۔

آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے خاندان کے اکابر جو علاقے میں علم و فرمان کی وجہ سے مشہور تھے، حاصل کی،آپ کا خاندان علماء کے نام سے مشہور تھا، دیگر علوم موقوف علیہ تک مختلف اساتذہ اور علاقوں میں  حاصل کرلیے۔

حصول علم کے دوران حالات کے تقاضا کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف جہادی خدمات انجام دیتے رہے،جس کی وجہ سے تعلیم کا سلسلہ منقطع ہوگیا، مختلف جہادی خدمات، ذمہ داریوں اور ملحوظات کی وجہ سے دستاربندی نہ کرسکی۔تمام زمرے

جب روس نے وطن عزیز پر قبضہ کرلیا، تو آپ نے مجبوری کی وجہ سے علوم دینیہ کو مؤخر کردی اور شرعی ذمہ داری نبھانے کی وجہ سے روسی غاصبوں کے خلاف جہاد کا آغاز کیا۔

آپ نے جہاد کا آغاز صوبہ قندہار ضلع ژڑی کے تورطاق پہاڑ سے کیا، پہلے ایک فرد اور مجاہد کی حیثیت سے اور بعد میں کمانڈر یا نائب کمانڈر کے طور پر جہادی ذمہ داریاں ادا کیں۔

امارت اسلامیہ کے ظہور سے پہلے ایک فرد کے طور پر تحریک طالبان کے رکن بنے، اسی طرح کاروبار بھی کرتےرہے، مگر جب مرحوم امیرالمؤمنین ملا محمد عمر مجاہد نوراللہ مرقدہ کے گھر پر دشمن کی جانب سے ایک بڑا دھماکہ کروایا گیا،اس کے بعد آپ امیرالمؤمنین کی سیکورٹی کے انچارچ مقرر ہوئے۔

جب 2001ء کو امریکا نے ہمارے ملک پر جارحیت کی، تو امریکا کے خلاف مسلح جہاد اور مزاحمت کا آغاز کیا۔ پہلے ایک دھڑے کے سربراہ کے طور پر جہاد کو جاری رکھا، اس کے بعد قندہار فوجی کمیشن کے سربراہ، مرکزی فوجی کمیشن کے مغربی حلقے کے انچارج، صوبہ ہرات کے گورنراور شمالی و مشرقی صوبوں کے جنرل کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے جہادی ذمہ داریاں نبھائیں۔

اسی طرح امارت اسلامیہ کے اینٹلی جنس کمیشن کے سربراہ رہے،اس کے بعد قندہار کے گورنر اور جنرل فوجی ذمہ دار کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے،اسی وقت جنوب مغربی صوبوں کے فدائین بریگیڈز کے ذمہ دار بھی رہے۔

حالیہ دنوں میں عالی قدر امیرالمؤمنین کے حکم کے مطابق امارت اسلامیہ کے رہبری شوری کے رکن اور اب مذاکراتی ٹیم کے رکن بھی مقرر  ہوئے،اس وقت مذاکراتی ٹیم کے عضو کیساتھ رہبری شوری کے رکن بھی ہیں۔