بین الافغان مذاکراتی ٹیم کے اراکین کا مختصر تعارف/ امیرخان متقی

مولوی امیرخان متقی ترجمہ : ہارون بلخی مولوی امیرخان متقی نے 25 فروری 1970ء کو صوبہ ہلمند ضلع نادعلی کے زرغون گاؤں میں مرحوم نادر خان کے گھر آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم گاؤں کے مسجد اور علاقے کے پرائمری اسکول  میں حاصل کی۔ ثور کمیونزم کودتا اور روسی جارحیت کی وجہ سے ہمارے اکثر اہل […]

مولوی امیرخان متقی

ترجمہ : ہارون بلخی

مولوی امیرخان متقی نے 25 فروری 1970ء کو صوبہ ہلمند ضلع نادعلی کے زرغون گاؤں میں مرحوم نادر خان کے گھر آنکھ کھولی۔

ابتدائی تعلیم گاؤں کے مسجد اور علاقے کے پرائمری اسکول  میں حاصل کی۔ ثور کمیونزم کودتا اور روسی جارحیت کی وجہ سے ہمارے اکثر اہل وطن ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔ موصوف بھی 9 سال کی عمر میں تیسری جماعت کے طالب علم تھے، اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان مہاجر ہوئے۔

انہوں نے ہجرت کے زمانے میں دینی علوم کے حصول کے سلسلے کو جاری رکھا اور نوجوانی کے دہلیز پر قدم رکھتے ہی جہادی صف کی تشکیلات میں خدمت کا آغاز کیا۔ مولوی امیرخان متقی علوم دینیہ سے فارغ التحصیل ہیں ، موقوف علیہ اور دورہ حدیث کی کتب کابل پر امارت اسلامیہ کے اقتدار کے بعد پڑھی اور دینی علوم سے فراغت کی سند کو حاصل کرلیا۔

جب ملک میں 1994ء کو فساد اور انارشزم کے خلاف طالبان کی تحریک شروع ہوئی، موصوف تحریک میں شامل اور جہادی صف میں خدمت کا آغاز کیا۔

قندہار شہر پر طالبان کے قبضے کے بعد موصوف تحریک اسلامی طالبان سپریم کونسل رکن ہونے کیساتھ 1994ء میں ریڈیو صدائے شریغت قندہار کے سربراہ کے طور پر منتخب ہوئے۔ جولائی 1995ء کو صوبائی انفارمیشن ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات ہوئے اور کابل کی فتح تک اسی منصب پر رہے۔

جب 27 ستمبر 1996ء کو طالبان نے کابل کو فتح کرلیا، تو متقی صاحب انفارمیشن اینڈ کلچر(اطلاعات اور ثقافت) کے نگران وزیر منتخب ہوئے۔آپ کئی سال اسی عہدے پر فائز رہے ، امارت اسلامیہ کی ترجمانی  اور امارت اسلامیہ کے مؤقف سے میڈیا کو آگاہ کرتے رہتے۔

نومبر 1998ء کوانتظامی امور کے ڈائریکٹر جنرل اور مارچ 1999ء کو وزیر تعلیم مقررہوئے اور امریکی جارحیت تک اسی عہدے پر فائز رہے۔

آپ اس وفد کے سربراہ بھی رہے،جسے امیرالمؤمنین ملا محمد عمر مجاہد نوراللہ مرقدہ نے  اپوزیشن سے گفتگو کی غرض سے تعین کیا تھا۔ آپ کی قیادت میں وفد نے مخالف دھڑوں سے تاشکند میں 6+2 ممالک سمیت اور پھر ترکمنستان کی دارالحکومت عشق آباد،اس کے بعد اسلامی کانفرنس کی ثالثی میں سعودی عرب کے جدہ شہر میں مذاکرات کیے۔

امریکی جارحیت کے خلاف جہاد کے مرحلے میں آپ کئی سال تک کمیشن برائے ثقافتی امور امارت اسلامیہ کے سربراہ رہے۔ آپ نے عقلمند ی سے دشمن کے وسیع میڈیا جارحیت کے خلاف جہادی نشرات کا ایک منظم نیٹ ورک کا قیام عمل میں لایا اور ایک سرگرم ثقافتی ٹیم کے ذریعے جہاد کے حوالے سے دشمن کے پروپیگنڈانہ قبضے کو ناکارہ بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔

مولوی امیرخان متقی رہبری شوری کے رکن،29 رمضان المبارک 1439ھ کو عالی قدر امیرالمؤمنین کے دفتر کے سربراہ کے طور پر تعینات ہوئے اور دو سال اس عہدے پر فائز رہے ، نیز 12 فروری 2019ء کو امریکا کیساتھ ہونے والے مذاکرات کے رکن بھی منتخب ہوئے۔ آپ بین الافغان مذاکرات کے لیے امارت اسلامیہ کی تعین شدہ ٹیم کے رکن بھی ہیں۔