بین الافغان مذاکراتی ٹیم کے اراکین کا مختصر تعارف/ ملا نوراللہ نوری

ملا نوراللہ نوری ترجمہ : ہارون بلخی ملا نوراللہ نوری 1971ء کو صوبہ زابل ضلع شاہ جوئے کے چشمہ بہرام خیل گاؤں میں مولوی غلام عمرالدین کے گھر میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی اور اعلی تعلیم ملک کے مختلف مدارس اور مساجد میں حاصل کی۔ انہوں نے گوانتانامو عقوبت خانے میں قرآن کے 20 پارے حفظ […]

ملا نوراللہ نوری

ترجمہ : ہارون بلخی

ملا نوراللہ نوری 1971ء کو صوبہ زابل ضلع شاہ جوئے کے چشمہ بہرام خیل گاؤں میں مولوی غلام عمرالدین کے گھر میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی اور اعلی تعلیم ملک کے مختلف مدارس اور مساجد میں حاصل کی۔

انہوں نے گوانتانامو عقوبت خانے میں قرآن کے 20 پارے حفظ کیے اور مادری زبان پشتو کے علاوہ فارسی اور عربی زبانوں میں بلاتکلف گفتگو کرسکتا ہے۔

انہوں نے کم عمر میں سابق سوویت یونین کی جارحیت کے دوران جہاد میں عملی طور پر حصہ لیا اور حرکت انقلاب اسلامی کی صف میں سیاسی زندگی کا آغاز کیا۔

انہوں نے روسی غاصبوں کے انخلا کے ایک سال بعد 1989ء کو علاقے کے مدارس کے طلبہ کے ہمراہ اپنے علاقے کے نظم وضبط اور منکرات کی روک تھام کی غرض سے تنظیم طلبہ نامی اتحاد قائم کیا،جس کے نائب آپ ہی مقرر ہوئے۔

یہی اتحاد پانچ سال تک جاری رہا اور اس دوران چند اہم کاروائیاں بھی انجام دیے۔

جب قندہار میں مرحوم امیرالمؤمنین ملا محمد عمر مجاہد نوراللہ کی جانب سے تحریک کا آغاز ہوا اور بولدک پر طالبان نے قبضہ کرلیا، تو نوری صاحب نے ایک ماہ قبل زابل کے شاہ جوئے میں جدوجہد شروع کی تھی، مگر زابل میں کسی سے مسلح جنگ نہیں لڑی گئی، اپنے صوبے کے طلبہ کی  نمائندگی کرتے ہوئے ایک وفد کے ہمراہ قندہار گئے اور امیرالمؤمنین سے ملے، انہوں نے فورا نوری کو ذمہ داری سونپ دی اور اپنے طلبہ کیساتھ فوجی امور میں مصروف ہوئے۔

کابل کی فتح کے بعد آپ دو سال تک صوبہ لغمان کے گورنر رہے،اس کے بعد ایک سال تک بغلان کے گورنر  اور امارت اسلامیہ کی دور حکومت کے آخری سالوں میں بلخ کے گورنر اور شمال زون کے ڈائریکٹر رہے۔

ملک پر امریکی جارحیت کے دوران آپ شمال میں گرفتار ہوئے، 13 سال کئی ماہ تک گوانتانامو عقوبت خانے میں قید رہے۔

آخرکار یکم جون 2014ء کو طالبان اور امریکا کے درمیان ایک تبادلے کی صورت میں چار دیگر ساتھیوں کے ہمراہ رہا اور مملکت قطر کو منتقل ہوئے۔

آپ کو 2018ء میں امارت اسلامیہ کے سیاسی دفتر  اورفروری 2019ء میں امریکا کیساتھ ہونے والے مذاکراتی ٹیم کے رکن مقرر کیا گیا۔اس وقت رہبری شوری ، سیاسی دفتر اور مذاکراتی ٹیم کے رکن ہیں۔