ترقیاتی منصوبے کس کی ملکیت ہیں؟ 

آج کی بات: افغانستان کے جغرافیہ کے اندر قومی سطح پر تمام ترقیاتی منصوبے افغان عوام کے “قومی اثاثہ جات” اور “مشترکہ قومی ملکیت” ہیں۔ اگرچہ موجودہ انتظامیہ افغانستان کے ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول، بدعنوانی اور لوٹ مار جیسے جرائم کو فروغ دے رہی ہے، لیکن امارت اسلامیہ […]

آج کی بات:

افغانستان کے جغرافیہ کے اندر قومی سطح پر تمام ترقیاتی منصوبے افغان عوام کے “قومی اثاثہ جات” اور “مشترکہ قومی ملکیت” ہیں۔ اگرچہ موجودہ انتظامیہ افغانستان کے ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول، بدعنوانی اور لوٹ مار جیسے جرائم کو فروغ دے رہی ہے، لیکن امارت اسلامیہ بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ عوام کے تمام فلاحی، نظریاتی، ذاتی، روایتی، جغرافیائی اور سماجی حقوق اور قومی مفادات کا دفاع اور تحفظ کرے۔

اسی وجہ سے گزشتہ چودہ سال سے افغانستان کی آزادی اور خودمختاری کے لیے بیش بہا قربانیاں دی ہیں اور  دے رہی ہے۔ کیوں کہ افغانستان کی آزادی اولین قومی اثاثہ ہے، جس سے کسی صحیح الفطرت انسان کو انکار نہیں ہو سکتا۔ مگر بدقسمتی سے افغانستان کی موجودہ غلام انتظامیہ کا پہلا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے افغانستان کو فروخت کرنے کی دستاویزات غیرملکی حملہ آوروں کو فراہم کر رکھی ہیں۔ اور دن رات نہتے اور مظلوم عوام کے خلاف قابض دشمن کی خدمت میں دست بستہ سرجھکائے کھڑی ہے۔

اس کے لیے کوئی شرم اور عار نہیں ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کے نام پر عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹ کر کرپشن کی نذر کی جا رہی ہے۔ اس نے رقم کی بنیاد پر اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے سیاسی کھیل شروع کر رکھے ہیں۔

امارت اسلامیہ واحد قومی قوت ہے، جس کے مجاہدین اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے قوم کے حقوق، قومی مفادات اور ترقیاتی منصوبوں کا دفاع کر رہے ہیں۔ امارت اسلامیہ نے یہ عملی طور پر بھی ثابت کیا ہے اور آئندہ بھی ہر قیمت پر اس کا دفاع کیا جائے گا۔ امارت اسلامیہ نے گزشتہ روز اپنے ایک اعلامیے میں مکمل صراحت کے ساتھ اس کی وضاحت کی ہے، جس کا متن درج ذیل ہے:

امارت اسلامیہ، افغانستان کی ایک اسلامی اور ملی قوت ہے، جو جارحیت کے خاتمے، عوام کے جائز مطالبات اور اسلامی و ملی اہداف کے حصول کے لیے جہادی جدوجہد کر رہی ہے۔ اس راہ میں امارت اسلامیہ کی قربانی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

نیز جیسا کہ امارت اسلامیہ کی قیادت نے اپنے پیغامات اور سیاسی دفتر کے وفد نے عالمی کانفرنسوں میں کہا ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان میں تمام عوامی فلاح و بہبود، افغانستان کی ترقی، عوام کی بھلائی اور خوش حالی کا سبب بننے والے منصوبوں کی حمایت کے ساتھ ساتھ ان کے تحفظ کے لیے بھی پرعزم ہے۔ ان میں تمام بڑے منصوبے مثلا ٹاپی منصوبہ، کاسا1000، مس عینک منصوبہ، قومی شاہراہیں، ریل پٹری، بجلی اور زراعت کے بڑے ڈیم وغیرہ جیسے منصوبے شامل ہیں۔

امارت اسلامیہ اپنے مجاہدین کو ہدایت دیتی ہے کہ ان تمام قومی منصوبوں کے تحفظ میں تعاون کریں، جو اسلام اور افغانستان کے عظیم مصالح کے مفاد میں ہیں۔امارت اسلامیہ افغانستان