لوگر

تین ارب ڈالر مالیت کا تانبا منصوبہ جلد شروع کیا جائے گا۔ امارت اسلامیہ

تین ارب ڈالر مالیت کا تانبا منصوبہ جلد شروع کیا جائے گا۔ امارت اسلامیہ

 

رپورٹ: سیف العادل احرار
امارت اسلامیہ کے وزیر معدنیات و پیٹرولیم شیخ شہاب الدین دلاور نے کہا ہے کہ صوبہ لوگر میں “مس عینک” کے نام سے تانبے کی کان میں کان کنی کے بڑے منصوبے پر جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت اطلاعات، وزارت توانائی کے حکام کے علاوہ چین کے سفیر ژاؤ شینک اور چینی کمپنی ایم سی سی کے سربراہ کے ہمراہ صوبہ لوگر کے دورے کے دوران مس عینک کان کے معائنہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

شیخ شہاب الدین دلاور نے کہا کہ ہم نے اپنی طرف سے تمام تیاریاں مکمل کی ہیں، آثار قدیمہ کے حوالے سے وزارت اطلاعات اور پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے وزارت پانی و توانائی نے متعلقہ سہولیات کی فراہمی کا یقین دلایا ہے، لہذا اس اہم کان میں عملا کام شروع کرنے کے لئے کوئی رکاوٹ موجود نہیں ہے اور اسی بنیاد پر ہم نے متعلقہ چینی کمپنی کو ایک ماہ کا وقت دیا ہے کہ وہ اس مدت میں اپنا منصوبہ پیش کرکے کام شروع کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ہم مزید انتظار نہیں کرسکتے، ایم سی سی کمپنی کے تمام مطالبات پورے کر لیے گئے ہیں اور کان کنی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کر دی گئی ہیں۔ 16 برس کی تاخیر کے بعد اب اس اہم کان میں ایک ماہ کے اندر کام شروع کیا جائے جس پر متعلقہ چینی کمپنی نے جلد کام شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

اس موقع پر وزارت اطلاعات و ثقافت ملا خیر اللہ خیرخواہ نے کہا کہ اس اہم پروجیکٹ میں ہزاروں آثار قدیمہ موجود ہیں، اب تک 4 ہزار آثار قدیمہ کو کابل میوزیم منتقل کیا گیا ہے جب کہ 10 ہزار کے قریب مزید آثار قدیمہ یہاں پر موجود ہیں جنہیں بتدریج منتقل کرنے کے لئے کام شروع کر دیا جائے گا۔

سیکرٹری پانی و توانائی انجینئر مجیب الرحمن عمر نے کہا کہ چونکہ مس عنیک ایک اہم نوعیت کا قومی منصوبہ ہے جس میں تمام ادارے مل کر تعاون کریں گے، اسی بنیاد پر وزارت پانی و توانائی نے بھی اپنی جانب سے پانی کی فراہمی اور بجلی کی پیداوار کے سلسلے میں مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے، چینی کمپنی کو 24 گھنٹے میں 35 ہزار مکعب پانی کی ضرورت پڑے گی جو شاتو قلندر ڈیم اور گل بہار ڈیم سے فراہم کریں گے۔

اسی طرح 400 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کے لئے قریبی صوبہ بامیان میں 90 لاکھ ٹن کوہلہ موجود ہے جسے بجلی کی پیداوار کے لئے استعمال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ عینک تانبے کی کان کابل سے 40 کلومیٹر جنوب مشرق میں صوبہ لوگر کے بنجر علاقے میں واقع ہے۔ یہ علاقہ قدیم زمانے سے تانبے کی وجہ سے مشہور ہے اور دنیا میں تانبے کے دوسرے بڑے ذخائر رکھتا ہے اور افغانستان کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے جو روزگار، تعلیم، آمدنی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے اہم ہے۔

سب سے پہلے 1974ء میں روسی ماہرین ارضیات نے لوگر کے عینک، دربند اور جوہر کے علاقوں میں تانبے کے وسیع ذخائر دریافت کئے لیکن ملک میں طویل جنگوں اور بحرانوں کی وجہ سے اس پر کام نہیں ہوا اور 2008 میں چینی کمپنی (MCC) نے تانبے کے ذخائر تیار کرنے کے لیے عینک تانبے کی کان کنی کا ٹھیکہ حاصل کیا.

یہ منصوبہ افغانستان کے بڑے اقتصادی منصوبوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جو 16 سال کے التوا کے بعد شروع کیا جائے گا۔ اس کان میں کان کنی کا عملی کام 2013 میں شروع کرنے کا منصوبہ تھا لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس بڑے اقتصادی منصوبے پر کام شروع نہیں ہو سکا۔

اس چینی کمپنی نے عملی کام شروع کرنے کے لیے پانی اور بجلی کی سہولت فراہم کرنے کی درخواست کی تھی، اب امارت اسلامیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ چار سو میگاواٹ بجلی اور ضروری پانی فراہم کرنے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔

ماضی میں ایم سی سی چینی کمپنی نے اس علاقے میں تاریخی آثار کی موجودگی کی نشاندہی کی تھی اور کہا تھا کہ جب تک عینک کے علاقے سے آثار قدیمہ کو بحفاظت منتقل نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس منصوبے کا عملی کام شروع کرنا مشکل ہے۔

ایم سی سی چینی کمپنی مس عینک کان پر تین ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گی، یہ تانبے کی ایک بڑی کان ہے جو نہ صرف افغانستان کی معیشت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ اس میں 40 ہزار افراد کو روزگار بھی ملے گا۔