کابل

جدید اور مذہبی علوم کے درمیان فاصلے ختم ہوئے ہیں :مولوی عبدالکبیر

جدید اور مذہبی علوم کے درمیان فاصلے ختم ہوئے ہیں :مولوی عبدالکبیر

کابل(الامارہ)
نائب وزیر اعظم برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر نے آج کابل میں جامعہ ریاض العلوم کے نئے تعلیمی سال کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
اس تقریب میں جامعہ ریاض العلوم کے مہتمم مولوی عبداللہ نے خیرمقدمی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ اور طلبہ مضبوط عزم کے ساتھ اپنا تعلیمی سلسلہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔
نائب وزیر اعظم مولوی عبدالکبیر نے اپنے خطاب میں کہا؛ ریاض العلوم سمیت تمام مدارس ایک ایسے وقت شروع ہو رہے ہیں جہاں امارت اسلامیہ کی ملک پر حاکمیت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا دور بھی تھا جب مدارس کھولنا جرم سمجھا جاتا تھا لیکن آج علماء کرام پورے آزادی اور اعتماد کے ساتھ مدارس میں پڑھارہے ہیں۔
مولوی عبدالکبیر نے مزید کہا کہ مدارس کے طلباء اور عوام کی براہ راست قربانیوں سے ملک سے جارحیت ختم اور اسلامی نظام حکومت قائم ہوئی ۔ یہ ملک تمام افغانوں کا مشترک گھر ہے، ہر افغان ہمت کے ساتھ خدمت کرسکتا ہے اور کوئی بھی خود کو اجنبی محسوس نہیں کرتا۔
ان کے مطابق؛ باوجود اس کے کہ ملک میں امن آچکا ہے، جارحیت کا خاتمہ ہوچکا ہے امارت اسلامیہ ملک کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے لیے انتھک جدوجہد کررہی ہے۔
اس کے علاوہ افغانستان کے اپنے ہمسایہ ممالکسمیت کئی ممالک کے ساتھ مضبوط سیاسی و تجارتی تعلقات قائم ہیں اور واخان کوریڈور بننے سے افغانستان ایک اقتصادی مرکز بن سکتاہے۔
ان کے مطابق؛ امارت اسلامیہ ملکی ترقیاتی بجٹ اپنی آمدنی سے پورا کرتی ہے اور کسی کو بیت المال میں خیانت کرنے کی جرات نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تمام شعبوں کے ماہرین اور پیشہ ور افراد موجود ہیں، جو مشترکہ تعاون کے ذریعے ملک کی ترقی کے لیے پرعزم ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا؛ یہ شرپسند لوگوں کا پروپیگنڈہ ہے کہ امارت اسلامیہ جدید تعلیم کے خلاف ہے، حقیقت یہ ہے کہ امارت اسلامیہ جدید علوم کے خلاف نہیں، بلکہ وہ جدید اور مذہبی علوم کے حق میں ہے۔ جامعہ کا دورہ کرکے محسوس ہوا کہ اب مذہبی اور جدید تعلیم کے درمیان فاصلے ختم ہوئے ہیں۔