جعلی داعش ایوانِ صدر کا اینٹلی جنس حربہ

ہفتہ وار تبصرہ سنیچر کے روز 08 مئی کابل کے مغرب میں ایک اسکول کے قریب موٹر بم حملہ اور بعد میں چند مسلسل دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں پچاس سے زائد معصوم طلبہ شہید اور ایک سو سے زیادہ زخمی ہوئیں۔ جائے حادثہ سے نشر ہونیوالی تصاویر اور ویڈیو کو انسانی ضمیر دیکھنے […]

ہفتہ وار تبصرہ
سنیچر کے روز 08 مئی کابل کے مغرب میں ایک اسکول کے قریب موٹر بم حملہ اور بعد میں چند مسلسل دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں پچاس سے زائد معصوم طلبہ شہید اور ایک سو سے زیادہ زخمی ہوئیں۔ جائے حادثہ سے نشر ہونیوالی تصاویر اور ویڈیو کو انسانی ضمیر دیکھنے کی استطاعت نہیں رکھتی ہے۔ وحشت اور ظلم و ستم کا وہ حد جس کی مثال بہت ہی کم ملتی ہے۔اس طرح حملے ماضی میں بھی کابل کے اسی علاقے میں ہمارے ہزارہ ہموطنوں پر ہوئے تھے، جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ اس حملے کے تمام افغانوں مذمت کی اور اس کا ذمہ دار داعش گروہ کو ٹہرایا جارہا ہے۔ مگر کابل انتظامیہ کے حکام نے اس المیہ کے اصل مجرموں پر الزامات لگانے یا اسے ملزم ٹہرانے کی بجائےاپنی تمام تر توجہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین پر مرکوز رکھی ہوئی ہے۔
آپ کل سے ایوان صدر کے حکام، ترجمانوں اور اشرف غنی تک تمام اعلی عہدیداروں کے بیانات اور المیہ کے متعلق اظہارات سن رہے ہیں۔ مگر آپ کو کبھی بھی ان کے اعلامیوں اور مذمتی بیانات میں داعش کا لفظ نہیں ملے گا۔وہ کوشش کررہا ہے کہ المیہ کے اصل مجرم (داعش) کو برائت دیکر امارت اسلامیہ کے مجاہدین کو بدنام کریں۔
ایوان صدر کے حکام کے اس رویہ سے ظاہر ہورہا ہے کہ داعش دراصل کابل انتظامیہ کے خفیہ ادارے کا وہ حربہ ہے،جسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے ،تاکہ اپنے مخالفین کی سرکوبی اور بدنامی کی غرض سے اسے آلہ کے طور پر استعمال کریں۔ ہمیں یاد ہے کہ چند سال قبل اشرف غنی کے خلاف وسیع پیمانے پر عوامی اعتراضات اور مظاہرے ہوئےتھے۔کابل شہر میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ مگر غیرمعمولی طور پر مظاہرین پر دھماکے اور جان لیوا حملے ہوتھے،جس کی ذمہ داری داعش کے نام سے نامعلوم افراد قبول کرتی۔ اس طرح پراسرار ہلاکتوں کے ذریعےایوان صدر عوامی مظاہروں کو کچلنے اور خاموش کرنے میں ہمیشہ کامیاب رہا، عوام میں خوف و ہراس پھیلانےاور اپنے سیاسی مخالفین کو اس بات کی وضاحت کردی،کہ اگر کسی نے ایوان صدر کے خلاف مظاہرہ کیا، تو دہمزنگ مظاہرین کی طرح ان کا قتل عام کیا جائے گا۔
اس کے بعد حالیہ دنوں میں چند علماء کرام نے امریکی مظالم کے خلاف صدا بلند کی اور بعض سیاسی تجزیہ نگاروں نے ایوان صدر کے حکام پر امن عمل میں غفلت برتنے کا الزام لگایا،جس کے بعد علماءکرام، غیرجانبدار تجزیہ نگاروں اور امن پسند سماجی کارکنوں کا قتل عام شروع ہوا،جس کی ذمہ داری داعش نامی گمنام گروہ نے قبول کی۔ اس طرح ایوان صدر نے اپنے متعدد مخالفین کو جسمانی طور پر ختم، دوسروں کو خاموش اور یا ملک چھوڑنے پر مجبور کردیا اور ایوان صدر نے داعش حربے کے استعمال سے اپنا فخریہ مقصد حاصل کرلیا۔
درج بالاتمام شواہد سے ثابت ہورہا ہے کہ داعش نامی پراسرار گروہ کابل انتظامیہ اور خاص طور پر اینٹلی جنس ایجنسی کا آلہ کار ہے۔اسے ایوان صدر اپنے مقاصد کے حصول کےلیے استعمال کررہا ہے، اس سے گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کروا رہا ہے،تاکہ عوام کے ذہنوں کو مصروف اور امارت اسلامیہ کو بدنام کریں۔ انسانی عقل کا حکم یہ ہے کہ کوئی حقیقی مزاحمت کار تحریک بچوں کے بہیمانہ قتل عام میں اپنے مقاصد تلاش نہیں کرسکتا۔ اس طرح تباہ کن مناظر صرف اینٹلی جنس گیم کا حصہ ہوسکتا ہے اور بس ۔