جنرل دوستم شکست کی دلدل میں

آج کی بات: کابل کی کٹھ پتلی انتظامیہ کے  نائب وحشی جنگجو جنرل دوستم  ایک بار پھر امارت اسلامیہ کے بہادر مجاہدین کے حملے کی زد میں آگئے۔ انہیں دیکھا گیا ہے کہ وہ مجاہدین کا مقابلہ کرنے کے بجائے شکست اور ہزیمت کا بوجھ اٹھا کر بھاگ نکلے تھے۔ جنرل دوستم نے ماضی کی […]

آج کی بات:

کابل کی کٹھ پتلی انتظامیہ کے  نائب وحشی جنگجو جنرل دوستم  ایک بار پھر امارت اسلامیہ کے بہادر مجاہدین کے حملے کی زد میں آگئے۔ انہیں دیکھا گیا ہے کہ وہ مجاہدین کا مقابلہ کرنے کے بجائے شکست اور ہزیمت کا بوجھ اٹھا کر بھاگ نکلے تھے۔ جنرل دوستم نے ماضی کی طرح ایک بار پھر فاریاب میں مجاہدین کے خلاف آپریشن شروع کیا اور اس مرتبہ بھی ان کے درجنوں جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔ بچ جانے والوں نے اپنے کمانڈر دوستم کی رہنمائی میں فرار کی راہ اختیار کر لی، جب کہ بھاگ جانے والوں میں سے کئی  جنگجوؤں نے اپنا اسلحہ اور گاڑیاں میدانِ جنگ میں ہی چھوڑدی تھیں۔

افغانستان کے طول و عرض میں حالیہ جہادی فتوحات نے کابل کی کٹھ پتلی انتظامیہ اور اس کے غیرملکی حکام کو ازحد حواس باختہ کر دیا ہے۔ وہ اپنی شکست خوردہ فورسز کا حوصلہ بلند رکھنے کے لیے کوئی بھی مناسب حکمتِ عملی اختیار نہیں کر پا رہے۔ کابل کی کٹھ پتلی انتظامیہ اپنی فورسز کا حوصلہ بلند رکھنے  کے لیے جھوٹ بول رہے ہیں کہ مجاہدین کی بڑی تعداد کو ہلاکت اور قید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مجاہدین کی فتوحات کو دوسرے ممالک کی طرف منسوب کیا جا رہا ہے۔ جنرل دوستم اور جنرل جبار جیسے بدنام زمانہ اور مجاہدین سے کئی دفعہ شکست کھا کر بھاگنے والے کمانڈروں کو مجاہدین کے ساتھ مقابلے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت سے مذکورہ جعلی جنرلز سمیت کئی نام نہاد کمانڈر ایسی شرم ناک شکست سے دوچار ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے مسلح جنگجوؤں کا جنگ کرنے کا حوصلہ دم توڑ گیا ہے۔

امارت اسلامیہ کے ترجمان قاری محمد یوسف احمدی کے مطابق مجاہدین نے فاریاب کے ضلع دولت آباد، پشتون کوٹ، فیض آباد اور شیرین تگاب سمیت کئی علاقے فتح کر لیے ہیں۔ جب کہ مجاہدین نے چہل گزی کے مرکز میں جنرل دوستم کے اس جنگی قافلے پر بھی حملہ کیا، جو غورماچ میں محصور اہل کاروں کی مدد کے لیے جا رہا تھا۔ اس حملے میں دوستمی ملیشیا کو بھاری جانی و مالی نقصانات اٹھانا پڑے  ہیں۔ 2 ٹینک، 1 رینجر گاڑی سمیت کئی اہل کار ہلاک ہوئے ہیں،جس سے مذکورہ قافلہ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا  تھا۔ ایک حصہ غورماچ کی طرف فرار ہو گیا، جب کہ دوسرا حصہ اخترجان بازار کی طرف بھاگ نکلا، جس پر کنجک کے مقام پر دوبارہ حملہ کیا گیا، جس میں 3 ٹینک، 1 رینجر گاڑی سمیت  بڑے پیمانے پر جنگی ساز وسامان بھی مجاہدین کے ہاتھ آیا ہے۔ کٹھ پتلیوں کے   3 کمانڈروں ’شاہ محمد‘ – ’میرویس‘ اور ’مجید قرہ‘ سمیت متعدد جنگجو ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی لاشیں تاحال میدان جنگ میں ہی پڑی گل سڑ رہی ہیں۔ اس حملے میں ضلع قیصار کے آئی جی پولیس ’نظام گاؤ‘ شدید زخمی ہوئے ہیں۔ یاد رہے مذکورہ قافلہ اب بھی مجاہدین کے محاصرے میں ہے۔

جنرل دوستم ہر بار مجاہدین کے ساتھ مقابلے سے قبل متکبرانہ لہجہ اختیار کرتے ہیں، لیکن انہیں ہر بار شرم ناک شکست سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ گزشتہ سال بھی جنرل دوستم کئی بار فاریاب، سرپل اورجوزجان میں مجاہدین سے لڑنے گئے، لیکن مجاہدین سے ایک انچ زمین بھی نہ لے سکے، بلکہ الٹا اپنے سیکڑوں اہل کاروں کی ہلاکت کے بعد واپس فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔ جنرل دوستم عام شہریوں کے قتلِ عام، گرفتاریوں، تشدد، لوٹ مار اور گھروں کو نذرِ آتش کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے،لیکن مظلوم عوام پر اپنی دہشت بٹھانے والے یہ نام نہاد بہادر جب مجاہدین کے مقابلے میں آتے ہیں تو انہیں ہمیشہ بھیگی بلی بن کر وہاں سے دم دبا کر بھاگنا پڑتا ہے۔ حالیہ ایک حملے میں جنرل دوستم میدان جنگ سے ایسی حالت میں فرار ہوئے ہیں کہ اپنے ساتھیوں کی لاشیں وہیں پر چھوڑ کر خود زخمی حالت میں محفوظ مقام کی طرف بھاگ نکلے تھے۔ جنرل دوستم ماضی کی طرح ایک بار پھر شکست سے دوچار ہیں۔  فاریاب کے مختلف علاقوں میں ان کے سیکڑوں جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک شدگان کا تمام اسلحہ  مجاہدین نے غنیمت کر لیا ہے۔ اور مجاہدین اُسی غنیمت شدہ اسلحے سے دشمن پر ایک اَور کاری ضرب لگانے کی تیاری میں ہیں.