جنگی جرائم اکتوبر2014

سیدسعید قربانیوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔ شہیدوں کا خون رنگ لا رہا ہے۔ لیکن ابھی امت  محمدیہ کو بہت سے تلخ ایام اور سنگین راتوں کا سفر طے کرنا باقی ہے۔ انہی دردناک گھڑیوں میں سے ایک ساعت 5اکتوبر2014ء کی تھی، جب صوبہ ہلمندضلع سنگین کے قلعہ ساروان کے کوٹی مقام پرافغان فورسزنے راکٹ […]

سیدسعید

قربانیوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔ شہیدوں کا خون رنگ لا رہا ہے۔ لیکن ابھی امت  محمدیہ کو بہت سے تلخ ایام اور سنگین راتوں کا سفر طے کرنا باقی ہے۔ انہی دردناک گھڑیوں میں سے ایک ساعت 5اکتوبر2014ء کی تھی، جب صوبہ ہلمندضلع سنگین کے قلعہ ساروان کے کوٹی مقام پرافغان فورسزنے راکٹ فائر کیا،جو قریب میں واقع حاجی عبدالکریم کے گھر پر جا گرا۔ اس سے گیارہ افرادکوجانی نقصان پہنچا اور پانچ خواتین اورایک معصوم بچہ شہید،جب کہ پانچ افراد زخمی ہوگئے۔

اسی طرح 7 اکتوبرکوقابض افواج نے صوبہ پکتیکا ضلع خیرکوٹ کے علاقے بکخیل پر بم باری کرکے موٹرسائیکل پر سوار دو افراد  کو شہید کر دیا۔

پھر 9اکتوبر کو صوبہ غزنی ضلع شلگر کے غنی جان گاؤں میں اربکی ملیشیا کے اہل کاروں نے دو افراد شہیدکردیے۔ اسی دن صوبہ ہلمند ضلع سنگین کے علاقے پانکیلی میں افغان فورسز نے تین افراد کو حراست میں لیا۔

ایک دن کے وقفے سے 11 تاریخ  کو صوبہ پکتیکا ضلع برمل کے مرغہ کے مقام پرقابض افواج نے ایک گاڑی پر فضائی حملہ کرکے ایک شخص کو شہید اور ایک کو زخمی کر دیا۔ اسی روز صوبہ قندوز ضلع امام صاحب کے علاقے گمبز میں افغان فورسز نے فائرنگ کرکے ایک خاتون کو شہید کر دیا۔ اس کے علاوہ علاقہ مکینوں نے شکایت کی ہے کہ وہ ’’جوی بیگم تھانہ‘‘ کی پولیس کے رُویے سے تنگ آگئے ہیں۔ان سے بھتّا لیا جاتا ہے۔ اور تشدد کیا جاتا ہے۔ایک شخص’’سراب‘‘ کا گھر اس لیے نذر آتش کر دیا کہ اس کابیٹا طالبان سے تعلق رکھتا ہے۔

12 اکتوبرکوصوبہ لغمان ضلع علیشک کے علاقے ’’میاں صاحب درہ‘‘ میں قابض افواج نے ایک گاڑی کوفضائی حملے کانشانہ بنایا، جس سے چار افراد شہید ہوگئے۔

13 اکتوبر کو صوبہ پکتیا کے دارالحکومت کے قریب قلعہ نازیان پرقابض افواج نے بم باری کی، جس کے نتیجے میں سات افراد شہید ہوگئے۔ عینی شاہدین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ شہیدکیے جانے والے افرادلکڑیاں جمع کرنے گئے تھے کہ فضائی حملے کا شکار ہوگئے۔

14 اکتوبر کو صوبہ میدان وردگ ضلع جلگہ کے مرکزکے قریب ایک نوجوان اپنے گھرکے سامنے کھڑا تھا کہ قریبی چیک پوسٹ سے پولیس نے فائرنگ کرکےاسے شہید کر دیا۔

اگلے روز 15 اکتوبر کو صوبہ ہلمند ضلع مارجہ کے علاقے ’’تریخ ناور‘‘میں قابض افواج نے چھاپے کے  دوران دو افراد کو بلا وجہ حراست میں لے لیا۔

16 اکتوبر کو صوبہ زابل ضلع سیوری کے علاقے بدین پرافغان فوسزنے چھاپہ مارا۔مکینوں پر تشدد کیا گیا اور دو افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

18 اکتوبر کو صوبہ غور ضلع چہار سدہ کے علاقے ’’بردیز‘‘ میں حکومتی حمایت یافتہ ملیشیا کے اہل کاروں نے طالبان کے ساتھ شدید جھڑپ کے بعد اس علاقے میں درجنوں افراد کو بغیر کسی جرم کے شہید اور زخمی کر دیا۔ مکینوں کے مطابق ملیشیا اہل کاروں نے 80 گھر لوٹ کر سب کوآگ لگا دی۔

19 اکتوبر کو صوبہ لوگر ضلع ازرہ کے علاقے منگل درہ میں قابض افواج نے افغان فورسزکے ساتھ مل کر چھاپا مارا۔جس میں تین شہریوں  کو شہید کر دیا، جب کہ کئی کو مالی نقصان پہنچایا۔ اسی دن قندہار میں گورنر ہاوس کے سامنے ضلع خاکریز کے لوگوں نے احتجاج کیا کہ ان کے علاقے میں افغان فورسزکے اہل کارروزانہ فائرنگ کرتے ہیں، جس سے مقامی لوگ بھی زد میں آجاتے ہیں۔ ان کو جانی ومالی نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ حال ہی میں گیارہ افرادفائرنگ کا نشانہ بن کر شہید اور زخمی ہوئے۔ جب کہ صوبہ ہلمند ضلع سنگین کے علاقے ’’کنجگ‘‘ میں قابض افواج کے ڈرون حملے میں ایک شہری شہید ہوگیا۔ اسی روز صوبہ فراہ ضلع فراہ رود کے بازار کے قریب افغان اہل کاروں نے ایک موٹر سائیکل پر وحشیانہ فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں دو شہری شہید ہوگئے۔

21 اکتوبر کے دن  صوبہ کنڑ ضلع چوکی کے علاقہ چمبیل میں افغان فورسزکی فائرنگ سے تین بچے شہید اور دو زخمی ہوگئے۔

22 اکتوبر کوصوبہ ہرات ضلع کھسان کے علاقے قدوس آباد میں پولیس نے بیس افراد کو حراست میں لے لیا۔

ایک دن کے وقفے سے 25 اکتوبر کو صوبہ ننگرہار ضلع خوگیانو کے علاقے ’’بازی خیل‘‘ میں حکومتی ملیشیا کے اہل کاروں نے ایک مسافر گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں چار افراد شہید اور دو زخمی ہوگئے۔ اسی دن صوبہ ہلمند ضلع نادعلی کے ’’شنہ جامع‘‘ کے مقام پر قابض افواج کے ڈرون حملے میں دو مستریوں کو شہید کر دیا۔

26 اکتوبرکوصوبہ لغمان ضلع قرغی کے علاقے چارباغ میں پولیس کی فائرنگ سے اسکول کا ایک طالب علم شہید اور ایک طالب علم سمیت دو افراد زخمی ہوگئے۔

27 اکتوبرکے روز صوبہ ننگرہار ’’ضلع چپرہار‘‘ کے علاقے ’’بیمارو‘‘ میں پولیس نے چھاپا مار کر دو بے گناہ شہریوں  کو حراست میں لیا اور خاتون کو زخمی کر دیا۔

اس ماہ کی آخری تاریخ 31 اکتوبر  کو بھی صوبہ کاپیسا ضلع نجراب میں  ’’افغانیہ‘‘ کے مقام پرحکومتی ملیشیا اہل کاروں نے ایک گاڑی سے ڈرائیور کو اتار کر بلاوجہ شہید کر دیا۔

اقتباسات: بی بی سی،آزادی ریڈیو، افغان اسلامک نیوزا یجنسی،  پژواک، خبریال، لراوبر، نن ٹکی ایشیا اور بینوا ویب سائٹ۔