جنگی جرائم  اگست2014

تحریر: سیدسعید ایک اور دو اگست کے دن باشندگانِ وطن کے لیے کسی حد تک امن و سلامتی کا پروانہ لیے طلوع و غروب ہوتے رہے تھے۔ لیکن امن کی اس ’آشا‘ کی عمر صرف دو دن ہی تھی۔ لہذا جوں ہی امن کی لوری گاتی آشا ’’جاں بحق‘‘ ہوئی، تو اگلے ہی روز 3اگست […]

تحریر: سیدسعید

ایک اور دو اگست کے دن باشندگانِ وطن کے لیے کسی حد تک امن و سلامتی کا پروانہ لیے طلوع و غروب ہوتے رہے تھے۔ لیکن امن کی اس ’آشا‘ کی عمر صرف دو دن ہی تھی۔ لہذا جوں ہی امن کی لوری گاتی آشا ’’جاں بحق‘‘ ہوئی، تو اگلے ہی روز 3اگست 2014 کوصوبہ ننگرہار کے ضلع ’حصارک‘ میں ’سرگردان چوک‘ پرقابض افواج نے فضائی حملہ کر کے 6عام افغان شہری شہید کر دیے۔

5اگست کوقابض افواج نے وحشیانہ بمباری کرکے صوبہ ہرات ضلع شین ڈنڈکے ائیرپورٹ کے قریب چارافرادکو بے رحمانہ انداز میں شہیدکردیا۔ اسی دن صوبہ بغلان کے ہم نام ضلع ’بغلان‘ میں ’دوسڑک‘ کے علاقے میں افغان فورسز نے امریکی نمک کا حق ادا کرتے ہوئے اپنے ہی ہم وطن ایک بے گناہ شخص اور معصوم عورت کو فائرنگ کرکے موت کی نیند سلا دیا۔

اگست کی 6 تاریخ کوصوبہ ننگرہارضلع شیرزادوکے علاقے ’گندومک‘ میں قابض افواج نے ظالمانہ فضائی حملہ کر کے ایک شہری شہید اور چار زخمی کر دیے۔ 6اگست ہی کوصوبہ فاریاب ضلع خواجہ موسی کے مضافات میں کمانڈر’سلام‘ کے اربکی اہل کاروں نے دوخواتین اورایک معصوم بچے کو بلاوجہ موت کے گھاٹ اتاردیا۔

ایک دن کے وقفے کے بعد8اگست کوجارحیت پسندافواج نے صوبہ پکتیاضلع زازء اریوب میں ’رقیبان‘ کے مقام پرافغانوں کا ’’رقیب‘‘ بن کر چھاپہ مارا اور بعدازاں علاقے پرسفاکانہ بمباری کی، جس کے نتیجے میں14 نہتے شہری شہیدہوگئے۔

8اگست کو افغانستان کے ایک دوسرے صوبے زابل کے ضلع شہرصفاکے ’کاریز‘گاؤں میں غاصب افواج نے افغان فورسز کے ساتھ مل کر چھاپہ مارا۔ ہر گھرکی تلاشی لینے کے دوران مسجدکے پیش امام سمیت چار بے گناہ افرادکوموت کے منہ میں دھکیل دیا۔

اگلے دن 9اگست کا سورج صوبہ ننگرہارضلع حصارک کے مضافاتی باشندوں کے لیے موت کا پیغام لیے طلوع ہوا۔ ظالم افغان فورسزنے ایک عام شہری کو کوئی بھی جرم بتائے بغیر شہیدکیا اورپانچ افرادکو اذیّتوں سے دوچار کرنے کی خاطر بے جا حراست میں لے لیا۔

10اگست کے دن قابض افواج نے صوبہ ہلمندضلع گریشک کے نہرسراج کے علاقے’ سیمٹی پل‘ کے مقام پر چھاپے کے دوران چار مقامی افراد کو بے وجہ ہی حوالۂ زندان کر دیا۔

11اگست کی صبح صوبہ فاریاب ضلع چھلگری کے ’چہارشنبہ بازار‘ میں افغان فورسز نے ایک شخص کو کلمہ گو ہونے کے جرم میں زخمی اوربارہ کو پابندِ سلاسل کر دیا۔

13اگست کے دن چمکتے سورج تلے قابض افواج نے صوبہ پکتیا ضلع زرمت کے ’سہاکو‘ علاقے میں شک کی بنیاد پر چھاپہ مارا۔ تلاشی کے دوران مکینوں کے سالوں کی محنت سے گزارے لائق جمع کیے گئے مال و متاع کو ’مالِ مفت ، دلِ بے رحم‘ کے طور پر بھاری نقصان پہنچایا، بعد ازاں انہوں نے بمباری بھی کی۔ نتیجۃ دو بے گناہ خواتین سمیت تین افراد شہید ہوگئے۔

13اگست کو صوبہ نورستان ضلع کامدیش کے گوردیش گاؤں پر قابض افواج کے ڈرون حملے میں دو معصوم بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
14اگست کو قابض افواج نے صوبہ غزنی کے ضلع شلگر کے’ نانی‘ نامی گاؤں سے تین افراد کو کوئی بھی وجہ بتائے بغیر گرفتارکر لیا۔
ایک دن بعد 16اگست کو صوبہ ہلمند ضلع خانشین کے قلعہ ’غلامان‘ میں مقامی کمانڈر ’’ضابط‘‘ نے ایک دینی مدرسے کے استاد مولوی ’’صالح محمد‘‘ کو مدرسے میں زبردستی گھس کر حراست میں لے لیا۔ بعد ازاں ظالم کمانڈر نے انہیں اپنی بدنامِ زمانہ سفاکیت کی بھینٹ چڑھا دیا۔

17 اگست وہ دن تھا، جس میں خبروں کی حد تک اہلِ وطن جان کے نقصان سے محفوظ رہے تھے۔ البتہ یہ کسر 18اگست کو قابض افواج نے صوبہ ہرات ضلع شین ڈنڈ کے ائیرپورٹ کے قریب دو بچوں کوشہید کرکے پوری کی ۔

19اگست کو قندہار ضلع شاہ ولی کوٹ کے علاقے ’حاجیان‘ میں قابض اور افغان فورسز کے راکٹ حملے اورڈرون طیارے کی بم باری سے پانچ شہری شہیداورتین زخمی ہوگئے۔ اسی دن صوبہ ہلمند کے صوبائی دارالحکومت ’لشکرگاہ‘ کے قریب قابض افواج نے چھاپہ مار کر ایک بے گناہ شخص کو شہید اور دو کو حراست میں لے لیا۔ دوسری طرف صوبہ قندوزضلع چہاردرہ کے ’نوآباد‘علاقے میں افغان فورسز نے ایک کسان کو مسلمان ہونے کے جرم میں موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ادھر صوبہ ننگرہار ضلع غنی خیل میں ’گلاہی‘ کے مقام پر اسی طرح بلا جواز کاروائی میں افغان کٹھ پتلی اہل کاروں نے چار افراد کو حراست میں لے لیا۔

اگلے روز 20اگست کو صوبہ پکتیا ضلع زازء اریوب کے ’خیرمانی‘ کے علاقے میں افغان فوجیوں نے ایک ہم وطن باشندے کی گاڑی پرفائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ایک بچہ شہیداورایک زخمی ہوگیا۔

21اگست کا دن بھی ایسی ہی خبریں دے کر رات کی لپیٹ میں آگیا تھا۔ اس روز صوبہ زابل ضلع شاہ جوئی کے ’لودین‘ گاؤں میں حکومتی حمایت یافتہ قاتل ملیشیاکے درندوں نے ایک شخص ’محمدحسن ولدمحمدابراہیم‘ کو تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ اسی دن صوبہ قندوز ضلع چہاردرہ کے علاقے ’قریہ یتمی‘ میں قابض افواج کے ڈرون حملے میں دو افراد جان کی بازی ہار گئے۔

22اگست کو قندہار ضلع خاکریزکے ’لالک‘ اور ’زرک‘ کے علاقوں میں قابض اور افغان فورسز نے مشترکہ قتل مہم کے دوران دو افراد کو شہید اور پانچ کو زخمی کر دیا۔ اسی روز صوبہ لوگر کے دارالحکومت کے قریب ’پادخواب‘ کے مقام پر قابض افواج نے فضائی حملے میں تین شہریوں کو شہید اور دو کو زخمی کر دیا۔ یہی دن صوبہ غورکے باشندوں کے لیے بھی پیغامِ موت لایا تھا۔ غور کے دارالحکومت میں پولیس نے ایک مسافر گاڑی پر بلا اشتعال گولیوں کی بارش برسا دی، جس کے نتیجے میں تین مسافر زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوگئے۔ پولیس چیف نے بھی اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: ’’ہماری پولیس کے ہاتھوں تین بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کی خبر ہم تک پہنچی ہے۔‘‘

23اگست کوصوبہ ہلمندضلع نوزادمیں ’انزرشالی‘ کے علاقے میں اُسی قاتل پولیس نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو شہید کر دیا۔
کئی روز کے وقفے کے بعد 28اگست کو موت کا رقص قندہارضلع شاہ ولی کوٹ کے ’نصیرکاریز‘ میں دیکھا گیا۔ اس دن علاقے میں قابض افواج نے فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں دو افراد کی زندگیوں کا چراغ گل کر دیا گیا جب کہ دیگر پانچ کو ’’حیاتیاتی ایندھن‘‘ کی کمی کا شکار کر دیا۔
اگلے روز 29اگست کو قابض افواج نے اپنے وحشیانہ پن کا ثبوت فراہم کرتے ہوئے بمباری اورفائرنگ سے قندہار ضلع ’خاکریز‘ اور ضلع ’غورک‘ کے درمیان ’حاجی ایوب‘ کے مقام پر 6 نہتے شہریوں کو بے رحم موت کی وادی میں دھکیل دیا۔

اسی ماہ کی آخری تاریخ 30 اگست کو قابض افواج نے صوبہ غزنی کے خوگیانو کے گاؤں ’وکدی‘ پرچھاپہ مارا۔ چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھرگھرکی تلاشی کے دوران تین افراد کو حراست میں لیا۔

اسی دن قابض افواج نے کابل کے ضلع سروبی کے مضافات اور صوبہ لغمان کے بارڈر کے قریب ظالمانہ بمباری کی، جس کے نتیجے میں چار افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

اقتباسات:بی بی سی=آزادی ریڈیو=افغان اسلامک نیوزایجنسی=پژواک،خبریال=نن ٹکی ایشیااوربینواویب سائٹس۔