جنگی جرائم جنوری2014

سیدسعید رواں سال 2 جنوری کوذرائع ابلاغ نے خبردی کہ صوبہ کاپیسا ضلع الہ سائی کے بازار میں طالبان اور نیشنل آرمی کے درمیان ہونے والی جنگ کے بعد داخلی فوج کی فائرنگ میں ایک خاتون اور ایک بچے سمیت 4 افراد شہید ہوگئے ۔ 4جنوری کو صوبہ فراہ ضلع بالا بلوک کے علاقے شیوان […]

سیدسعید

رواں سال 2 جنوری کوذرائع ابلاغ نے خبردی کہ صوبہ کاپیسا ضلع الہ سائی کے بازار میں طالبان اور نیشنل آرمی کے درمیان ہونے والی جنگ کے بعد داخلی فوج کی فائرنگ میں ایک خاتون اور ایک بچے سمیت 4 افراد شہید ہوگئے ۔

4جنوری کو صوبہ فراہ ضلع بالا بلوک کے علاقے شیوان میں انٹیلیجنس اہلکاروں اور اربکیوں نے چالیس عام افراد کو گرفتار کرلیا۔ ان لوگوں کو اس علاقے میں طالبان کی جانب سے ایک اربکی کو پکڑنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ۔ بعد ازاں لوگوں نے ضلعی گورنر اور متعلقہ حکام کے اس اقدام کے خلاف مظاہرے کیے اور اپنے لوگوں کی جلد از جلد رہائی کا مطالبہ کیا ۔

6 جنوری کو جارحیت پسندوں نے داخلی فوجیوں کے تعاون سے میدان وردگ ضلع سید آباد کے گاؤں شینزدری پر چاپے کے دوران پہلے لوگوں کے گھروں کی تلاشی لی بعد ازاں گاؤں کی مسجد میں جاکر مسجد اورقرآن عظیم الشان کی بے حرمتی کی ۔

عینی شاہدین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ جارحیت پسندوں اور داخلی فوجیوں کی تلاشی کے دوران بوڑھوں ، خواتین اور بچوں کو اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور کیا اور سردی کے ٹھنڈے موسم میں کھلے آسمان تلے رکھا ۔ دیگر فوجیوں نے اسی رات تلاشی کے بہانے مسجد کا صحن خراب کرڈالا ۔ مسجد کی الماریوں میں قرآن کریم اور سورت یسین کے کئی نسخے زمین پر پھینک کر ورق ورق بکھیر دیا ۔ اسی طرح علاقائی لوگوں کے بقول صبح جب یہ لوگ مسجد میں گئے وحشی فوجیوں نے مذکورہ حاجی ہزار گل مسجد میں گندگی پھیلائی ۔ مسجد کو الٹ پلٹ کر رکھ دیا ۔ لوگوں نے داخلی فوجیوں کے اس عمل کے خلاف شدید مظاہرہ کیا اور اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کو سزا دلانے کا مطالبہ کیا ۔

7 جنوری  کو جارحیت پسندوں نے نائٹ آپریشن کے دوران میدان وردگ ضلع چک گاؤں “بمبایو” میں عام لوگوں کے گھروں پر چھاپہ مارا اور چار افراد کو اپنے ساتھ گرفتار کرکے لے گئے ۔

11 جنوری کو امریکیوں نے ہلمند کے مرکز لشکر گاہ کے علاقے بولان میں ایک 4 سالہ بچے کو مخالف “جنگجو” کے الزام میں شہید کردیا ۔ ہلمند کے گورنر نعیم بلوچ نے بھی اس واقعے کا اعتراف کیا ۔

13 جنوری کو قندہار ضلع میوند کے علاقے سنگین رواہی میں جارحیت پسندوں اور داخلی فوجیوں نے ایک مرد اورایک خاتون کو کیمپ کے قریب سے گزرتے ہوئے فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

15 جنوری کو اربکی ملیشیا نے کاپیسا ضلع تغاب کے علاقے جویبار میں ایک 14 سالہ بچے کو شہید کردیا ۔

15 جنوری کو تخار ضلع رقد میں داخلی فوجیوں نے عوامی لوگوں کے گھروں پر چھاپہ کے دوران دس عام افراد کو گرفتارکرلیا ۔

15 جنوری کو جارحیت پسندوں نے میدان وردگ ضلع سید آباد کے تنگی دری کے دولت خیلو کے گاؤں میں ضابط شربت خان کے گھر پر چھاپے کے دوران ان کے گھر کو شدید مالی نقصان پہنچایا اور اور طالب علم کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔

15 جنوری کو جارحیت پسندوں نے افغان فوجیوں کے تعاون سے پروان ضلع سیاگرد کے علاقے واز غر دری میں عوامی لوگوں کے گھروں پر بمباری کی ۔ اس بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت 28 عام افراد ہلا ک کردیا ۔ اس علاقے میں بھیجے گئے کابل انتظامیہ کے وفد کے سر براہ عوامی جرگے کے رکن “عبدالستار خواصی ” نے ریڈیو آزادی کو بتایا “خارجی فوجی بے گناہ افغانوں کی زندگی کا احترام نہیں کرتے ۔ ضلع سیاہ گرد کے واز غر درہ میں ساری رات بمباری کی ۔ جس میں 17 عام افراد کو شہید کیا گیا اور کئی زخمی ہوگئے ۔ چھ سات گھر بھی اس بمباری میں تباہ ہوگئے ۔ خواصی کا کہنا تھا کہ تلاشی کے دوران گھروں کے دروازوں کو بھی بموں سے اڑایا گیا اور لوگوں کو اذیتیں پہنچائیں۔

16 جنوری کو میدان وردگ ضلع چک کے علاقے قربانی میں جارحیت پسندوں کے ایک ڈرون طیارے کے حملے میں ایک عام آدمی زین اللہ ولد رحمت اللہ شہید ہوگیا ۔

17 جنوری کو اروزگان ضلع چنارتو کے علاقے شفلغ ماندہ میں داخلی فوجیوں کی جانب سے فائر کیا ہوا مارٹر کاگولہ ایک گھر پر لگ گیا ۔ جس میں ایک بچی شہید اور ایک زخمی ہوگئی ۔

19 جنوری کو جارحیت پسندوں نے آپریشن کے سلسلے میں میدان وردگ ضلع سید آباد گاؤں تنگی رحمان خیل میں ایک عام فرد احمد جان کے گھر پر چھاپہ مارا ۔ تلاشی کے وقت اس گھر میں کوئی دھماکہ خیز مواد نہیں ملا مگر انہیں زیادہ مالی نقصان پہنچایا گیا ۔ اور تین عام افراد شفیع ، سیف الرحمن اور رفیع  کو گرفتار کیا گیا ۔

19 جنوری کو جارحیت پسندوں نے ہلمند ضلع گرشک قلعہ گز کے ریگن ماندہ کے علاقے میں چاپے کے دوران تین عام افراد کو گرفتار کیا گیا ۔

20 جنوری کو زابل ضلع کرم خیل کے علاقے چینو اور فیض آباد میں جارحیت پسندوں اورداخلی فوجیوں نے تلاشی کے بہانے عام لوگوں کو اذیت دی اورپانچ عام افراد گرفتار کیا گیا ۔

20 جنوری کو صوبہ غور ضلع شینکوٹ کے ضلع تشکک میں اربکیوں نے ایک گھر پر حملہ کیا اور 2 عام افراد کو شہید کردیا ۔

20 جنوری کو ہلمند کے ضلع نوزاد میں گورجستانی فوجیوں کے کیمپ کے قریب افغان فوجیوں نے صحافیوں کے سامنے ایک سات سالہ بچے کوماردیا ۔ اس واقعے کے عینی شاہدین نے بتایا کہ مذکورہ بچے کو اس حال میں نشانہ بنایا گیا جب اس نے سلام کے لیے ہاتھ اٹھایا۔

21 جنوری کو ذرائع ابلاغ نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ نہر سراج کے علاقے الکوزو شاخ میں مسلح مخالفین (طالبان) نے اختر محمد نامی ایک شخص کے گھر میں گھس کر ان کو ان کی اہلیہ اور بچے سمیت ایسے وقت میں مارڈالا جب وہ گہری نیند سور ہے تھے ۔ ہلمند کے پولیس ہیڈ کوارٹر کے پریس ترجمان عبدالاحد چوپان کے بقول طالبان نے ان لوگوں کو حکومت سے تعاون کرنے کی بناء پر مارڈالا ۔ اس نے الزام لگایا کہ طالبان نے اس شخص کو اس لیےمارا کہ اسی علاقے میں ایک سال قبل اختر محمد نامی ایک شخص طالبان کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا اور پولیس کے تعاون سے اس خطے سے طالبان کا خاتمہ کرایا ۔

اس واقعے کے اگلے روز ہلاک ہونے والے شخص اختر محمد کے داماد عبدالولی نے اس واقعے کی اصل حقیقت اس طرح ظاہر کی : ” میرے سسر ، ساس اور ان کے چھوٹے بیٹے کو طالبان نے نہیں مارا ، انہوں نے اس گاؤں میں اربکیوں کے کمانڈر کے بھتیجے سفر محمد اور محافظ کو انتہائی بے رحمی سے ہلاک کردیا۔ ہلمند کے صوبائی حکام نے اربکیوں کے ہاتھوں ان تین افراد کے ہلاکت کا اعتراف کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ملوث عام لوگوں کو گرفتار کیا جائے گا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

21 جنوری کو صوبہ زابل ضلع شینکی کے مرکز پر سینکڑوں افراد نے قومی رہنماؤں ، علماء اور عام لوگوں سمیت اربکیوں کے خلاف مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین نے امریکا مردہ باد کے نعرے لگائےاور کرزئی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ انہیں اربکیوں کے شر سے نجات دلائی جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کے بعد اربکیوں نے اب دکانداروں کو مجبور کرناشروع کردیا ہے کہ ماہانہ ایک ہزار افغانی انہیں بھتہ دیا جائے ۔ کچھ عرصہ قبل اسحاق زئی نامی ایک شخص کو اسی لیے ہلاک کیا گیا کہ اس نے اربکیوں کو بھتہ دینے سے انکار کردیا ۔ لوگوں کو اربکیوں سے یہ شکایت بھی تھی کہ انہوں نے لسانی جھگڑوں کو ہوا دینا شروع کردیا ہے ۔

21 جنوری کو کاپیسا ضلع نجراب کے علاقے افغانیہ درہ میں داخلی فوجیوں نے مارٹر کے گولے سے چھ عام افراد کو زخمی اور ایک آٹھ سالہ بچی کو شہید کردیا۔

22 جنوری کو ہلمند ضلع مارجہ کے علاقے سستانی میں اربکیوں کے کمانڈر عبدالمالک نے ایک 9 سالہ بچے کو شہید کردیا۔ ہلمند کے صوبائی حکام نے اس واقعے کااعتراف کیا ۔

23 جنوری کو جارحیت پسند فوجی لوگر ضلع برکی برک کے علاقے چلوزیو مہمند میں چھاپے کے دوران 2 عام افراد کو گرفتار کرکے لے گئے ۔
24 جنوری کی شام غزنی ضلع گیلان کے علاقے پیتاؤ میں علاقائی اربکیوں نے ایک دکاندار ” بسم اللہ” کو اس جرم میں کہ وہ دکان میں منشیات کیوں نہیں بیچتاشہید کردیا۔ جس کے بعد لوگوں نے گیلان بازار میں اسی واقعے اور اربکیوں کے دیگر مظالم کے خلاف بڑا مظاہرہ کیا ۔

25 جنوری کو لغمان ضلع دالینگار کے علاقے لوکاٹ میں داخلی فوجیوں نے آمنے سامنے فائرنگ میں تین بچوں کو شہید اور ایک بچے کو زخمی کردیا ۔ یہ بچے اس وقت ہلاک کیے گئے جب وہ کھیل میں مصروف تھے ۔

26 جنوری کو قندوز ضلع علی آباد میں لالہ میدان کے علاقے میں نیشنل آرمی اور اربکیوں نے لوگوں کے گھروں پر چھاپہ مارا ۔ تلاشی کے وقت لوگوں کو مالی نقصانات پہنچائے گئے ۔ موبائل اور دیگر سامان لے گئے اور تین عام افراد کو گرفتارکرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔

26 جنوری کو صوبہ زابل ضلع شملزو کے مختلف علاقوں میں اربکیوں نے عام لوگوں کو مارپیٹ اور تشدد کیا۔ ان کے گھر جلا ڈالے ۔ ان کی دکانوں سے 6 لاکھ افغانی ، زیورات اور دیگر قیمتی سامان چراکر لے گئے اوراپنے ساتھ 5 بے گناہ افراد کو گرفتار کرکے لے گئے ۔

9 جنوری کو بدخشان ضلع جرم کے علاقے کیب میں داخلی فوجیوں نے فائرنگ کرکے تین عام افراد کو جن میں دو بچے شامل ہیں شہید کردیا۔

29 جنوری کو کاپیسا ضلع آلہ سائی کے مرکزی علاقے میں داخلی فوجیوں کا فائر کیا ہوا مارٹر گولہ ایک گھر پر جاگرا جس میں ایک عام فرد شہید اور دو زخمی ہوگئے ۔

30 جنوری کی شام جارحیت پسندوں نے میدان وردگ ضلع سید آباد کے شنیزی درے کے علاقے صدو خیل گاؤں میں عام لوگوں پر چھاپے کے دوران دوبھائیوں نجیب اور حامد کو تین مہمانوں کے ساتھ گرفتار کرکے لے گئے ۔

مآخذ: بی بی سی ریڈیو ، آزادی ریڈیو ، افغان اسلامی اژانس ، پژواک ، خبریال ویب سائٹ ، لراو بر ، نن ٹکی آسیا، بینوا