جنگی جرائم دسمبر 2013

سیدسعید 3دسمبر کابل ضلع سروبی کے گاؤں اوزبین سپیر کنڈی پر جارحیت پسندوں نے چاپہ مارا ۔ چاپے میں گاؤں کے امام مسجد مولوی حیات اللہ صاحب کو انہوں نے شہید اور ایک شخص کو زخمی کردیا جو گہرے زخموں کی تاب نہ لا کر بعد ازاں شہید ہوگیا ۔ 3دسمبر کو جوزجان کے ضلعی […]

سیدسعید

3دسمبر کابل ضلع سروبی کے گاؤں اوزبین سپیر کنڈی پر جارحیت پسندوں نے چاپہ مارا ۔ چاپے میں گاؤں کے امام مسجد مولوی حیات اللہ صاحب کو انہوں نے شہید اور ایک شخص کو زخمی کردیا جو گہرے زخموں کی تاب نہ لا کر بعد ازاں شہید ہوگیا ۔

3دسمبر کو جوزجان کے ضلعی مرکز کے مضافاتی علاقے حسن تابن اور شکرک میں دوستم کی ملیشیا نے 25 افراد کو گرفتار کیا جنہیں بعدازاں قیدی بناکر لے جایا گیا ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دوستم ملیشیا نے ان 25افراد کو اپنے ایک ہلاک شدہ کمانڈر کے قتل میں ملوث دے کر گرفتار کیا تھا ۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ کمانڈر کے قتل میں ان افراد کا کوئی ہاتھ نہ تھا ۔ یہ بات خود دوستم ملیشیا کے اہلکاروں کو بھی معلوم ہے مگر انہوں نے چند پیسوں کی خاطر ان غریب لوگوں کو گرفتارکرکے جیل میں ڈالا ہے ۔

5دسمبر کو ہلمند ضلع مارجہ کے علاقے سیستانی میں جارحیت پسند فوجی چاپے کے دوران دو عام افراد کوگرفتار کرکے لے گئے ۔

6دسمبر ہلمند ضلع موسی کلا کے علاقے یتیمچی کاریز میں مقامی اربکیوں نے اپنے کمانڈر منصور کی طالبان کے ہاتھوں ایک حملے میں ہلاکت کے بعد 2عام افراد کو شہید کردیا ۔

10دسمبر کو کاپیسا ضلع دالہ سای کے گاؤں صادقانو میں جارحیت پسندوں نے بمباری کرکے 8عام افراد کو شہید کردیا ۔ عینی شاہدین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ : یہ بمباری نقشبندی نامی شخص کے گھر پر ہوئی ۔ اس بمباری میں گھر کے مالک اور 3 خواتین شہید ہوگئیں زخمیوں میں تین خواتین اور ایک بچہ شامل ہے ۔

12دسمبر  صوبہ زا بل ضلع ارغنداب میں داخلی فوجیوں نے آپریشن کے دوران عام لوگوں کو ڈرا دھمکا کر انہیں بہت زیادہ مالی نقصان پہنچایا

13دسمبرزابل ضلع ارغنداب مرغابی کے علاقے سے داخلی فوجی امام مسجد سمیت 3 آدمیوں جن میں سے ایک ڈاکٹر بھی تھا کو قیدی بناکر لے گئے ۔ اس طرح دیگر عوامی وسائل جیسے موٹر سائیکل وغیرہ بھی اپنے ساتھ لے گئے ۔

13دسمبر کو اربکیوں نے صوبہ پکتیکا ضلع جانی خیل میں ایک عوامی گاڑی پر فائرنگ کی ، جس  میں ایک آدمی اور دو بچے زخمی ہوگئے ۔

14دسمبر کی شام جارحیت پسندوں نے نائٹ آپریشن کے دوران صوبہ بغلان کے ضلع بغلان کے علاقے انارخیل اور اس کے مضافاتی علاقوں میں عام لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے ، ان چھاپوں میں لوگوں کو بہت زیادہ مالی نقصانات پہنچائے گئے آخر میں جاتے ہوئے 7 افراد کو قیدی بناکر لے گئے ۔

14دسمبر کو ہلمند ضلع نوزاد کے علاقے برنوزاد کاریزمیں جارحیت پسندوں کے نائٹ آپریشن کے دوران 12ا فراد زخمی ہوگئے ، جارحیت پسندوں نے ایک آدمی کو گرفتار اور لوگوں کو بہت زیادہ مالی نقصان پہنچایا ۔

14 دسمبر زابل شینکی کے علاقے شینکی میں اربکیوں نے گاؤں کے ایک شخص کو مسجد کے سامنے شہید کردیا ۔

15دسمبرننگرہار ضلع لالپوری کےعلاقے میں دریائے کابل کے بیچ جارحیت پسندوں کے ہیلی کاپٹر نے ایک کشتی کو نشانہ بنایا ۔ اس حملے کے نتیجے میں 5 عام افراد شہید اور ایک نامعلوم تعداد زخمی ہوگئی ۔

15 دسمبر کو صوبہ لوگر ضلع برکی برک کے علاقے احمد شاہ کلا پر جارحیت پسندوں نے مارٹر کے گولے فائر کیے ۔ جارحیت پسندوں نے اس حملے میں ایک گولی لوگوں کے رہائشی علاقے پر جاگری جس میں دوافراد شہید اور 7 افراد زخمی ہوگئے ۔

15دسمبر کو اربکیوں نے غزنی ضلع شلگر کے علاقے حبیب کوڈلو میں گاؤں منار کے ایک آدمی عبدالسلام ولد تاج محمد کو شہید کردیا ۔

16 دسمبر کو جارحیت پسندوں اور داخلی فوجیوں نے آپریشن کرکے صوبہ فراہ ضلع پشترود کے علاقے خلیفہ کاریز کے علاقے میں چھاپہ مارا ۔ لوگوں کے گھروں کی تلاشی لی اور باپ ، بیٹے اور مہمان (تین افراد ) کو قیدی بناڈالا۔

17 دسمبرصوبہ ننگرہار ضلع چپر ہار کے علاقے درہ اور مورہ میں داخلی فوجیوں نے رہائشی علاقے پر مارٹر گولے فائر کیے جس میں ایک خاتون ، ایک مرد اور تین بچے شہید ہوگئے ۔

18دسمبر کو قندہار ضلع سپین بولدک کے علاقے یارو کاریز میں داخلی فوجیوں نے ایک عام آدمی کوبارودی سرنگ نصب کرنے کے الزام میں گرفتار کیا  بعد ازاں اس شخص کو بارودی سرنگ پر کھڑا کرکے دھماکے میں اڑاکر شہید کردیا ۔

20 دسمبر ننگرہار ضلع خوگیانو کے علاقے مملی باغ میں سرحدی پولیس نے عام لوگوں کی ٹرانسپورٹ گاڑی پر فائرنگ کرکے ایک خاتون اور دو مردوں کو شہید کردیا ۔

26دسمبر صوبہ اروزگان ضلع خاص اروزگان کے علاقے شالی ناوی میں اربکیوں نے ایک پاگل شخص کو جو سخت سردیوں میں بھی پہاڑوں اور غاروں میں راتیں گذارتا تھا کو اس بہانے سے شہید کردیا کہ وہ طالبان کے لیے جاسوسی کرتا ہے ۔

26 دسمبر صوبہ ہرات ضلع گلران کے علاقے سیا خاوال میں نیشنل آرمی نے دو آدمیوں کو زخمی اور مزید چار افراد کو قید کردیا جن میں ایک ڈاکٹر بھی شامل ہے ۔

27 دسمبر صوبہ پروان ضلع سیاہ گرد کے مقامی لوگوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ضلع کے بازار میں اربکیوں نےاپنے “ملا ” نامی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد عام لوگوں پر مظالم ڈھانے شروع کردیے ہیں ۔ وہ لوگوں کو دھمکیا دیتے ہیں ۔ انہوں نے ہمارے گھروں پر فائرنگ کی ، گاؤں کا ایک شخص فائرنگ میں زخمی ہوگیا ۔ اب تک ان واقعات میں اور بھی بہت سے مالی نقصانات پہنچائے گئے ہیں ۔

30 دسمبرصوبہ کاپیسا ضلع تغاب کے علاقے شمشاد بیس میں داخلی فوجیوں نے ایک بچے کو جس کے ہاتھ میں کتابیں تھیں شہید کردیا ۔ لوگوں نے داخلی فوجیوں کے اس عمل کے رد عمل میں احتجاج کے غرض سے ذرائع ابلاغ کو بتایا گیا کہ : ظالموں نے ہمارے ایک بچے کو شہید کردیا ۔ ہم بہت تنگ آگئے ہیں ۔ ہم اپنی زمینوں میں کام نہیں کرسکتے ، بکریاں نہیں چراسکتے ،مختلف بہانوں سے ہمیں اذیتیں دی جاتی ہیں ۔

30 دسمبر کو اروزگان ضلع دھراوود  کے علاقے کشتہ لوندیانو میں نیشنل آرمی کے اہلکاروں نے موٹر سائیکل پر سوار ایک شخص کو جس کے ساتھ ایک خاتون بھی سوار تھی طالبان سے رابطے کے الزام میں گرفتار کر دیا ۔

31 دسمبر صوبہ سمنگان کے مرکز میں صوگورنر کے مسلح محافظوں نے 10  افراد سے زیادہ مظاہرین کو شہید اور زخمی کردیا ۔ سمنگان کے گورنر خیراللہ اور صوبائی شوری (اسمبلی) کے سربراہ احمد ضیاء نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے کہ فوجیوں نے تین مظاہرین کو شہید اور 10 افراد کو زخمی کردیا ۔

مآخذ: بی بی سی ریڈیو، آزادی ریڈیو ، افغان اسلامی اژانس، پژواک ، روہی ، لروبر ، نن ڈاٹ آسیا، بینوا ویب سائٹ