جنگی جرائم ستمبر2014

سید سعید سال راوں کے ستمبر میں ستم گروں نے ظلم و استبداد اور جبر و ستم کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ 2ستمبر2014ء کوصوبہ ننگرہارضلع غنی خیل کے حلقہ27،28 اور29میں پولیس اوراربکی ملیشیا نے بلا وجہ چھاپہ مارا۔گھرگھرتلاشی کے دوران مکینوں کوبھاری مالی نقصان پہنچایااور95افرادکوحراست میں لیا۔ اسی دن صوبہ زابل کے ضلع […]

سید سعید

سال راوں کے ستمبر میں ستم گروں نے ظلم و استبداد اور جبر و ستم کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ 2ستمبر2014ء کوصوبہ ننگرہارضلع غنی خیل کے حلقہ27،28 اور29میں پولیس اوراربکی ملیشیا نے بلا وجہ چھاپہ مارا۔گھرگھرتلاشی کے دوران مکینوں کوبھاری مالی نقصان پہنچایااور95افرادکوحراست میں لیا۔ اسی دن صوبہ زابل کے ضلع میزان کے علاقے “شملزی” میں پولیس نے ایک بے گناہ  شخص کوشہیدکردیا۔

3ستمبر کا دن بھی ایسی ہی دردناک کہانی سناتا ہے۔قندہارضلع خاکریزکے علاقے “دلام” میں قابض افواج نے چھاپے کے دوران 5افرادکو بلا جرم حراست میں لیا۔جب کہ 5ستمبرکے دن صوبہ پکتیکاضلع گیان کے علاقہ “روضی”میں قابض افواج کی بم باری سے 5افرادشہیدہوگئے۔ اسی روز صوبہ فراہ ضلع بالابلوک کے علاقے “سروغونڈ”میں ایک چرواہا”جلیل ولدشادی خان” نیٹوافواج کے ڈرون حملے میں شہیدہوگیا۔

6ستمبربھی  کچھ مختلف نہیں رہا۔ صوبہ لغمان ضلع بادپش کے علاقہ “تودہ چینہ” میں افغان آرمی کے اہل کاروں نے ایک بارہ سالہ معصوم بچے کوشہیدکردیا۔

7ستمبرکو ظلم کی ایک نئی کہانی نے جنم لیا۔ صوبہ زابل ضلع شاہ جوئی کے علاقے “چینو” میں اربکی ملیشیاکے اہل کاروں نے تین معصوم بچوں “نوراللہ،سعیدالرحمن اورحضرت محمد” پرتشددکرکے شہیدکردیا۔ اسی دن صوبہ ننگرہارضلع سپین غرکے مقام “اچین”میں افغان اہل کاروں نے چھاپہ مار کر  بغیر کسی وجہ کے مقامی لوگوں پرگہرا تشددکیاگیا۔ جس سے ایک شخص شہیداورتین زخمی ہو گئے۔

8ستمبر کا دن تو آرام ہی سے گزر گیا لیکن9تاریخ کوقندہارضلع شاولیکوٹ کے علاقے “جنگل” میں قابض افواج کی بم باری سے خانہ بدوشوں کے دوافرادشہیدہوگئے۔

10ستمبرکوصوبہ کنڑضلع نرنگ کے علاقے “باڈیل وادی” میں قابض افواج نے وحشیانہ بم باری کرکے بچوں سمیت چودہ افراد کو شہید اور 13 کوزخمی کردیا۔کنڑکے گورنرشجاع الملک نے بھی اس واقعہ کی تصدیق کی اورکہا: بمباری سے بڑے پیمانے پرہلاکتیں ہوئیں ہیں۔ان کے مطابق اس بم باری میں دس افرادشہیداوربارہ زخمی ہوئے۔

11ستمبرکوصوبہ میدان وردگ ضلع چک کے علاقے “سبکہ” میں قابض افواج اورافغان فورسزنے مشترکہ کارروائی کے دوران تین افراد “حبیب اللہ،ماسٹرخیلی اوران کےمعصوم بیٹے”کوشہیدکردیا۔ان کے گھروں کے دروازوں کوبموں سے اڑادیا۔جب کہ اسی علاقے میں ایک پٹرول پمپ اورچاردکانوں کونذرآتش کردیا۔

12ستمبرکوقابض افواج نے قندہارضلع خاکریزکے علاقے “چینارتو” میں چھاپہ مارنے کے بعدفضائی حملہ کیا۔ جس کے نتیجے میں پانچ  بے گناہ شہری شہیدہوگئے۔ اسی دن قندہارضلع ارغستان کے علاقہ “پیتاوی” میں پولیس نے ایک دکان کولوٹ لیااورشہریوں کی چارموٹرسائیکلوں کوجلادیا۔ اسی طرح کامیان گاؤں میں ایک شخص کوشہیدکر دیا گیا۔

14ستمبرکوصوبہ فراہ کے دارالحکومت کے قریب پولیس نے ایک معمرشخص”حاجی فیض محمد”کو جرم ضعیفی کی پاداش میں شہیدکردیا۔ اسی دن قابض افواج نے صوبہ نورستان ضلع وامامیں ایک گھرپربمباری کی جس کے نتیجہ میں چارامعصوم افغان شہری شہیدہوگئے۔

15ستمبرکوقندہارضلع میوندکے علاقے “کلانکیچی” میں افغان فوجیوں نے تین راہ گیروں کوحراست میں لیا۔ان کے ہاتھ باندھ کرتشددکانشانہ بنایاگیا،جس کے نتیجے میں  وہ تینوں شہیدہوگئے۔ اسی روز ظلم کی تاریخ کو قابض افواج  اور  افغان اہل کاروں نے  مزید افسوس ناک بنانے کےلیے قندہار ضلع میوندکے مقام  “بندتیمور”میں مشترکہ کارروائی کے دوران ایک معمرشخص اوردوبچوں کوحراست میں لیا۔ جب کہ بے گناہ اور غریب شہریوں کی تین گاڑیوں اور9موٹرسائیکلوں کوآگ لگادی۔

16ستمبرکوصوبہ لغمان ضلع علیشک کے علاقے “چاناک” اور”اوزبین” کے درمیانی  پہاڑپرقابض افواج نے بم باری کرکے بارہ افرادکوشہیدکردیا۔ اسی روز حکومتی حمایت یافتہ غنڈہ ملیشیا نے صوبہ زابل ضلع سیوری کے علاقے “کاٹلی” میں ایک  چرواہے کو بلاجرم شہیدکردیا۔

17ستمبرکوقابض افواج کی بم باری میں صوبہ پکتیا کے ضلع زازئی اریوب میں ایک شہری شہیداوردوزخمی کر دیے گئے۔

اس سے اگلے دن 18ستمبرکوقابض افواج نے صوبہ پکتیکاضلع نکہ کے علاقے  “صدقو”اور”توری خیل” میں سرچ آپریشن کیا۔ گھرگھر  تلاشی لینے کے دوران مکینوں کو بھاری بھر کم مالی نقصان پہنچایااوراس دوران پانچ افرادکوشہیداوردوکوزخمی کر دیا۔ اسی دن صوبہ ہرات ضلع رباط سنگی کے مضافات میں افغان اہل کاروں نے فائرنگ کرکے ایک عورت اورایک معصوم بچے کوشہیدکردیا۔

21ستمبرکوصوبہ ہلمندکے دارالحکومت لشکرگاہ میں قابض افواج اورافغان فوج نے مشترکہ کارروائی کے دوران دو افراد “عبدالصمد اور محمدرسول” کواپنے گھروں سے نکال کرشہیدکردیا۔ عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے بعد میں  لاشوں کو آگ  لگا کر جلاڈالا۔

جب کہ 22ستمبرکوصوبہ خوست ضلع باک کے علاقہ “انارکلی” میں افغان اہل کاروں نے  ایک بستی پرمارٹرگولے داغے، جس کے نتیجے میں خواتین سمیت پانچ افرادشہیدہوگئے۔

پھر ایک دن کے وقفے سے 24ستمبرکوقندہارضلع ارغستان کےگاؤں “شگوگودر” میں پولیس نے ایک ضعیف شخص کوشہیدکردیا۔ جب کہ قابض افواج نے صوبہ کنڑضلع غازی کے علاقے “ہیل گل گرد”میں ایک دینی مدرسے پربم باری کرکے ایک طالب علم کوشہیدکردیا۔

پھر اگلے روز 25ستمبرکوصوبہ لغمان ضلع قرغی کے بازارمیں حکومت کی  حامی قاتل ملیشیاکے اہل کاروں نے دو افرادکوشہیدکردیا۔ جب کہ صوبہ غزنی کے صدرمقام کے قریب شہبازبازار میں پولیس نے ضلع شلگرسے خریداری کے لیے آئےہوئےایک شخص “محمدطاہر” کو شہیدکر دیا۔

ایک روز کا وقفہ دےکر 27ستمبرکوصوبہ زابل ضلع ارغنداب کے علاقے  “شیروانی” میں افغان اہل کاروں نے راکٹ فائرکرکے ایک شخص کوشہیدکردیا۔ اسی دن صوبہ ننگرہارضلع رودات کے علاقے “بڑو” میں قابض افواج کے ڈرون حملے کے نتیجے میں دوخواتین شہیداورایک بچہ شدید  زخمی ہوگیا۔

29ستمبرکوصوبہ ہلمندضلع کجکی کے علاقے “گندم ریزبازار” میں قابض افواج نے چھاپہ مار کر120دکانوں کونذرآتش کردیاگیا۔اسی بازارمیں ایک مسجدکوبموں سے اڑادیا۔اسی طرح انہوں نے بم باری کرکے بارہ افرادکوشہیدکردیا۔

30ستمبرکوقابض افواج نے صوبہ ہلمندضلع گرشک کے علاقے “میرمندو”میں چھاپہ مارا اور اس کے بعدعلاقے پربم باری کی، جس کے نتیجے میں چارافرادشہیدہوگئے۔ اسی روز صوبہ دایہ کندی ضلع اجرستان کے علاقے “عباس خیل” میں افغان اہل کاروں نے حملہ کیا  اور سرچ آپریشن کے نام پرلوگوں کی سالہا سال کی کمائی اور جمع پونجی لوٹ لی۔ نقد رقم ،زیورات اوردیگرقیمتی اشیاء چُرا لے گئے۔گھروں اورفصلوں کوآگ لگادی۔بے زبان جانوروں کو گولیاں مار مار کر موت کی نیند سُلا دیا۔

اقتباسات:بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک نیوزایجنسی،پژواک،خبریال،لراوبر،نن ٹکی ایشیااوربینواویب سائٹس