حالیہ سیاسی صورتحال اور بعض دعوؤں کے بابت امارت اسلامیہ کا اعلامیہ

مختلف فریق امارت اسلامیہ پر دوحہ معاہدے پر مکمل طور پر عمل در آمدہ نہ کرنے کا  الزام لگا رہا ہے ، اسی طرح چند فریق اور امن مخالف افراد افغانستان میں بیرونی افواج کی موجودگی اور  جارحیت کو  دوام بخشنے کی کوشش کررہا ہے،جس کے متعلق امارت اسلامیہ درج ذیل وضاحت کو ضروری سمجھتی […]

مختلف فریق امارت اسلامیہ پر دوحہ معاہدے پر مکمل طور پر عمل در آمدہ نہ کرنے کا  الزام لگا رہا ہے ، اسی طرح چند فریق اور امن مخالف افراد افغانستان میں بیرونی افواج کی موجودگی اور  جارحیت کو  دوام بخشنے کی کوشش کررہا ہے،جس کے متعلق امارت اسلامیہ درج ذیل وضاحت کو ضروری سمجھتی ہے۔

اٹھارہ ماہ  پیچیدہ اورمشکل مذاکرات کے نتیجے میں طے شدہ دوحہ معاہدہ افغان- امریکہ کے موجودہ تنازعہ کا  واحد سیاسی حل ہے، کسی کو بھی اسے کم نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے، امارت اسلامیہ اس کے نفاذ کے لیے سنجیدگی سے پرعزم ہے، اس ضمن میں مؤثر اقدامات اٹھائے ہیں اور مخالف فریق سے بھی  معاہدے پر سختی سے عمل درآمد کرنے  کا مطالبہ کرتی ہے۔

خود ہی امریکی فریق اعتراف کررہا ہے کہ 12 ماہ  کے دوران کوئی بیرونی فوجی افغانستان میں ہلاک نہیں ہوا ، اس سے امارت اسلامیہ کا  معاہدے پر مکمل پاسداری ظاہر ہورہی ہے، اسی طرح معاہدے کے متن کے مطابق افغان سرزمین سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف کوئی کاروائی کی گئی ہے اور نہ ہی کسی کو اجازت دی گئی ہے ۔ نیز معاہدے کی بنیاد پر بین الافغان مذاکرات کا آغاز ہوا ہے، جس میں جنگ بندی بھی ایجنڈے کا موضوع ہے۔

امارت اسلامیہ کی کاروائیوں  میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، معمول کے برعکس ہم نے موسم بہار سالانہ آپریشن کا اعلان اور نہ ہی آغاز کیا،چونکہ پچھلے سالوں کے مانند یکے بعدیگرے ضلعی مراکز فتح نہیں ہوئے، بڑے شہروں پر دشمن کے خلاف بڑے پیمانے آپریشن نہیں ہوئے، کسی بھی صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کرنے کا منصوبہ نہیں بنایا گیا،یہی سب جنگ میں کمی کے علاوہ اور  کیا ہوسکتے ہیں ؟

اس حال  میں کہ ہم نے تاحال ملکی فریق سے ایسا معاہدہ نہیں کیا ہے کہ ان کی فوجیوں پر حملے نہیں کریں گے، دوسری طرف جن مقامات پر جنگیں ہوئی ہیں،ان کی وجوہات یہ تھیں کہ ہمارے مجاہدین کو  اپنے علاقوں سے دفاع کرنے پر مجبور کیا گیا ، یا عوام  کو بعض مضر چیک پوائنٹوں کی شر سے نجات دلایا گیا اور یا بڑے بڑے شاہراہوں پر مسافروں اور ٹرانسپورٹروں کے اموال ہتھیانے والے بندوق برداروں کا سدباب کیا گیا۔

اس کے برعکس کابل انتظامیہ نے مختلف صوبوں میں بڑے بڑے آپریشن شروع کیے ہیں، یہاں تک بعض معاملات میں غیرملکی فضائیہ نے بھی تعاون کیا،اسی طرح شہری آبادی پر چھاپے، امریکی فضائیہ  کی ناجائز اور معاہدے کے خلاف بمباریاں جاری ہیں، معاہدے کے متن کے مطابق  بین الافغان مذاکرت کے آغاز کے تین ماہ کے اندر تمام قیدیوں کی رہائی تاحال عمل میں نہیں لائی گئی ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اب تک امارت اسلامیہ کے رہنماؤں کو بلیک لسٹ اور انعامات کی فہرست سے خارج نہیں کیا گیا ہے ،  کابل انتظامیہ کے اعلی حکام کی جانب سے معاہدہ پر دستخط سے لیکر اب تک جنگ طلب اور اشتعال انگیز بیانات اور پروپیگنڈوں کا سلسلہ جاری ہے، اسی طرح ان کی طرف سے شہروں میں نہتے شہریوں پر پراسرار حملے انجام ہورہے ہیں،علمی ہستیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے،تاکہ مجاہدین کو مورد الزام ٹہراکر موجودہ ماحول کو غیریقینی بنادے، درج بالاتمام امور مخالف فریق کی جانب سے امن عمل میں خلل ڈالنے کی نشاندہی کررہا ہے۔

امارت اسلامیہ ایک بار پھر تمام فریقوں کو بتلاتی ہے کہ پروپیگنڈے، اشتعال انگیز بیانات، بےبنیاد دعوؤں اور ماحول کو خراب کرنے کی بجائے اپنے وعدوں کی پابندی کریں، ہمارا مذہب ہمیں اپنے وعدوں سے انحراف کی اجازت نہیں دیتا، کسی کو ہم سے تشویش نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اپنے وعدے کی پابندی کریں۔

نیٹو رہنماؤں کے ہونے والے اجلاس کو ہمارا پیغام یہ ہے کہ جارحیت اور جنگ کا تسلسل تمہارے اور تمہاری اقوام  اور ہماری قوم کےمفاد میں نہیں ہے۔

اگر کوئی  جنگ اور جارحیت جاری رکھنا چاہتا ہے،گذشتہ 20 برسوں کے مانند اس کی ذمہ داری انہی پر عائد ہوگی، افغان مجاہد ملت اپنے ملک، اقدار اور آزادی سے دفاع اپنا جائز حق سمجھ کر  اس پر فخر کرتی ہے، لہذا کسی کو  غلط محاسبہ نہیں کرنا چاہیے اور جنگ طلب عناصر کے دھوکہ میں نہ پڑیں۔

امارت اسلامیہ افغانستان

یکم رجب المرجب 1442 ھ بمطابق 13 فروری 2021 ء