دشمن شکست کے دھانے پر

آج کی بات: گزشتہ دو ماہ سے افغانستان کے طول و عرض میں فتوحات کا شان دار سلسلہ جاری ہے۔ شہروں کے نواحی علاقوں سے دشمن کا صفایا ہو چکا ہے، جب کہ وہ شہروں میں مجاہدین کے شدید محاصرے میں ہے۔ قندوز کو مجاہدین نے دوسری بار پھر فتح کر لیا ہے، جس میں […]

آج کی بات:

گزشتہ دو ماہ سے افغانستان کے طول و عرض میں فتوحات کا شان دار سلسلہ جاری ہے۔ شہروں کے نواحی علاقوں سے دشمن کا صفایا ہو چکا ہے، جب کہ وہ شہروں میں مجاہدین کے شدید محاصرے میں ہے۔

قندوز کو مجاہدین نے دوسری بار پھر فتح کر لیا ہے، جس میں دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصانات اٹھانا پڑے ہیں۔ اس کے علاوہ مجاہدین کو بہت سے غنائم بھی ہاتھ آئے ہیں۔ کٹھ پتلی کابل فورسز نے غیرملکی جارحیت پسندوں کی مدد سے فضائی اور زمینی حملوں میں عوامی تنصیبات، شہر کے تجارتی مراکز اور عام آبادی پر راکٹوں اور گولہ بارود کی بارش کی ہے۔ دشمن کے ان وحشیانہ حملوں میں عام شہریوں کو بھاری جانی و مالی نقصانات اٹھانا پڑے ہیں۔درجنوں عام شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ جب کہ کئی گھروں، دکانوں اور مارکیٹوں کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے۔

دشمن نے ایک منصوبے کے تحت سب سے پہلے عوامی فلاح و بہود کی تنصیبات اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ ’باغ شرکت‘ کے علاقے میں صرف ایک دن میں 20 شہریوں کو شہید اور زخمی کیا ہے۔ شہر کو بجلی فراہم کرنے والے چھوٹے بجلی گھر پر بمباری کی۔ اچین پُل کو تباہ کیا گیا ہے۔ شہر کی مشہور قالین مارکیٹ اور اشیائے خورونوش کی مارکیٹ پر تباہ کُن بمباری کر کے راکھ کا ڈھیر بنا دی گئی ہے، جس سے لوگوں کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

مجاہدین نے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے پیش نظر شہر سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا ہے اور شہر کے نواحی علاقوں میں اپنے محاذ مضبوط بنا لیے ہیں۔ دشمن نے مجاہدین کو قندوز شہر سے نکالنے کے لیے مسلسل کئی آپریشن کیے ہیں، لیکن اسے ہر مرتبہ بدترین شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ آج ہی کابل کی کٹھ پتلی انتظامیہ کے حکام نے اعتراف کیا کہ قندوز شہر کے نواح میں مجاہدین موجود ہیں اور شہر پر کسی بھی وقت دوبارہ قبضہ کر سکتے ہیں۔

جنوبی افغانستان کا صوبہ ہلمند وہ علاقہ ہے، جو غیرملکی جارحیت پسندوں اور ان کے کاسہ لیسوں کے لیے ہمیشہ موت کا کنواں ثابت ہوا ہے۔ دشمن کے اعترافات کے مطابق ہلمند میں صرف ایک ہفتے کے دوران ان کے سیکڑوں اہل کار ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ سیکڑوں اہل کاروں نے مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ درجنوں بکتر بند گاڑیاں، ٹینک، رینجر گاڑیاں اور سیکڑوں ہلکے و بھاری ہتھیار بھی مجاہدین نے غنیمت کر لیے ہیں۔ اسی طرح صوبہ ہلمند سمیت افغانستان کے مختلف علاقوں میں دشمن کی صف سے سیکڑوں اہل کار بھاری اسلحے سمیت مجاہدین کے سامنے سرنڈر ہوئے ہیں۔

سب سے بڑے صوبے ہلمند کے 98 فیصد علاقے پر امارت اسلامیہ کا پرچم لہرا رہا ہے۔ دشمن ہلمند کے صدر مقام لشکرگاہ میں مجاہدین کے محاصرے میں ہے۔ شہر کے حلقہ نمبر 2 اور 3 سمیت کچھ علاقے اب بھی مجاہدین کے قبضے میں ہے۔ دشمن نے غیرملکی جارحیت پسندوں کی مدد سے مجاہدین پر کئی فضائی اور زمینی حملے کیے ہیں، لیکن وہ مجاہدین کی پیش قدمی روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔

صوبہ اروزگان میں بھی دشمن کو مجاہدین کے تباہ کن حملوں کا سامنا ہے۔ مجاہدین شہر کے اندر موجود ہیں۔ دشمن صرف صوبے کے چند مراکز میں موجود ہے۔یہاں بھی دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصانات اٹھانا پڑے ہیں، جب کہ یہاں بھی سیکڑوں اہل کاروں نے مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

بغلان، فراہ، فاریاب  اور دوسرے شمالی صوبوں میں دشمن کو سخت ہزیمت کا سامنا ہے۔ بہت سے علاقوں پر اب مجاہدین قابض ہو چکے ہیں۔

غیرملکی جارحیت پسند اور ان کی کٹھ پتلی فورسز افغانستان کے کوہ و دمن میں شکست و ہزیمت سے دوچار ہیں۔ آئے روز جانی و مالی نقصانات کے ساتھ بہت سے علاقوں سے فرار ہو رہے ہیں۔ دشمن کے پاس اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ مجاہدین کے سامنے دوبدو لڑائی کر سکے۔ صرف جھوٹے پروپیگنڈوں کے ذریعے اپنے جنگجوؤں کو حوصلہ دلانے کی ناکام کو شش کی جاتی ہے۔ اسی لیے دشمن کے اکثر اہل کار حقائق کا ادراک کرتے ہی امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے سامنے سرنڈر ہو جاتے ہیں، جن کا مجاہدین شان دار استقبال کرتے ہیں۔