دعوت و ارشادکمیشن کی موثر جدوجہد

آج کی بات درجنوں  جارحیت پسند ممالک  کے مسلح دہشت  گرد لشکر کا مقابلہ کرنا  تہی دست مجاہدین  کے لیے ایک ناقابل یقین  کام ہے ۔ مقابلے کے اس میدان میں صرف وہ شہسوار ہی کو د  سکتے ہیں جو  صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی نصرت پر یقین رکھتے ہوں۔ مجاہدین نے پندرہ سالہ […]

آج کی بات

درجنوں  جارحیت پسند ممالک  کے مسلح دہشت  گرد لشکر کا مقابلہ کرنا  تہی دست مجاہدین  کے لیے ایک ناقابل یقین  کام ہے ۔ مقابلے کے اس میدان میں صرف وہ شہسوار ہی کو د  سکتے ہیں جو  صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی نصرت پر یقین رکھتے ہوں۔

مجاہدین نے پندرہ سالہ جہاد  میں جو انہوں نے غیر ملکی جارحیت پسندوں اور ان کی کٹھ پتلیوں کے خلاف شروع کیا تھا  وہ کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کی   کسی کو توقع نہیں تھی۔

کامیابی کا مطلب یہ نہیں کہ پندرہ سال بعد مجاہدین تخت کابل   پر قابض ہوئے  جبکہ غیر ملکی جارحیت پسندوں کے بل بوتے وزارتوں پر براجمان افراد کامیابی  صرف وزارت  ہی کو سمجھتےہیں۔ مجاہدین کی کامیابی یہ ہے کہ  وہ پندرہ سال تک اپنے  برحق موقف سے ایک انچ بھی پیچھے  نہیں  ہٹے اور اس مقدس مشن کے لیے جان و مال کی وہ قربانی دی جسے دیکھ کر دشمن بھی  حیران رہ گئے۔  امریکی ڈالرز کی بجائے اپنے غریب عوام کے ساتھ غربت کی زندگی جینے کو ترجیح دی لیکن اسلام  کے دشمنوں اور وطن فروشوں کے خلاف ڈٹ گئے۔  جہاد  کے مقدس راستے کو آج تک آباد کیے ہوئے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ دشمن کے صفوف سے سینکڑوں اہل کار حقائق کا اداراک کرتے ہوئے مجاہدین کے سامنے سرنڈر ہو تے ہیں۔

امارت اسلامی کی تشکیلات میں دعوت و ارشاد کمیشن  کی انتھک جدوجہد سے  صرف  رواں سال دشمن کے صف سے علیحدہ ہونے اور مجاہدین کے سامنے سرنڈر ہونے والے اہل کاروں کی تعداد ہزاروں میں ہے ۔

درج ذیل رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ گذشتہ 9 ماہ کے دوران افغانستان کے مختلف علاقوں سے کابل کی کٹھ پتلی حکومت کے ہزاروں سیکورٹی اہل کار جن میں پولیس، فوجی  اور قومی ملیشیا کے اہلکار شامل ہیں۔ سرنڈر ہونے والے اہل کاروں نے مختلف قسم کے  ہلکے اور بھاری ہتھیار فوجی گاڑیاں اور ٹینک  بھی مجاہدین کے حوالے کیے ہیں۔ مذکورہ کمیشن کی جانب سے اس کی مختصر رپورٹ ملاحظہ فرمائیں۔

” گذشتہ 9 ماہ کے دوران  کلُ سرنڈر ہونے والے اہل کاروں کی تعداد 2959 ہے ۔ ان اہل کاروں نے 751 کلاشنکوف، 86 ہیوی مشین گنز، 44 راکٹ لانچرز، 17 مارٹر  توپ، 94 دوسرے مختلف قسم کے ہتھیار، 194 بلٹ باکس، 52 موٹر سائیکل، 42 واکی ٹاکی سیٹ، 5 ٹینک، 1610 رینجر گاڑیاں، 15صندوق کلاشنکوف کی گولیاں، 3 نائٹ دوربین، 18000 ہیوی مشین گن کی گولیاں، 1 مائین ڈیٹیکٹر، 17 ہینڈ گرینیڈ اور 12 صندوق ہوی مشین گن کی گولیاں بھی مجاہدین کے حوالے کی ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ   چار سال قبل جب دعوت و ارشاد کمیشن  نے کام کا آغاز کیا تب سے لے کر اب تک اس کمیشن کے ساتھ کل سرنڈر ہونے والے رجسٹرڈ افراد کی تعداد 20709 ہے  جنہوں نے 4628 ہلکے اور بھاری ہتھیار بھی مجاہدین کے حوالے کیےہیں۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ  جہا میں عسکری فتوحات کے ساتھ  دعوت و ارشادکمیشن کی جدوجہد کافی موثر ثابت ہوئی ہے اور وہ قت دور نہیں جب مجاہدین کی قربانیوں کی بدولت افغانستان کے عوام آزادی کی خوشخبری سنیں گے۔ وما ذالک  علی اللہ بعزیز۔