دوحہ معاہدے کی پہلی برسی کے موقع پر امارت اسلامیہ کا اعلامیہ

امارت اسلامیہ افغانستان اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے درمیان 05 رجب المرجب 1441ھ ق بمطابق 10 حوت 1398 ھ ش اور 29 فروری 2020 ء  بین الاقوامی گواہوں اور متعدد ممالک کے وزراء خارجہ اور نمائندوں  کی موجودگی میں تاریخی معاہدے پر دستخط ہوا۔ یہ معاہدہ افغان اور امریکی اقوام کے لیے ایک تاریخی معاہدہ […]

امارت اسلامیہ افغانستان اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے درمیان 05 رجب المرجب 1441ھ ق بمطابق 10 حوت 1398 ھ ش اور 29 فروری 2020 ء  بین الاقوامی گواہوں اور متعدد ممالک کے وزراء خارجہ اور نمائندوں  کی موجودگی میں تاریخی معاہدے پر دستخط ہوا۔

یہ معاہدہ افغان اور امریکی اقوام کے لیے ایک تاریخی معاہدہ ہےکیونکہ اس کا مقصد 20 سالہ مسلط کردہ جنگ کو ختم کرنا ہے۔

معاہدے کی پہلی برسی کی مناسبت سے ہم سب کو خاص طور پر عزیز ملت اور سرفروش مجاہدین کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔

معاہدے کے مطابق ریاستہائے متحدہ امریکہ نے وعدہ کیا کہ مقررہ تاریخ سے 14 ماہ کے اندر امریکہ، اس کے اتحادی اپنی تمام فوجیں،  تمام غیرسفارتی عملہ، نجی سیکورٹی ٹھیکیدار، ٹرینٹرز، مشیر اور خدماتی عملہ   کا انخلا کریگا۔

اس کے بدلے امارت اسلامیہ نے وعدہ کیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی سلامتی کو درپیش خطرات کے متعلق افغان سرزمین کسی کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیا جائے گا۔

اسی تاریخی معاہدے کی بنیاد پر  امارت اسلامیہ کے پانچ ہزار قیدی  اور مخالف فریق کے  ایک ہزار قیدی رہا، اور اس کے بعد بین الافغان مذاکرت شروع ہوئے۔اگرچہ بدقسمتی سے اس عمل کو چھ ماہ تک مؤخر کردیا گیا، تاہم  تاخیر امارت اسلامیہ کی جانب سے نہیں تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ قیدیوں کی رہائی اور  بین الافغان مذاکرات کا آغاز درحقیقت افغان تنازعہ کا حل  اور عوام کے آرام و سکون کے لیے ایک بہترین پیش رفت تھا۔ چھ ہزار قیدیوں کی رہائی دراصل چھ ہزار خاندانوں  کے لیے خوشی و مسرت کی نوید تھی۔

امارت اسلامیہ افغانستان مذکورہ معاہدے کی پہلی برسی کی مناسبت سے اپنی پالیسی  کو یوں  بیان کرتی ہے :

۱ –   امارت اسلامیہ معاہدے کی تمام شقوں کو پابند اور اس پر عمل درآمد  افغان تنازعہ کے حل اور پائیدار امن کا واحد ذریعہ سمجھتی ہے، جو اسلامی نظام کے سائے میں حاصل کیا جائے گا۔

۲ –   امارت اسلامیہ معاہدے کے دوسرے فریق ( ریاستہائے متحدہ امریکہ) کو بھی بتاتی ہے کہ معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کرنے سے افغانستان میں امن و امان کے استحکام کے لیے اپنے وعدوں کو یقینی بنائیں۔

۳ –     بقیہ قیدیوں کی رہائی اور بلیک لسٹوں کا خاتمہ معاہدے کی شقوں میں سے ہے،جس پر اب تک عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔ بین الافغان مذاکرات کے موجودہ عمل  میں تیزی لانے کے لیے عملی اقدامات کیے جانے چاہیے۔ معاہدے  کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر حالات کے بہتری کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیے اور حالات کو بدتری کی جانب لے جانے سے گریز کیا جانا چاہیے۔

۴ –     دوحہ معاہدے نے  افغانستان میں امن و امان کے استحکام کے لیے ایک عملی راہ ہموار کردی  ہے ، اگر اس کےمتبادل  کوئی اور طریقہ اختیار کرنیکی  کوشش کی گئی ، تو اس کا نتیجہ اب سے ناکامی ہے۔

۵ –     دوحہ معاہدے کی بنیاد پر امارت اسلامیہ نے اپنی کاروائیوں  میں نمایاں طور پر کمی لائی ہے۔ بڑے اینٹلی جنس اور فوجی مراکز پر حملے نہیں کیے گئے۔ فدائی حملے نہیں کیے گئے۔ صوبائی مراکز  پر قبضہ اور  حملہ نہیں کیا گیا ہے، ضلعی مراکز پر حملے نہیں کیے گئے ہیں۔ یہ تمام واضح ہیں۔

البتہ اس حوالے سے مخالف فریق نے اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے ادا نہیں کی ہے، اب بھی مخالف فریق کی جانب سے  بمباریاں، ڈرون حملے، چھاپےاوربڑے حملےجاری ہیں، جو معاہدے کی رو سے ممنوع ہے، جس سے بیشتر شہریوں  کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اس سے تشدد کی سطح بھی بلند ہورہی ہے۔

دوسرا یہ کہ حالیہ دنوں میں چند عناصر نے ایسے واقعات خاص طور پر شہریوں کو نشانہ بنانے پر توجہ دی ہے، جس کے مفادات اجنبیوں سے وابستہ ہے،اس طرح اعمال سے صورتحال کو پیچیدہ اور خطرناک ظاہر کرنا چاہتا ہے ،تاکہ ملک کے قبضے اور جنگ کو جاری رکھنے کے لیے  بہانے ڈھونڈ لے۔

کچھ عملی کوتاہیوں کےباوجود معاہدہ اب تک مثبت  سمت کی طرف گامزن ہے،جس کے نتائج سے تمام فریقوں کے لیے سودمند ثابت ہونگے، اسی معاہدے کی رو سے تمام بیرونی افواج خاص طور  امریکی فوجوں کی اکثریت ہمارے ملک سے نکل چکی ہے۔ بقیہ افواج  کو بھی مقررہ وقت کے دوران ہمارے سے ملک سے نکلنا چاہیے ۔ اسی طرح امارت اسلامیہ نے بھی اپنے وعدوں  پر مکمل عزم کا اظہار کیا ہے اور اپنے تعہدات پر قائم ہے۔

۶ –   دوحہ معاہدے  کی تقریب میں شریک ریاست قطر، سلامتی  کونسل  سمیت تمام ممالک  اور بین الاقوامی مبصرین  پر معاہدے کے مکمل نفاذ کی ذمہ داری عائد ہو تی ہے، جسے پوری کرنا چاہیے۔

والسلام

امارت اسلامیہ افغانستان

16 رجب المرجب 1442 ھ ق

10 حوت 1399 ھ ش

28 فروری 2021 ء