صحت سے متعلق کچھ اداروں کے کام شکنی کے بابت کمیشن برائے صحت کا نوٹس !

ہمارے ملک میں عوام کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لیکن صحت کا مسئلہ ان میں سے بہت بڑا ہے، جو مستقل طور پر ہموطنوں کو پریشان کررہا ہے،اس کے لیے خصوصی جدوجہد اور عملے کی زیادہ توجہ اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔بدقسمتی سے اس طرح مشکلات کے باوجود صحت […]

ہمارے ملک میں عوام کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لیکن صحت کا مسئلہ ان میں سے بہت بڑا ہے، جو مستقل طور پر ہموطنوں کو پریشان کررہا ہے،اس کے لیے خصوصی جدوجہد اور عملے کی زیادہ توجہ اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔بدقسمتی سے اس طرح مشکلات کے باوجود صحت سے متعلقہ  تمام اداروں کو یقین دلانے والے کچھ این جی اوز نےمقررہ تجاویز اور فنڈ حاصل کرنے اور تمام امور کی ذمہ داری کا بیڑا اٹھایا۔تاہم ضرورت کے مطابق اپنی ذمہ داریوں کو نہیں نبھاتا اور ان میں کوتاہیاں کرتی ہیں،جب انہیں بلایا  جاتاہے اور ان  سے ملاقات کی جاتی ہے ، اپنی ذمہ داری سے فرار ہونے کے بہانے بناتے ہیں،ان کی اس طرح غفلت اور ذمہ داریوں سے فرار مالی غبن اور انتظامی بدعنوانی کا باعت بن سکتاہے، یہ بذات خود ایک عظیم مصبیت  ہے، جو معاشرے کے تمام اقدار کو  تباہ کرتا ہے، لہذا صحت کمیشن اب خاموش نہیں رہ سکتا اور کسی کو بھی غبن یا بدعنوانی کی راہ ہموار کرنے کی اجازت نہیں دے گا، اسی بنیاد پر تمام این جی اوز کو اطلاع دی جاتی ہے کہ درج ذیل کوتاہیوں کو مدنظر رکھ کر  اور اسے تکمیل کرنے کے بعد اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھیں :

اول : معاہدے اور تجویز کے مطابق صحت اور خدمات کے تمام عملے کو مکمل طور پر بھرتی کریں۔

دوم :تمام مربوطہ کلینکوں کوادوایات اور طبی سامان آلات  بروقت فراہم کریں، جنہوں نے تجویز اور قرارداد کی رو سے بروقت پہنچانے کی ذمہ لی تھی  اور اس کا فنڈ وصول کررہا ہے۔

سوم :  دوا ئی کے معیار اور مقدار کو تجویز کے مطابق پورا کریں،اپنی ذمہ داری کے تحت دوائی کے معیار اور مقدار  کو مکمل کریں، کیونکہ غیرمعیاری ادویات کے استعمال سے مریض کو خطرہ لاحق ہوتا ہے اور اس کی بیماری  کو  مزمن کرتی ہے۔

چہارم : بیماروں کے ریفر  کی صورت میں کیے جانے والے وعدہ پر وفا نہیں کی گئی ہے، ریفر  کا سسٹم  بحال ہونا چاہیے،ضرورت مند بیماروں کو ان کلینک ریفر یا بھیجا جائے،جہاں ان کا علاج معالجہ ممکن ہو۔

پنجم : کلینکوں اور طبی مراکز میں بھرتی ہونے والے ڈاکٹر، نرس، ملازم  اور دیگر کارکناں کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی،جس کی وجہ سے مذکورہ بالا افراد اپنے فرائض اچھے طریقے سے ادا نہیں  کررہے ہیں ، جس سے مراکز مفلوج ہونے سے روبرو ہوسکتے ہیں۔

ششم : کلینکوں اور صحت کے مراکز کی عمارتوں کی مرمت کے سلسلے میں قرارداد میں طے شدہ  معاہدے پر  پورا عمل نہیں کیا گیا، عمارتوں کی مرمت میں بہت تاخیر ہوئی، اگر  اس کی فوری دیکھ بال اور سنجیدگی سے مرمت نہ کی گئی ، تو زیادہ تر کلینک مکمل ناکارہ  ہونے کے حالت سے روبرو ہے، جسے  بعد میں دوبارہ  شروع سے تعمیر کرنے کی ضرورت پڑے گی۔

ہفتم : مجموعی طور پر مقررکردہ بجٹ مطلوبہ مقصد کے لیے خرچ نہیں کیا گیا، جبکہ قرارداد کے آغاز میں کیے جانے والے وعدے کی بنیاد پر انہیں امارت اسلامیہ کے ماتحت علاقوں میں  کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔

ہشتم : چونکہ درج بالا کوتاہیوں کی تکمیل کی خاطر کچھ این جی اوز سے بار بار مجالس کا انعقاد بھی کیا گیا  اور بار بار وعدوں کے باوجود اب تک   اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، لہذا کمیشن برائے صحت امارت اسلامیہ منتظر ہے کہ تمام این جی اوز  رواں سال  اپریل کے وسط تک اپنی ذمہ داریوں  اور کوتاہیوں کو مکمل کریں۔

اگر مقررہ تاریخ تک اپنی ذمہ داری  سمجھ لے، طرزالعمل کو بدل دے،اپنے وعدوں پر وفا اور عمل کریں  اور صحت کے شعبے میں عوام کے مسائل کو سمجھیں، تو اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھیں گے اور ہم ہر حصے میں ان کے ساتھ تعاون کرینگے  اور اگر مقررہ تاریخ تک اپنے طرزالعمل میں تبدیلی نہ لائے اور بدسلوکی و نافرمانی کو جاری رکھیں،  تو کمیشن برائے صحت امارت اسلامیہ مکمل تحقیقات اور جامع جائزہ لینے کے بعد  ایسے  این جی اوز کے خلاف حتمی فیصلہ کرے گا، اگر خدانخواستہ کچھ اداروں میں خامی واقع ہوئی، تو ممکن ان کی سرگرمیاں تاخیر کا سبب بنے اور اس کے ذمہ داراں کو امارت اسلامیہ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

والسلام

کمیشن برائے صحت امارت اسلامیہ

6 شعبان المعظم 1442 ھ ق

30 حوت 1399 ھ ش

20 مارچ 2021 ء