صوبہ بدخشان کے جہادی مسئول قاری فصیح الدین سے خصوصی گفتگو

مجاہدین مسلسل طور پر وسیع علاقے    اور دشمن کے  کئی مراکزفتح  کر چکے ہیں   صوبہ بدخشان افغانستان کے شمال مشرق میں واقع ہے جس کی سرحدیں   مغرب میں  صوبہ تخار اور  پنج شیر ،جنوب میں صوبہ نورستان اور پاکستان ،مشرق میں چین اور  شمال میں اسکی سرحدیں تاجکستان سے ملتی ہیں،  بدخشان کا شمار […]

مجاہدین مسلسل طور پر وسیع علاقے    اور دشمن کے  کئی مراکزفتح  کر چکے ہیں

 

صوبہ بدخشان افغانستان کے شمال مشرق میں واقع ہے جس کی سرحدیں   مغرب میں  صوبہ تخار اور  پنج شیر ،جنوب میں صوبہ نورستان اور پاکستان ،مشرق میں چین اور  شمال میں اسکی سرحدیں تاجکستان سے ملتی ہیں،  بدخشان کا شمار افغانستان کے  بڑے  صوبوں میں ہوتا ہے جس کا کل رقبہ ۴۴۰۵۹ مربع کلو میٹر ہے اور اسکی آبادی  آخری سروے کے مطابق تقریبا آٹھ لاکھ تئیس ہزار افراد پر مشتمل  تھی،  بدخشان اپنے  مرکز  فیض آباد  سمیت ۲۸ اضلاع پر مشتمل ہے۔

بدخشان  ان صوبوں میں سے ایک ہے  جن میں امارت اسلامی کی جہادی کارروائیاں عروج پر ہیں اور اس  صوبے  کے  بہت سے اضلاع پر مجاہدین کا  کنٹرول ہے رواں سال کے دوران یہ صوبہ جہادی فتوحات میں  نمایاں رہا، جہاں کی گئی مختلف کارروائیاں عالمی سطح پر بھی خبروں  میں رہے، صوبہ بدخشان کے  جہادی  حالات کے بارے میں مزید جاننے کیلئے ہم نے اس    صوبے  میں امارت اسلامی کے جہادی مسئول قاری فصیح الدین صاحب سے سوال و جواب کے طرز پر تفصیلی گفتگو کی  ہے جو آپکی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔

سوال:   محترم قاری  صاحب سب سے پہلے  قارئین کو اپنا تعارف کرائیں۔

جواب:    الحمد اللہ وحدہ، والصلوۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ   اما  بعد: سب  سے پہلے آپ کو  اور شریعت کے تمام قارئین کو  السلام علیکم  ورحمۃ  اللہ  وبرکاتہ،

میرا نام قاری فصیح الدین  اور میرے والد کا نام مولوی سیف الدین ہے میرا تعلق صوبہ بدخشان کے ضلع وردوج   سے ہے  اور فی الحال امارت اسلامی افغانستان  کے جہادی تشکیلات کے  سلسلے میں  صوبہ بدخشان کے عمومی ذمہ دار کے طور پر خدمات کی انجام دہی میں مصروف ہوں۔

سوال:    صوبہ بدخشان میں مجا ہدین  کی جہادی کارروائیوں کے بارے میں کچھ بتائیں  کہ  اس صوبے میں خیبر آپریشن کے بعد  حالات کس نہج پر ہیں ۔

جواب:   للہ الحمد بدخشان میں  اس سال جہادی کارروائیاں گزشتہ سالوں کی نسبت بہترین اور منظم انداز میں جاری ہیں، مجاہدین مسلسل طور پر وسیع علاقے    اور دشمن کے  کئی مراکزفتح  کر چکے ہیں ، دشمن کے بڑے   کاروانوں اور فوجی  قافلوں پر کاری ضربیں لگائی ہیں اور انکے کئی اہم افراد کو مجاہدین  کامیابی سے نشانہ بنا چکے ہیں۔

مجاہدین کی کامیابی کا  دوسرا پہلو دشمن  کے وہ  سینکڑوں اہلکار ہیں جو مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہیں،  کیونکہ یہ اہلکار مجاہدین کے ساتھ لڑنے میں  مکمل طور پر ناکام ہوئے تھےاب انکے حوصلے پست  ہو چکے ہیں اور مجاہدین   ہتھیار ڈالنے والوں کو دعوت و ارشاد پروگرام کے مطابق مکمل تحفظ فراہم  کرتے ہیں۔

بدخشان کے ان جہادی  فتوحات  میں ضلع  دیمگان کی فتح  بھی  قابل  ذکر ہے ، اس کارروائی کی خاص  بات یہ تھی  کہ اس میں حکومت کے درجنوں اہلکار اور  افسران اسلحوں سمیت زندہ گرفتار ہوئے اور درجنوں اہلکار اس حملے میں  ہلاک  و زخمی ہوئے ، اس حملے میں۷  رینجر گاڑیاں  ایک ٹینک اور بڑی تعداد  میں اسلحے بھی غنیمت  کے طور پر مجاہدین کے  ہاتھ آئے۔

سوال:  صوبہ بدخشان کے کتنے اضلاع میں مجاہدین موجود ہیں اس بارے میں  کچھ معلومات فراہم کریں۔

جواب:  صوبہ بدخشان کے  سترہ اضلاع میں مجاہدین موجود ہیں اور  مختلف اضلاع جیسا کہ وردوج، جَرم، یمگان، تگاب، بھارک،  شہداء،  اور یفتل علیا وہ  اضلاع ہیں جہاں مجاہدین  کو  کسی قسم  کی  مزاحمت کا سامنا نہیں  کرنا  پڑتا، اور یہاں مجاہدین کافی  قوت میں ہیں،  دشمن  نے مذکورہ علاقوں پر دوبارہ قبضے کیلئے  متعدد بار کوششیں کیں، اس سال  بھی  کئی مرتبہ دشمن نے بڑی تعداد میں  ان علاقوں پر چڑھائی کی کوشش کی  لیکن ہر مرتبہ  ناکامی  ان کا مقدر بنی، آخری حربہ  جسے اب  دشمن بروئے کار لارہا ہے وہ میڈیا کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈہ  ہے، تاکہ  جنگی میدان میں  اپنی  شکست کا ازالہ کرسکے لیکن الحمد للہ دشمن کو اس میدان میں بھی کوئی خاطر خواہ کامیابی  نہیں ملی۔

سوال:   آپ نے  دشمن کی    جھوٹی خبروں کا ذکر کیا واقعی  دشمن مجاہدین کے خلاف  جھوٹی خبریں اور افواہیں میڈیا کے ذریعے  پھیلاتا رہتا ہے مثلا مجاہدین کے بارے  میں وہ کہتے ہیں کہ یہ مجاہدین نہیں غیر ملکی جرائم پیشہ افراد کا  ایک گروہ ہے کبھی کہتے ہیں کہ عوام  کے دلوں میں مجاہدین کے لئے کوئی جگہ  نہیں بلکہ مجاہدین نے اسلحے کے زور پر انھیں  یرغمال بنا رکھا ہے اس قسم  کی مجرمانہ صحافت کے  بارے آپ کیا کہیں گے؟

جواب:  جھوٹے بیانات، جھوٹی افوہیں اور جھوٹا پروپیگنڈہ جیسا کہ میں   نے پہلے بتایا دشمن کا آخری حربہ ہے جو ان کے خیال میں مجاہدین  کی ساکھ کو نقصان پہنچائے گا لیکن ان کا یہ خیال اس لئے بے جا ہے کیونکہ مذکورہ علاقوں کا ہر شخص ہر مجاہد کو اچھی طرح جانتا ہے  کہ یہ مجاہد کون ہے اس کا  تعلق کہاں سے ہے اور انکے جہاد   کا مقصد کیا ہے۔

اور میں واضح  کر دینا چاہتا ہوں کہ بدخشان کے سارے مجاہدین کا تعلق بدخشان صوبے سے ہی ہے غیر ملکی تو  در کنار یہاں  افغانستان کے دوسرے  صوبوں کے مجاہدین  بھی نہیں ہے  کیونکہ وہ اپنے اپنے  علاقوں میں جہاد میں مصروف ہیں اور یہ سارے مجاہدین افغانستان پر صلیبی جارحیت  پسندوں کو منہ توڑ جواب  دینے کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ اسلامی ملک کا دفاع اور اسلامی سرزمین سے  کفار کے ناپاک  وجود کا خاتمہ ہر مسلمان  مرد اور عورت پر فرض ہے، ہم صرف یہی فریضہ ادا کررہے ہیں  ہماری  یہ جدوجہد صرف اور صرف  اعلاء کلمۃ اللہ کیلئے ہے ہمارے کوئی دنیاوی مقاصد نہیں،  ہم مطمئن ہیں کہ ہمارے مجاہد دوست عوام اب جہاد کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھ گئے ہیں اور دشمن کے پر فریب جال میں نہیں  پھنسیں گے ۔انشاءاللہ۔

سوال:  صوبہ بدخشان میں عوام اور  مجاہدین کے تعلقات کیسے  ہیں؟ کیا مجاہدین کو عوام کی حمایت حاصل ہے؟

جواب:  عوام اور مجاہدین  کے درمیان تعلق بہت مخلصانہ ہے کیونکہ تمام مجاہدین کا تعلق  انہی علاقوں سے ہے اور ان مجاہدین میں ہر شخص کا کوئی  نہ کوئی  رشتہ دار  {بیٹا ، بھائی،چچا،  وغیرہ}   ضرور ہوتا ہے ان خونی رشتوں کے علاوہ مجاہدین اور عوام  کے درمیان  رابطہ اور بھائی چارے کا  مضبوط تعلق  صرف اسلامی اخوت ہے کیونکہ  تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں اور کفر کے خلاف سب متحد ہیں۔ مختصر یہ کہ  مجاہدین کو عوام کی  بھر پور اور مکمل حمایت حاصل ہے یہی وجہ ہے  کہ بدخشان   بڑے عرصے تک  مجاہدین کے  قبضے  میں رہا ہے اور دشمن  کو  تمام تر کوششوں کے باوجود ناکامی کا منہ دیکھنا  پڑا۔

سوال:  کچھ عرصہ  قبل  دشمن  نے آپ اور آپ کے جہادی ساتھیوں  کی شہادت کی خبر دی، آپ کے خیال میں اس قسم کی خبروں  میں دشمن کا اصل ہدف  کیا تھا؟

جواب:   جی  بالکل    مجھے  بھی  اپنے اور اپنے چند ساتھیوں کی شہادت کی خبر میڈیا سے ملی، کہ دشمن نے  میرے اور میرے چند قریبی ساتھیوں کی شہادت کی جھوٹی خبر میڈیا کو فراہم کی ۔ جسے  دشمن نے بڑی کامیابی قرار دیا لیکن آپ دیکھ رہے ہیں کہ دشمن کے خبروں میں  کس قدر صداقت ہے، میں آپ کے سامنے  موجود ہوں اور میرے دوسرے ساتھی بھی الحمد للہ خیریت سے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ اس سال بدخشان میں  مجاہدین نے دشمن کے دانت کھٹے کر دئیے ہیں انکے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ مجاہدین اس قدر قوت کے ساتھ ابھریں گے اور انھیں بھاری نقصانات سے دو چار کریں گے، اس سال دشمن کو پہنچنے والے نقصانات بہت زیادہ تھے اور  الحمد للہ مجاہدین کے نقصانات نہ ہونے کے برابر تھے،  دشمن اپنی شکست پر پردہ ڈالنے کیلئے میڈیا پر ہماری  شہادت کی  جھوٹی افواہیں پھیلاتا رہتا ہے لیکن اس عمل سے دشمن نے   خود کو مزید رسوا کرلیا ہے اور شاید آج کے بعد لوگ ان کی سچی باتوں پر بھی کان نہ دھریں۔

سوال:  فوجی میدان میں کامیابی کے ساتھ جہادی میڈیا کے کردار کے بارے  میں آپ کی کیا رائے ہے؟ اور امارت اسلامی  کے شعبہ نشر و اشاعت کے ذمہ  داروں کو آپ کیا پیغام دیں گے؟

جواب:  جہاد کے اس مقدس مہم  میں  جہادی میڈیا کا کردار نہایت  ہی اہم ہے  کیونکہ دشمن پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے  لوگوں کے اذہان کو تسخیر کرکے جنگ کے نتائج پر براہ راست اثر انداز ہورہا ہے کیونکہ  یہ لوگ ہر وقت مجاہدین کے خلاف زہر اگلتے رہتے ہیں  اور وہ  لوگ جنہوں نے مجاہدین کو قریب سے دیکھا ہو وہ شاید ان  افواہوں کو خاطر میں نہ لائیں لیکن وہ لوگ  جنہوں نے مجاہدین کو قریب سے نہیں دیکھا  اور حقائق سے لا علم ہوتے ہیں  ان کا یہ جھوٹا پروپیگنڈہ  شاید ان پر منفی اثر ڈالے اور انکے دلوں میں جہاد اور مجاہدین  کی نفرت پیدا ہوجائے۔

اس قسم کے مسائل کی روک تھام  کیلئے  امارت اسلامیہ کے میڈیا ونگ  اور ثقافتی کمیشن  اپنے   کام  میں مزید بہتری لائیں عوام کی  ذہن سازی کریں، جہاد کی  دعوت عام کریں اور انھیں کفار کے  فریبوں اور سازشوں سے با خبر رکھیں، تاکہ ہمارے مسلمان بھائی کفار کی صفوں  میں میں  جا نے کی بجائے    جہاد  کے مقدس فریضے کی ادائیگی کیلئے تیار ہوجائیں۔

میں چونکہ اکثر اوقات جہاد کے محاذوں پر ہوتا ہوں اس لئے   اخبارات و رسائل کے مطالعے کا وقت بہت کم ملتا ہے  لیکن جب بھی وقت ملتا ہے امارت اسلامی کے ماہنامے اور انٹر نیٹ پر پانچ زبانوں  سے مزین ویب سائٹ  دیکھتا ہوں تو دل کو سکون ملتا  ہے اور  امارت اسلامی کی میڈیا کے ذمہ داروں کیلئے   اللہ تعالیٰ  کے دربار سے مزید توفیق کا  طلبگار ہوں۔

سوال:    محترم قاری صاحب؛   مجاہدین کی کامیابی  کا راز کس  بات میں ہے ؟

جواب:   میری نظر میں  مجاہدین  اور ہر مسلمان کی کا میابی  کا راز  صرف اور صرف  اللہ تعالیٰ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اولوالامر کی اطاعت میں ہے اگر مجاہدین تقویٰ اختیار کریں  تو بلا شبہ کفار کے  مقابلے میں کامیابی ان کے قدم چھومے گی۔

سوال:  آخر میں قارئین کے  نام کیا پیغام دینا چا ہیں گے؟

جواب: تمام قارئین اور اپنے مجاہد دوست عوام کیلئے میرا پیغام یہ ہے کہ  اسلام کے دشمنوں کی چالوں اور سازشوں  کی طرف ہر وقت متوجہ رہیں اب دشمن  میڈیا کے ذریعے  مجاہدین کے خلاف سازشوں میں  مصروف ہے  تاکہ عوام الناس کو مجاہدین سے بد ظن کیا جائے،  عوام کو یاد  رکھناہوگا  کہ ہمارے ملک پر  کفری طاقتوں نے  جارحیت کی ہے اور ان کے خلاف جہاد فرض عین ہے، جب تک یہ کفر کے لشکر یہاں موجود رہیں گے ہماری جدوجہد جاری رہے گی ، اللہ تعالیٰ ہمیں اس فریضے  کو   بہ حسن وخوبی انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔[آمین]