صوبہ فاریاب کے عسکری امور کے معاون سے گفتگو

صوبہ فاریاب میں گزشتہ سال اہم تبدیلیاں رونماہوئیں،قاری صلاح الدین انٹرویو:حبیب مجاہد رواں ہجری قمری سال کا  ۱۷ ربیع الاول کی صبح وعدے کے مطابق صوبہ فاریاب کے لئے امارت اسلامیہ کے جہادی مسئول کے ساتھ ایک نشست کرنے کی غرض سے اپنے گھرسے نکلا،فاریاب کے انتظامی امورکے نگران قاری صلاح الدین کاتعلق اسی صوبے […]

صوبہ فاریاب میں گزشتہ سال اہم تبدیلیاں رونماہوئیں،قاری صلاح الدین

انٹرویو:حبیب مجاہد

رواں ہجری قمری سال کا  ۱۷ ربیع الاول کی صبح وعدے کے مطابق صوبہ فاریاب کے لئے امارت اسلامیہ کے جہادی مسئول کے ساتھ ایک نشست کرنے کی غرض سے اپنے گھرسے نکلا،فاریاب کے انتظامی امورکے نگران قاری صلاح الدین کاتعلق اسی صوبے کے ضلع المارسے ہے،موصوف کے ساتھ گزشتہ جولائی میں بھی ایک ملاقات ہوئی تھی،اب ایک بارپھرمیں نے چاہاکہ ان کے ساتھ فاریاب میں رونماہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے ایک نشست کااہتمام کروں،قاری صاحب کے گھرپہنچاتووہاں ان کے ساتھ دوسرے مجاہدین بھی تشریف فرماتھے،روایت کے مطابق پہلے چائے اورناشتہ سے خاطرتواضع کی،پھرشمالی صوبوں سے آئے ہوئے مجاہدین کے ساتھ مختلف مسائل پران کے ساتھ گفتگوہوئی،جب وہ فارغ ہوئے توقاری صاحب کے ساتھ گفتگوکاآغازکیااس موقع پرقاری صاحب کے ساتھ فاریاب کے دوسرے ذمہ دارمجاہدین بھی بیٹھے تھے جومعلومات کی یاددہانی کے لئے ان کے ساتھ تعاون فرمارہے تھے۔

سوال:   گزشتہ سال فاریاب میں مجاہدین نے کونسی قابل ذکرکامیابی حاصل کی؟

جواب:   گزشتہ سال کے دوران صوبہ فاریاب میں مجاہدین نے بہت کامیابیاں حاصل کیں جن میں قابل ذکرمختلف علاقوں کی فتوحات،دشمن کی چیک پوسٹوں اوراہلکاروں کوختم کرناشامل ہے،گزشتہ ماہ کے دوران خالدبن ولیدآپریشن کے تحت فاریاب کے قیصار،المار،خواجہ موسی،دولت آباد اورچہل گزی اضلاع میں حکومتی حامی ملیشیاکے اہلکاروں کاصفایاکردیاگیا،ان اضلاع میں مجاہدین نے دشمن کے مورچوں پرپے درپے تابڑتوڑحملے کئے جس کے نتیجے میں پولیس،حکومتی حامی ملیشیااوردیگرمقامی سرکاری اہلکارعلاقے سے فرارہوچکے ہیں،سرنڈرہوچکے یا پھرقتل کردیئے گئے ،اب مذکورہ اضلاع کے نوے فیصدعلاقوں پرمجاہدین کاکنٹرول ہے،اوروہاں مجاہدین کی رٹ قائم ہے۔

اگرمیں یہ کہوں کہ گزشتہ سال کے دوران صوبہ فاریاب میں انقلاب آچکاہے تومبالغہ نہ ہوگاکیونکہ بڑی تبدیلیاں رونماہوئیں اوروسیع علاقہ فتح ہوچکاہے،اب فاریاب کے دس اضلاع میں نوے فیصدعلاقوں پرہماراکنٹرول ہے اسی طرح مجاہدین کی تعدادمیں بھی اضافہ ہواہے اورمنظم بھی ہوئے ہیں یہاں تک کہ قیصاراورچہل گزی میں بیک وقت مجاہدین نے آپریشن کیاجس میں گیارہ سومجاہدین شریک تھے جس سے مجاہدین کی قوت کااندازہ بخوبی لگایاجاسکتاہے،دوسری اہم بات یہ ہے کہ عوامی حمایت میں بھی اضافہ ہواہے،جن علاقوں پرہماراکنٹرول ہے وہاں عوام مکمل طورپرمجاہدین کوسپورٹ کررہے ہیں اورہم نے یہ ساری کامیابیاں عوام کی حمایت اورتعاون سے حاصل کی ہیں۔

سوال:   آپ نے کہاکہ فاریاب کے اضلاع کے نوے فیصدعلاقے ہم فتح کرچکے ہیں وہ کون سے اضلاع ہیں؟

جواب:   المار،قیصار،چہل گزی،خواجہ موسی،شیرین تگاب،دولت آباد،پشتون کوٹ،لولاش،بندر اورگورزیوان وہ اضلاع ہیں جہاں دشمن برائے نام موجودہے اوران اضلاع کے نوے فیصدعلاقے مجاہدین کے زیرکنٹرول ہیں،اس کے علاوہ ضلع اندخوی کے بیشترعلاقوں پرمجاہدین کاکنٹرول برقرارہے،صرف خان چارباغ،بلچراغ اورقرمقل وہ علاقے ہیں جہاں دشمن کاتسلط قائم ہے۔

آپ نے گزشتہ سال کے دوران عسکری کارروائیوں کی طرف اشارہ کیااس حوالے سے معلومات دیں کہ کونسی اہم کارروائیاں کی گئیں؟

جواب:   گزشتہ سال کے دوران مجاہدین کی عسکری کارروائیوں کی تعداد213تک ہے لیکن یہاں میں آپ کوخالدبن ولیدآپریشن کے اعلان کے بعدچنداہم اورکامیاب کارروائیوں کی تفصیل بتاتاہوں۔

ایک بارمجاہدین نے قیصاراورچہل گزی کے اضلاع میں جہاں دشمن نے حکومتی حامی ملیشیاکے اہلکاروں کوبھرتی کیاتھادشمن کے خلاف بڑی کارروائی کاآغازکیاجس میں گیارہ سومجاہدین شریک تھے،اس کامیاب کارروائی میں دشمن کے 19مورچے فتح ہوگئے،نیزقیصارکے سنجیتک،بورغان،یکہ باغ،قوچقار،چیناراورکاکری علاقے مجاہدین کے زیرکنٹرول آگئے،اسی طرح چہل گزی کے اصحاف کہف کاعلاقہ اوراس کے قریبی علاقوں پرمجاہدین اپناکنٹرول سنبھال لیااس کارروائی کے بعدان اضلاع میں دشمن کے سوسے زائداہلکارہتھیارپھینک کرفرارہوگئے یاسرنڈرہوگئے۔

اسی طرح گزشتہ سال نومبرکے پہلے روزضلع المارمیں مجاہدین نے کامیاب آپریشن کیاجس میں المارکے سات سومجاہدین نے شرکت کی،یہاں دشمن کابڑافوجی قافلہ آیاتھاجس میں بڑی تعدادمیں ملکی اورغیرملکی فوجی شریک تھے جن کامقصدمجاہدین کے خلاف آپریشن کرناتھا،مجاہدین نے پہل کرتے ہوئے ان پرتابڑتوڑحملہ کردیاجس میں دشمن کابھاری جانی ومالی نقصان ہوا،یہ لڑائی دوروزتک جاری رہی جس میں شاہین چھاونی ایک کمانڈرجنرل امان قتل ہوا،دشمن کے آٹھ ٹینک تباہ ہوئے اور۲۲فوجی اہلکارہلاک کئے گئے،اس لڑائی میں تین مجاہدین شہیداورچارزخمی ہوئے۔

گزشتہ سال کی اہم کارروائیوں میں ضلع خواجہ موسی کاآپریشن بھی قابل ذکرہے جومذکورہ ضلع کے عطاخان خواجہ کے مقام پرسرحدی ملیشیاکے مورچوں پرکیاگیا،اس آپریشن میں چھ سومجاہدین نے حصہ لیاجس کے نتیجے میں اس علاقہ پرمجاہدین نے مکمل طورپراپناکنٹرول حاصل کرلیا،سرحدی پولیس کے مرکزپرمجاہدین نے سفیدپرچم لہرایا،کمانڈرصمدہلاک ہوااوردوسرے اہلکارفرارہوگئے۔

گزشتہ سال 19نومبرمیں ضلع المارکے علاقے شاخ میں مجاہدین نے ایک بڑی کارروائی کی،شاخ ایک وسیع علاقہ ہے جس کااپناایک بڑابازاربھی ہے،پہلے یہ علاقہ دشمن کے زیرکنٹرول تھاجس پرمجاہدین نے کارروائی کی جس میں اٹھ سومجاہدین شریک تھے،پوراایک دن شدیدلڑائی جاری رہی بالآخردشمن کوعبرتناک شکست سے دوچارکردیاگیا،اس علاقے پرمجاہدین نے اپناکنڑول سنبھال لیا،دشمن کے ۸ٹینک تباہ ہوئے،۳۹، اہلکارہلاک اورمتعددزخمی ہوئے جبکہ اس جانب ایک مجاہدشہیداورچارزخمی ہوئے۔

یہ تمام کارروائیاں خالدبن ولیدآپریشن کے اعلان کے بعدکی گئیں،اللہ کاشکرہے تمام کارروائیاں کامیاب رہیں اوربہت سارے علاقوں پرمجاہدین نے اپناکنٹرول سنبھال لیا۔خالدبن ولیدآپریشن کے اعلان کے بعدصوبہ فاریاب میں دشمن کے کئی اہم کمانڈرز،جرائم پیشہ اوراسلام دشمن عناصرکوہلاک کیاجاچکاہے جس کی تعداد37ہے،جس میں مشہورکمانڈرزشاہین چھاونی کے جنرل امان،کوماندوکے کمانڈرعبدالغفار،پشتون کوٹ میں حکومتی حامی ملیشیاکے کمانڈرجنرل سرور،المارکے غلام محمد،اولیاءقل ،شیرین تگاب کے خال ضابط،بلچراغ کے محمدظاہراورالمارکے کمانڈرکمال قابل ذکرہیں۔

سوال:   قاری صاحب آپ نے کہاکہ فاریاب کے بہت سے علاقوں پراب مجاہدین کاکنٹرول ہے کیاان علاقوں میں امن قائم ہے اورعوام کے لئے کیاخدمات کی گئی ہیں؟

جواب:   ہم نے حتی الوسع مفتوحہ علاقوں میں انتظامی عملداری یقینی بنائی ہے،عوام کی بہتری کے لئے ہنگامی بنیادوں پراقدامات کئے گئے،جن چیزوں کی انہیں فوری ضرورت تھی ہم نے ان پرفوری کام شروع کیااورانہیں وہ سہولیات فراہم کی گئیں،حکومتی نظام کاقیام،عوامی مسائل کے حل کے لئے عادلانہ عدالتی نظام کاقیام،تعلیم اورتربیت،صحت اوردیگرشعبوں میں اصلاحات کے ساتھ ایک مضبوط حکومتی نظام قائم کیاگیا،صرف ضلع المارمیں 15مدارس،7دارالحفاظ اور3دارالایتام قائم کئے گئے جہاں بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں،پورے صوبے کی سطح پرشعبہ تعلیم کی تفصیل ہمارے شعبہ تعلیم کے سربراہ کے پاس ہے ان سے معلوم کی جاسکتی ہے۔

اس کے بعدقاری صاحب نے صوبائی کمیشن کی رپورٹ پیش کی جس سے معلوم ہوتاہے کہ فاریاب کے مفتوحہ علاقوں میں مجاہدین نے حکومتی وانتظامی عملداری یقینی بنائی ہے،منظم اورمضبوط حکومتی نظام قائم کیاگیاہے،تمام محکمے فعال ہیں اورکام کررہے ہیں،مجاہدین نے علاقے میں مثالی امن وامان قائم کیاہے،جرائم کی روک تھام کی گئی اورہرایک کواس کا حق دیاگیا۔

اس رپورٹ کاایک حصہ ملاحظہ ہوجس سے مجاہدین کی فعالیت کااندازہ لگایاجاسکتاہے۔، یک زن  بنام  . . . بنت  . . . . درولسوالی دولت اباد ساعت ۲ بجہ شب بتوسط تفنگچہ کشتہ شده بود ، حادثہ در قریہ سرنیگ صورت گرفتہ بود ، مجاہدین ساعت پنج صبح بہ محل حادثہ رفتند، محل قتل را دیدند ، درمحل حادثہ ۲ پوچک مرمی تفنگچہ پیدا کردند ، وہمچنین درمحل  حادثہ  نقش پای قاتل را دریافتند ، از نقش پای قاتل عکس گرفتند وتپ تلاش کردند تا جای آمد ورفت قاتل شناسای  شود ، بعد از تلاش مجاهدین واهل قریہ انہا خانہ ای دریافتند کہ صاحب  نقش پای بہ آن امدورفت داشتہ است ، ازین خانہ  شخصی بنام . . ……….  و یک تفنگچہ  بہ ست آمد ، بعد ازگرفتاری شخص معہود بدون جبر واکراه بہ جرم خویش اقرار کرد، اما شخص معہود بہ معاون  ولسوال دولت اباد سپرده شد تا بعدا قضیہ  بہ محکمہ تحویل  گردد

صوبہ فاریاب کی اس رپورٹ میں لوگوں کے ایک دوسرے پرقائم کئے گئے مقدمات اوراس کی سماعت اورانصاف پرمبنی فیصلے،مجاہدین کی تربیت،ان کی صفوں پرکڑی نگرانی،مکافات اورمجازات وغیرہ کی طرف اشارہ کیاگیاہے جومجاہدین کے مضبوط انتظامی نظم اورڈسپلن کی دلیل ہے۔

قاری صاحب نے یہ بھی بتایاکہ فاریاب میں اب 95فیصدمقدموں کی سماعت ہمارے شرعی عدالتوں میں ہوتی ہے کیونکہ ہمارے عدالتی نظام میں رشوت کاکوئی تصوربھی نہیں ہے،فوری انصاف مہیاکیاجاتاہے اورشریعت کی بنیادپرفیصلے سنائے جاتے ہیں۔

قاری صلاح الدین نے کہاکہ ہم مجاہدین کی تربیت اوراصلاح کے لئے بھی کام کررہے ہیں،امارت اسلامیہ کی جانب سے دی گئی ہدایات ، پالیسی اوردستورپرعملدرآمدکے ساتھ مقامی سطح پربھی ان کے لئے پروگراموں کاانعقادکیاجاتاہے،انہوں نے مجھے ایک صفحہ دکھایاجس میں مجاہدین کی تربیت اوراصلاح کے لئے 18دفعات پرمشتمل ہدایات درج کی گئی تھیں۔

جس میں لکھاتھاکہ مجاہدین خلوص نیت،اطاعت،اتفاق اورآپس میں اتحادوتفاق برقراررکھیں،اللہ تعالی کاذکرکثرت سے کرتے رہےں،انتظامی امورپرتوجہ دیں،جنگ کے دوران تدبیراپناتے ہوئے چاک وچوبندرہیں،شہری ہلاکتوں کی بھرپورروک تھام کریں،مال غنیمت میں دیانتداری کریں،عوام کے ساتھ اخلاق سے پیش آئیں،اپنے ساتھیوں کی تعلیم اورتربیت پرتوجہ دیں،عام مجاہدین عوام کے مقدمات اوران کے مسائل میں مداخلت سے گریزکریں،امارت اسلامیہ کے دستورپرعمل درآمدکرناہرمجاہدکے لئے لازمی ہے اورجس نے مخالفت کی اسے سزادی جائے گی،مجاہدین قومی،لسانی اورعلاقائی تعصب سے دوررہیں اوراس قسم کی دوسری ہدایات تھیں۔

سوال:    قاری صاحب آخرمیں قارئین کے لئے کیا پیغام دیناچاہتے ہیں؟

جواب:   میں چاہتاہوں کہ آپ کی توسط سے اپنے ہم وطن بھائیوں اورمقامی لوگوں کویہ پیغام دوں کہ مجاہدین کے خلاف کئی برسوں سے جھوٹاپروپیگنڈاکیاجارہاتھاآپ لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھااورمشاہدہ کیاکہ وہ نہ غیرملکی ہیں اورنہ ہی دوسروں کے آلہ کارہیں بلکہ اسی وطن کے باشندے اوراسی دھرتی کے باسی ہیں،اس سے صاف ظاہرہوتاہے کہ دشمن کے تمام پروپیگنڈے غلط اورجھوٹے ہیں۔دشمن کے پروپیگنڈے پرکان نہ دھریں،ہم دیکھ رہے ہیں کہ حقیقت کاادراک کرنے کے بعدآپ لوگ مجاہدین کے ساتھ کھل کرتعاون شروع کریں، اپنے رشتہ داروں کودشمن کی صفوں سے نکالیں گے،کیونکہ آپ لوگوں نے دیکھاکہ دشمن کتناظالم اورخونخوارہے جومسلمانوں پرکوئی رحم نہیں کرتا۔

آپ لوگوں نے خوددیکھاکہ قرہ غوایلوکے علاقے میں دشمن نے آپریشن کے نام پرشہریوں پرکتناظلم ڈھایا،بچوں اورخواتین کوبے دردی سے شہیدکیا،13گھروں کونذرآتش کیا،نجارقلعہ میں 42گھروں کولوٹ لیا،حکومتی حامی ملیشیااورپولیس کے وحشی اہلکاروں نے غریب عوام کے گھروں میں کیالوٹ مارکی۔ یہ وحشی اہلکاراستعماری کفری قوتوں کے آلہ کارہیں اوران کے مفادات کی تحفظ کے لئے اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ لڑرہے ہیں اورعوام پرمظالم ڈھارہے ہیں،عوام اُن کے پروپیگنڈے سے متاثرنہ ہوں بلکہ ان کے کرتوتوں کو دیکھیں۔

میں آپ کویقین دلاتاہوں کہ آپ لوگوں کے ساتھ کوئی غیرشرعی سلوک نہیں کیاجائے گا،کسی کے سراورمال کوکوئی نقصان نہیں پہنچے گا،آپ نے دیکھاکہ ہم نے پشتون کوٹ،المار،قیصار،چہل گزی،لولاش،شرین تگاب،جمعہ بازاراوردولت آبادمیں ان افرادکوگرفتارکرکے قرار واقعی سزادی جنہوں نے مجاہدین کے نام پرجرائم کاارتکاب کیااورعوام پرظلم کیا،اگرآپ لوگوں کوکسی سے بھی کوئی شکایت ہے توہمیں بتادیجئے آپ کومایوسی نہیں ہوگی۔

علاقے کے علماءکرام سے میری گزارش ہے کہ وہ اپنے مجاہدین کے ساتھ بھرپورتعاون کریں،مجاہدین کوان کی رہنمائی کی ضرورت ہے اگرجہادکے ساتھ علم کی روشنی نہ ہوتومجاہدین غلط راستے پرچلیں گے اوراپنی منزل تک نہیں پہنچ سکیں گے،اس لئے ضروری ہے کہ ہمارے علماءکرام ہروقت مجاہدین کے ساتھ رابطے میں رہیں،ان کے ساتھ اچھے تعلقات استوارکریں،انہیں ہدایات دیں،ان کی تربیت اوراصلاح کی کوشش کریں تاکہ غلط کاموں کاراستہ روکا جاسکے ۔