نام کاربری یا نشانی ایمیل
رمز عبور
مرا به خاطر بسپار
آج کی بات: امارت اسلامیہ کی تشکیلات میں عوامی نقصانات کی روک تھام کے لیے قائم کیے گئے ادارے نے عوام کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں ایک رپورٹ شایع کی ہے۔ یہ رپورٹ2016ء کے صرف تین مہینوں مئی، جون اور جولائی کے واقعات پر مبنی ہے۔ عوامی نقصانات کی روک تھام کے لیے […]
آج کی بات:
امارت اسلامیہ کی تشکیلات میں عوامی نقصانات کی روک تھام کے لیے قائم کیے گئے ادارے نے عوام کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں ایک رپورٹ شایع کی ہے۔ یہ رپورٹ2016ء کے صرف تین مہینوں مئی، جون اور جولائی کے واقعات پر مبنی ہے۔ عوامی نقصانات کی روک تھام کے لیے قائم کیے گئے امارت اسلامیہ کے اس خصوصی کمیشن نے وسیع تحقیق کے بعد درج ذیل رپورٹ تیار کی ہے:
’’گزشتہ تین ماہ میں عام شہریوں کو پہنچنے والے نقصانات کے 188 واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان واقعات میں 401 عام شہری شہید اور 432 زخمی ہوئے ہیں۔ واقعات کی مذکورہ تعداد میں سے 124 واقعات غیرملکی جارحیت پسندوں اور ان کی کٹھ پتلیوں سے متعلق ہیں، 38 واقعات داعش اور نامعلوم مسلح تنظیموں کے ہیں، جب کہ 24 واقعات میں مجاہدین کے ہیں۔‘‘
یہ رپورٹ مصدقہ شواہد، متاثرہ شہریوں اور عینی شاہدین سے حاصل کی گئی معلومات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ مزید وضاحت کے لیے کچھ بڑے واقعات کی نوعیت، شہداء اور زخمیوں کے نام اور علاقے کا نام بھی درج کیا گیا ہے:
13 اپریل 2016ء کو صوبہ نرخ کے علاقے ’دہ حیات‘ میں کابل ادارے کے ظالم اہل کاروں نے عام آبادی پر مارٹر گولے پھینکے، جس کے نتیجے میں تین بچے شہید اور 4 زخمی ہوگئے۔
شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تفصیل:
15 جولائی 2016ء کو قندھار کے ضلع میوند سے ملحق ’ریگ شہیدا ن‘ کے علاقے میں امریکا کے B-52 طیاروں نے عام شہریوں کی اُن چار گاڑیوں پر حملہ کیا، جو قندھار سے ہلمند کے ضلع ’بارامچہ‘ کی طرف جا رہی تھیں۔ اس واقعے میں چاروں گاڑیاں مکمل تباہ ہو گئیں، جب کہ ان میں سوار 20 شہری شہید ہوگئے۔
13 جون 2016ء کوضلع ’فراہ رود‘کے علاقے ’تودنک‘میں امریکی جارحیت پسندوں نے جنازے کے شُرکا پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 5افراد شہید، جب کہ 10 زخمی ہوگئے۔
شہداء:
28 جون 2016ء کو ضلع دولت آباد کے ’شیش فرو‘ نامی علاقے میں دوستم کی وحشی ملیشیا کے حملوں میں 7 شہری شہید اور 11 زخمی ہوگئے، جب کہ 64 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ جانی نقصانات کے علاوہ ظالم ملیشیا نے 10 گھروں کو آگ بھی لگا دی، جس سے گھر مکمل طور پر جل کرخاکستر ہو گئے۔ یہاں تک کہ بعض گھروں میں خواتین کی آبروریزی کی بھی کوشش کی گئی۔
17 جولائی 2016ء کو ضلع اجرستان کے مرکز میں دشمن نے عام آبادی پر بمباری کی، جس میں8 افراد شہید ہوگئے۔
17جون 2016ء کو ضلع چہارچینو کےعلاقے غورچک میں کابل ادارے کے ظالم اہل کاروں نے عام آبادی پر مارٹر گولے پھینکے، جو علاقے کے رہائشی عبدالعلیم اور حیات اللہ کے گھروں پر آ کر گرے، جس کے نتیجے میں عبدلعلیم کے دو بچے شہید، جب کہ حیات اللہ کی بیوی اور تین بچے شہید ہوگئے۔
17جون 2016 ء کو ضلع خاکریز سے ملحق ’باغ کی‘ کے علاقے میں عید الفطر کی پہلی رات کو امریکا نے عام آبادی پر شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں دو خواتین سمیت علاقے کے 5 افراد شہید اور 4 زخمی ہوگئے۔ شہدا ء میں وہ مزدور بھی شامل تھے، جو صوبہ فراہ سے یہاں محنت مزدری کےلیے آئے تھے۔ عینی شاہدین کےمطابق اس واقعے میں فراہ سے تعلق رکھنے والے 5 مسافر 4 خانہ بدوش اور ایک خاتون شہید، جب کہ دو افراد زخمی ہوئے۔
4 مئی 2016ء کو ضلع ناوہ سے ملحق حاجی حیدراڈہ کے علاقے میں صبح 8 بجے وحشی ملیشیا نے ایک امام مسجد، ایک بزرگ خاتون اور ایک عمر رسیدہ بزرگ کو شدید تشدد کے بعد شہید کر دیا۔
19 جون 2016ء کوضلع پلخمری کے علاقے عمرخیل میں غیرملکی جارحیت پسندوں اور ان کے داخلی کاسہ لیسوں نے چھاپہ مار ا، جس میں ایک بزرگ اور ایک خاتون کو زخمی، جب کہ 4 افراد کو شہید کر دیا۔
شہداء کے نام:
22 جولائی 2016ء کو ضلع سیدخیل کےقریب انچو کے علاقے میں کابل ادارے کے کٹھ پتلی اہل کاروں نے جنازے کے شرکا پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 افراد شہید، جب کہ 15 زخمی ہوگئے۔
23 جولائی 2016ء کو ضلع درقد سے ملحق نوروزخیل کے علاقے میں کٹھ پتلی انتظامیہ کے اہل کاروں کی جانب سے فائر کیا جانے والا مارٹر گولہ عام آبادی پر آ گرا، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 5 افراد شہید، جب کہ 3 زخمی ہوگئے۔ حملے میں شہید اور زخمی ہونے والے تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔
23 جون 2016ء کو ضلع دشت ارچی میں امریکی کٹھ پتلیوں کے ہیلی کاپٹر نے عام آبادی پر شیلنگ کی، جس کے نتیجے میں 4 خواتین اور 2 بچے شہید، جب کہ 6 دیگر خواتین شدید زخمی ہوگئیں۔
کابل میں واقع اقوام متحدہ کے دفتر یوناما کبھی کبھار عوامی نقصانات سے متعلق رپورٹس منظر عام پر لاتا رہتا ہے۔ ان رپورٹس میں عام شہریوں کے 70 سے 80 فیصد نقصانات کی ذمہ داری مجاہدین پر ڈالی جاتی ہے اور بہت کم تعداد میں نقصانات کا ذمہ دار غیرملکی جارحیت پسندوں اور ان کی کٹھ پتلیوں کو قرار دیتا ہے۔ یوناما کی متعدد رپورٹس میں کوئی ثبوت اور شواہد پیش نہیں کیے جاتے۔ صرف مجاہدین پر الزام برائے الزام ہوتا ہے، لیکن امارت اسلامیہ کے عوامی نقصانات کی روک تھام کے لیے قائم کیے گئے کمیشن کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس نے وسیع تحقیق کے بعد مصدقہ ثبوتوں کے ساتھ یہ رپورٹ تیار کی ہے۔
مذکورہ کمیشن کی اس رپورٹ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ عوامی نقصانات کے اصل ذمہ دار غیرملکی جارحیت پسند، کابل کا غلام ادارہ ، پولیس اور ظالم ملیشیا ہے۔ البتہ مجاہدین کے حملوں میں بھی کبھی کبھار عام شہریوں کو نقصان پہنچتاہے، لیکن وہ بالکل نہ ہونے کے برابر ہے۔ یوناما اور دجالی میڈیا کی رپورٹس جھوٹ پر مبنی ہیں۔
یہ مضمون بغیر لیبل والا ہے۔