عیدالاضحیٰ قربانی اور ایثار کا موقع

ہفتہ وار تبصرہ اس سال عیدالاضحیٰ ایسے وقت  آئی کہ مسلم امہ بلکہ پوری دنیا کو  ایک مشکل اور غیرمعمولی صورتحال کا سامنا ہے۔ کورونا کے بحران نے دنیا کو کچل دی، جس سے عام زندگی کے مختلف شعبے متاثر ہوئے ہیں۔ اس سال مسلمان عیدبقر ایسے وقت میں منارہا ہے کہ اسلام کے عظیم […]

ہفتہ وار تبصرہ

اس سال عیدالاضحیٰ ایسے وقت  آئی کہ مسلم امہ بلکہ پوری دنیا کو  ایک مشکل اور غیرمعمولی صورتحال کا سامنا ہے۔ کورونا کے بحران نے دنیا کو کچل دی، جس سے عام زندگی کے مختلف شعبے متاثر ہوئے ہیں۔

اس سال مسلمان عیدبقر ایسے وقت میں منارہا ہے کہ اسلام کے عظیم رکن (حج) کی تقریبات محدود ہوچکے ہیں۔عالمی سطح پر مسلمانوں کی وہ عظیم اجتماع، جسے اتحاد، اخوت اور  وحدت کی علامت سمجھا جاتاتھا، اس سال ایسا نہیں منایا جارہا ہے،جیسا ماضی میں منایا جاتا۔ دوسری جانب کورونا بحران کی وجہ سے عوام کو کافی معاشی نقصان بھی پہنچا ہے۔

اگر وطن عزیز افغانستان کی سطح پر کہا جائے تو مسلسل بدامنی، بدعنوانی، جارحیت اور دیگر مسائل کے علاوہ کورونا بحران نے ہموطنوں کے مسائل کو ماضی سے کئی گنا اضافہ کردیا ہے، بےروزگاری عروج کو پہنچی اور غربت کی سطح بہت بلند ہوچکی ہے۔

بقر عید، جس میں ایثار، قربانی اور اللہ تعالی کی راہ میں قربانی دینے کا فلسفہ مضمر ہے،اس کے خاص شرائط میں مسلمانوں کے لیے خصوصی پیغام ہے،جسے ہر مؤمن نے سمجھنا چاہیے اور حسب توفیق اس پر عمل درآمد کریں۔

مسائل اور المیوں کے عروج پر عید بقر کا پیغام  یہ ہے کہ مسلمان جسم واحد کی طرح ایک دوسرے کے درد کو محسوس کریں۔ ان کی حالت سے خود کو باخبر کریں۔ اگر کوئی عید منانے سے قاصر ہوں، تو ان کی مدد کرنی چاہیے۔ انہیں عیدکی خوشیوں میں شریک کریں۔ اگر اور کچھ نہیں کرسکتے ، تو قربانی کے گوشت کی تقسیم میں ان اصول کو مدنظر رکھنے چاہیے،جنہیں اسلام نے مقرر کیے ہیں۔ تاکہ ہمارے غریب اور نادار بھائی  بےسہارا نہ رہے۔

اس کے علاوہ شہداء، یتیموں، بیواؤں، قیدیوں وغیرہ مظلوم خاندان کی احوال پرسی کریں۔ تاکہ کم ازکم عید کی خوشی کا احساس کریں۔ یہی اسلام کی رہنمائی ہے  اور یہی اسلامی اخوت کا عملی مصداق ہے۔

چوں کہ ایک جانب ملک میں بےروزگاری، غربت، افلاس اور دیگر مسائل کی سطح بلند ہو رہی ہے اور دوسری طرف بدعنوان حکمران ماضی سے زیادہ لوٹ مار اور قومی سرمایہ لوٹنے میں مصروف ہیں، امارت اسلامیہ اسے سنگین تشویش کا معاملہ سمجھتی ہے۔ تقریبا روزانہ ایسی خبریں شائع ہورہی ہیں کہ کرپٹ حکام کی جانب سے مختلف منصوبوں میں منظم غبن، بینکوں سے چوری اور بیرونی ممالک سرمایہ منتقل کرنے کی حکایت کرتی ہے۔ کورونا بحران باوجود عوام کا خون چوسنا افغان ملت کے حق میں صدارتی محل کے عہدیداروں کی وہ جفا اور ظلم ہے،جسے تاریخ کبھی بھی فراموش نہیں کریگی۔

ہمارے خیال میں غربت کی سطح بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ کابل انتظامیہ کے حکام کا وہ منظم غبن اور کرپشن ہے،جس کی بنیاد پر قومی سرمایہ مختلف ناموں سے چوری کیا جارہا ہے اور ملک سے باہر منتقل کیا جارہا ہے۔ چوں کہ اجنبی پرور حکام کا محاسبہ عوام سے علیحدہ ہے،  تو اسی عوام کو چاہیے ،کہ اپنی آپ مدد  کے تحت اپنے لاچار خاندان سے تعاون کریں، اورعیدالاضحیٰ کے ایام میں ایثار اور شفقت کے اس عظیم موقع سے فائدہ اٹھائے۔