غور کے مرکز میں پیش آنے والے سانحہ کے بابت ترجمان کا بیان

رپورٹیں موصول ہوئیں، کہ صوبہ غور کے صدر مقام چغچران شہر کے کاسی گاؤں میں بعض اغواء کاروں اور  ڈاکوؤں نے کاسی گاؤں کے چند باشندوں کے ریوڑوں کو تین چرواہوں کے ہمراہ اغواکرلیے اور چرواہوں کو  مار ڈالے۔ اس کے بعد جنگ نے قومی شکل اختیار کرلی، جس کے نتیجے  میں 36 عام شہری […]

رپورٹیں موصول ہوئیں، کہ صوبہ غور کے صدر مقام چغچران شہر کے کاسی گاؤں میں بعض اغواء کاروں اور  ڈاکوؤں نے کاسی گاؤں کے چند باشندوں کے ریوڑوں کو تین چرواہوں کے ہمراہ اغواکرلیے اور چرواہوں کو  مار ڈالے۔ اس کے بعد جنگ نے قومی شکل اختیار کرلی، جس کے نتیجے  میں 36 عام شہری قتل اور مزید نقصان بھی رونما ہوا۔

اس دلخراش سانحہ سے امارت اسلامیہ کے مجاہدین کا کسی قسم کا تعلق نہیں ہے۔ امارت اسلامیہ نے علاقے میں اپنے مجاہدین اور مربوطہ اعضاء کو حکم دیا ہےکہ  ان اغواءکاروں اور ڈاکوؤں کو جلداز جلد گرفتار کرکے انہیں شریعت کے حوالے کردے۔

امارت اسلامیہ  کو اس سانحہ پر افسوس اور غمزدہ ہے، یہ کہ سانحہ کے پس پردہ میں کون سے عناصر ملوث ہوسکتے ہیں، یہ تحقیقات کے بعد معلوم ہوگا۔

قاری محمد یوسف احمدی ترجمان امارت اسلامیہ

25/ محرم الحرام 1438 ھ بمطابق 26 / اکتوبر 2016 ء