فتح غورک؛ دشمن بے بس ہے!

آج کی بات: دو روز قبل امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے قندھار کے ضلع غورک کو فتح کر کے اس پر سلامتی کا سفید پرچم لہرا دیا ہے۔ اسٹریٹجک لحاظ سے اس اہم ضلع کے تمام علاقوں پر پہلے ہی سے مجاہدین کا کنٹرول تھا۔ صرف ضلعی عمارت پر دشمن کا قبضہ برقرار تھا۔ اس […]

آج کی بات:

دو روز قبل امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے قندھار کے ضلع غورک کو فتح کر کے اس پر سلامتی کا سفید پرچم لہرا دیا ہے۔ اسٹریٹجک لحاظ سے اس اہم ضلع کے تمام علاقوں پر پہلے ہی سے مجاہدین کا کنٹرول تھا۔ صرف ضلعی عمارت پر دشمن کا قبضہ برقرار تھا۔ اس لیے دشمن اپنی خفت پر پردہ ڈالنے کے لیے دعوی کر رہا تھا کہ گورک ضلع مکمل ان کے قبصے میں ہے۔

غورک کی فتح مجاہدین کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ کیوں کہ مجاہدین اس ضلع کے راستے سے قندھار میں داخل ہوتے ہیں۔ شمال میں واقع ضلع میوند پر حملے کر سکتے ہیں۔ جب کہ مغرب کی جانب سے شہر کی طرف پیش قدمی کر سکتے ہیں۔ اسی طرح غورک کے ذریعے شمال کی سمت ضلع خاکریز اور ضلع ‘شاہ ولی کوٹ’ کی جانب سے قندھار شہر کی طرف پیش قدمی کی جا سکتی ہے۔

دشمن شرم آمیز پریشانی سے دوچار ہے۔ قندھار، ہلمند، اروزگان، فراہ، فاریاب، قندوز، بغلان اور دیگر صوبوں میں دشمن کا کنٹرول صرف صوبائی دارالحکومتوں تک محدود ہے۔ جب کہ دشمن ان مراکز میں بھی آزاد نہیں ہے، بلکہ وہ ان مراکز میں مجاہدین کی طرف سے کیے گئے محاصرے کی حالت میں ہے۔ جب کہ دیگر صوبوں میں بھی بہت سے علاقوں پر مجاہدین کا کنٹرول برقرار ہے۔ دشمن کے کنٹرول میں صرف چند اضلاع کے مراکز بچے ہیں۔ باقی تمام علاقوں پر امارت اسلامیہ کی عمل داری قائم ہے۔ ان علاقوں کے لوگ امن و سلامتی کے ساتھ سفید پرچم تلے زندگی بسر کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ بگرام اور مزارشریف میں قابض امریکی اور جرمن فوجیوں پر زوردار حملوں نے غیرملکی حملہ آروں اور ان کی کٹھ پتلیوں کو ہلا کر دکھ دیا ہے۔ ان حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں نے دشمن کو حواس باختہ کر رکھا ہے۔ وہ اپنی ناکامی چھپانے سے قاصر ہے اور بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا ہے۔

ضلع غورک کی فتح کے بعد اب مجاہدین قندھار شہر کی طرف شمال اور مغرب کی سمت سے پیش قدمی کر سکتے ہیں۔ قندھار شہر پر مسلط ظالم اور جابر اشرف غنی انتظامیہ پر محاصرے کا دائرہ مزید تنگ کریں گے۔ دشمن پر یہ واضح ہو گا کہ جہادی مزاحمت اور آزادی کی جدوجہد کا راستہ ظلم اور سربریت سے نہیں روکا جا سکتا۔ جتنے بھی مظالم ڈھائے جائیں، آخر کار ذلت ہی کفر کا مقدر ہے۔ جیسا کہ وہ قندھار کے ضلع غورک میں ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوا ہے۔