فتوحات و دعوت ،کمانڈر سمیت14 ہلاک، غنائم،53 سرنڈر

سیکورٹی فورسز کو امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے بدخشان اور ننگرہار صوبوں میں نشانہ بنایا، جب کہ صوبہ میدان میں پولیس چیف قتل اورتخار، لوگر اور پکتیکا  صوبوں میں 53 اہلکار سرنڈر ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق صوبہ بدخشان کے صدر مقام فیض آباد شہر کے حلقہ نمبر8 کے مربوطہ علاقے میں قائم دو چوکیوں پر […]

سیکورٹی فورسز کو امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے بدخشان اور ننگرہار صوبوں میں نشانہ بنایا، جب کہ صوبہ میدان میں پولیس چیف قتل اورتخار، لوگر اور پکتیکا  صوبوں میں 53 اہلکار سرنڈر ہوئے۔

اطلاعات کے مطابق صوبہ بدخشان کے صدر مقام فیض آباد شہر کے حلقہ نمبر8 کے مربوطہ علاقے میں قائم دو چوکیوں پر مجاہدین نے حملہ کرکے اللہ تعالی کی نصرت سے دشمن کو مار بھگایا اور وہاں تعینات اہلکاروں میں سے 8 ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے اور مجاہدین نے کافی مقدار میں اسلحہ و غیرہ بھی قبضے میں لیا اور کٹھ پتلی فوجوں نے ضلع تشگان کے کشوو اور دہن دوابی کے علاقوں میں مجاہدین کے مراکز پر حملہ کیا، جنہیں شدید مزاحمت کا سامنا ہوا،جس کے نتیجے میں دشمن نے فرار اکی راہ اپنالی۔

واضح رہے کہ دشمن نے مجاہدین کی شہادت کا دعوہ کیا ، جو بےبنیاد ہے۔

رپورٹ کے مطابق صوبہ ننگرہار ضلع خوگیانی کے مربوطہ علاقے میں مجاہدین نے سیکورٹی فورسز اور چوکیوں پر حملہ کیا،جس کے نتیجے میں اللہ تعالی کی نصرت سے ایک چوکی فتح، ایک ٹینک، ایک رینجر گاڑی تباہ، 5 فوجی ہلاک، جب کہ 4 زخمی اور مجاہدین نے 5 کلاشنکوفیں بھی غنیمت کرلی۔

دریں اثناء ضلع شیرزاد کے مربوطہ علاقے میں واقع 3 چوکیوں پر مجاہدین نے اسی نوعیت کا حملہ کیا،جس کے نتیجے میں دشمن کو جانی و مالی نقصانات کا سامنا ہوا۔

دوسری جانب جمعہ کےروز صوبہ میدان ضلع چک کے پولیس چیف کمانڈر عبداللہ ولد محمدنبی کو  اپنے ہی محافظ نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔

موصولہ رپورٹ کےمطابق کمیشن برائے دعوت و ارشاد امارت اسلامیہ کے کارکنوں کی جدوجہد کے نتیجے میں صوبہ تخار ضلع خواجہ غار کے مختلف علاقوں کے رہائشی 27 سیکورٹی اہلکاروں نے حقائق کا ادراک کرتے ہوئے مخالفت سے دستبردار ہوئے،جن میں غلام دستگیر ولد صاحب نظر، عبدالمطلب ولد نوراللہ، جمال الدین ولد نصرت اللہ، جمعہ خان ولد بابہ خان، میرویس ولد سفر، عبدالہادی ولد عبدالجبار، نعمت اللہ ولد شریف، تاج الدین ولد بابانظر، محمدظاہر ولد محمد عظیم، رحیم اللہ ولد توختر،  عبدالمتین ولد عبدالحمید،  زمان الدین ولد بیگ نظر، محمدعثمان ولد اخترمحمد، محمد نعیم ولد محمدعرب، نصرت اللہ ولد نورمحمد، صبغت اللہ ولد عصمت اللہ، خیراللہ ولد صاحب نظر، ملک ولد محمدگل، ضیاءالدین ولد حاجی کلانتر، خال مراد ولد علم خان، محمدامین ولد ملامزراب، عبدالرحمن ولد محب اللہ، اسلام الدین ولد قمرالدین، رحمت اللہ ولد محمد رسول، محمدصدیق ولد نیک محمد، خال نظر ولد تاج الدین اور مبارک شاہ ولد علم قل شامل ہیں۔

اسی طرح کمیشن برائے دعوت و ارشاد کی دعوت کے دوران صوبہ لوگر کے محمدآغہ اور برکی برک اضلاع کے رہائشی 13 اہلکاروں نے مجاہدین کی دعوت کو لبیک کہہ کر مخالفت سے دستبرداری کا اعلان کیا، جن میں محمداللہ ولد خان محمد، زلمے ولد شاہ محمد، مطیع اللہ ولد عبدالمتین،حشمت اللہ ولد حبیب اللہ، شہرام ولد میرویس، ارسلا ولد احمد، حامد ولد شاہ محمد، سمیع اللہ ولد محمداللہ، فقیراحمد ولد ،عیدمحمد، محمد راشد ولد محمد نواب، جمعہ خان ولد غلام سخی، نقیب اللہ ولد شمس الدین اور سیدنظیم ولد گل عظیم شامل ہیں۔

اسی طرح صوبہ پکتیکا کےوازیخوار اور مٹھاخان اضلاع کے رہائشی 3 سیکورٹی اہلکار شیرعلی ولد شنکی، اول خان ولد امیرمحمد اور عبدالقیوم ولد امیرخان نے حقائق کا ادراک کرتے ہوئے مخالفت سے دستبردار  ہوئے۔